اٹلی میں قیدیوں کے لیے مخصوص بنایا گیا پہلا "جنسی کمرہ” فعال ہو گیا ہے، جب ایک قیدی کو اپنی خاتون ساتھی سے جیل میں قائم خصوصی سہولت گاہ میں ملاقات کی اجازت دی گئی۔ یہ واقعہ وسطی اٹلی کے علاقے اومبریا کے شہر ٹیرنی کی جیل میں پیش آیا۔
یہ اقدام اطالوی آئینی عدالت کے اس فیصلے کے بعد ممکن ہوا جس میں قیدیوں کے لیے "محبت بھرے نجی ملاقاتوں” کے حق کو تسلیم کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ قیدیوں کو اپنے شریک حیات یا دیرینہ ساتھیوں کے ساتھ ایسے مواقع فراہم کیے جائیں جن میں جیل کا عملہ براہ راست نگرانی نہ کرے۔اومبریا میں قیدیوں کے حقوق کے محتسب، جوزیپے کافوریو نے اطالوی خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،”ہم خوش ہیں کہ سب کچھ خوش اسلوبی سے مکمل ہوا۔ تاہم، یہ انتہائی ضروری ہے کہ ملاقات کرنے والے افراد کی مکمل رازداری کو یقینی بنایا جائے۔””ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ تجربہ کامیاب رہا اور آنے والے دنوں میں مزید ملاقاتوں کی اجازت دی جائے گی۔”
جنوری 2024 میں جاری ہونے والے فیصلے میں اطالوی عدالت نے کہا تھا کہ قیدیوں کو اپنے شریک حیات یا طویل مدتی ساتھیوں سے بغیر کسی نگرانی کے نجی ملاقات کا حق دیا جانا چاہیے۔عدالت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ یورپ کے بیشتر ممالک مثلاً فرانس، جرمنی، اسپین، نیدرلینڈز اور سویڈن میں پہلے ہی قیدیوں کو ازدواجی ملاقاتوں کی اجازت دی جا چکی ہے۔
اطالوی وزارتِ انصاف نے حال ہی میں ایک نیا ضابطہ جاری کیا جس کے تحت قیدیوں کو مخصوص کمروں میں دو گھنٹے تک نجی ملاقات کی اجازت ہوگی۔ان کمروں میں ایک بستر اور ٹوائلٹ کی سہولت موجود ہوگی۔کمرے کا دروازہ لاک نہیں کیا جائے گا تاکہ ہنگامی صورت میں محافظ مداخلت کر سکیں۔
اٹلی کی جیلوں کو یورپ میں سب سے زیادہ گنجان قرار دیا جاتا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اٹلی میں اس وقت 62,000 سے زائد قیدی موجود ہیں۔یہ تعداد جیلوں کی سرکاری گنجائش سے 21 فیصد زیادہ ہے۔جیلوں میں خودکشی کے واقعات میں بھی حالیہ دنوں میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔تاہم اٹلی میں قیدیوں کو انسانی بنیادوں پر نجی ملاقاتوں کا حق دینا ایک اہم پیش رفت ہے، جس سے نہ صرف قیدیوں کی ذہنی صحت میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے بلکہ اس سے جیلوں کے نظام میں بھی مثبت تبدیلیاں متوقع ہیں۔