سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چند دنوں سے ایک ترامیم کے ڈرافٹ کی بات ہورہی ہے،آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ قانون سازی کریں،جب اس مسودے پر اتفاق رائے آجائے گا تو ایوان میں پیش کیا جائے گا،2006میں نوازشریف اور بینظیربھٹو نے میثاق جمہوریت کیا،حکومتی اتحاد کی دانست میں ترامیم آئین میں عدم توازن درست کرنے کاذریعہ ہے،بطور رکن پارلیمنٹ قانو ن سازی اور آئین کاتحفظ ہمارا فرض ہے،بہت سے جمہوری ممالک میں آئینی عدالتیں موجود ہیں،پارلیمنٹ 24کروڑ عوام کی امنگوں کامظہر ہے، آئینی عدالت سے متعلق تجویز بھی چارٹرآف ڈیموکریسی کاحصہ ہے،عدلیہ کابوجھ کم کرنے کے لیے ترامیم لارہے ہیں،کسی کاکوئی ذاتی مفاد نہیں جو ووٹ ڈالا جائے اسے گنا جائے تو اس میں کیا سیاسی مفاد ہوسکتا ہے؟کسی ادارے کی حدود توڑنا نہیں چاہتے،پارلیمان کی اہمیت قائم کرنا چاہتے ہیں،ہم چاہتے ہیں آئینی ترامیم پر اتفاق راے پیدا ہوجائے،عدلیہ بحالی تحریک کے بعد ججز کی تعیناتی کاپراسیس طے پایا،

خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے چند دنوں ایک ڈرافٹ آئینی ترامیم کا زیر گردش ہے،یہ ڈرافٹ پارلیمانی پریکٹسز کو درست کر نے کی کوشش تھی، ہمارا حق جو آئین ہمیں دیتا یے کہ 25 کروڑ عوام اور ادارے کی سربلندی کو طاقتور کرنا ہے، اس کا بنیادی ڈاکیومینٹ جمہوریت ہے، اس سارے پراسس میں کوئی سیاست نہیں تھی جبکہ اس کو سیاسی رنگ دیا گیا

وزیر قانون اور حکومت کے کسی نمائندے کے پاس ڈرافٹ نہیں تھا تو یہ بتائیں یہ ڈرافٹ اور نسخہ کیمیا کہاں سےآیا؟اسد قیصر
تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں آپکا شکریہ ادا کروں گا آپ نے ہمارے 10 اراکین جن پر ناجائز کیس بنایا گیا ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے، میں اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں، مجھے آج اس بات پر بہت افسوس ہے کہ جس طرح اس پارلیمنٹ کی بے توقیری کی گئی، ربڑ سٹمپ کے طور پر استعمال کرنے کی کوششش کی گئی، مذمت کرتا ہوں، ہمارے جو ایم این ایز ہیں انکی بہادری کو سلام کرتا ہوں، مولانا فضل الرحمان کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے بہادری سے حالات کا مقابلہ کیا، خواجہ آصف نے نقطہ نظر سامنے رکھا وزیر قانون بیٹھے ہیں، یہ خود فرما رہے تھے کہ میرے پاس کوئی ڈاکومنٹ نہیں ہیں، کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، اگر لا منسٹر کو نہیں پتہ تو بتائیں یہ نسخہ،ڈرافٹ کہاں سے آیا،مجھے سب سے زیادہ افسوس پیپلز پارٹی پر ہے، انکو سب علم ہے، انکے پاس پورا ڈرافٹ تھا، کیا آرٹیکل 8 اور آرٹیکل 99 انہوں نے ترامیم میں قبول نہیں کیا، یہ بنیادی حقوق کو صلب کرنا چاہتے ہیں، ہم کیا اس ملک کے دشمن ہیں، ہم چاہتے ہیں ریفارم آئے، لوگوں کو سہولت ملے، ہم چاہتے ہیں ترمیم لائیں، بحث کریں، آئینی ترامیم جو یہ لا رہے، یہ سب پر اثر انداز ہوتا ہے، رات کی تاریکی میں ، چھٹی کے دن چوری کی طرح ڈاکہ زنی کرتے ہوئے یہ ترامیم پاس کرنی تھیں،جب قانون سازی کرنی ہے تو سب سے پہلے اسکو سامنے لائیں،بحث کروائیں، سب کو اعتماد میں لیں،، چھپکے سے قانون سازی کوچوری کہتے ہیں، ہمارے 7 لوگوں کواغوا کیا گیا انہیں پنجاب ہاؤس میں رکھا ہے، اس ظلم کے ذریعے پارلیمنٹ میں قانون سازی سے بہترموت ہے،ہم اس ترامیم کے خلاف رستوں چوک چوراہوں سپریم کورٹ عدالتوں میں لڑیں گے۔

ملک کے انتظامی معاملات عدالتوں نے نہیں ہم نے طے کرنے ہیں۔وفاقی وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے جیل میں 8 سال گزارے وہ واپس کس نے دینے ہیں؟ جس پر شیر افضل مروت نے کہا کہ ہم نے 8 دن گزارے ہیں،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں حاضر ہوں، 8 دنوں کی تلافی اسپیکر نے پونے چار دن کردیا، آپ ہمارے ساتھ ہنستے کھیلتے رہے ہیں،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ کا نام آپ اس لئے زیادہ لے رہے ہیں، کیونکہ وہ زیادہ آپ کو خواب میں آتے ہیں،ہم نے بھی بھگتا ہے جوآپ کے کندھوں پر ڈیم بنانے کے علاوہ ہمیں ہی ہانکتے رہتے تھے یہ کس سے انصاف لیں گے، جو آئینی حق ہے ، ہم اپنے سیاسی مقدمات ایک ساتھ بیٹھ کر حل نہیں کرتے، ہم چاہتے ہیں ہمارے مقدمات بھی دیوار کی دوسری طرف سے جائیں ،کچھ دنوں سے ماحول بہتر ہونا شروع ہوا ہے، ہم اس امید کے ساتھ آگے چلیں گے،کہ مفاہمت ہو ،کچھ چیزیں حقائق پوچھنے کے لئے سامنے آئیں، اسد قیصر محترم ہیں، سپیکر رہے، اس ایوان کا رکن ہونا اعزاز ہے، مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ڈرافٹ اس وقت آئے جب بل سامنے آئے، حکومتی بل ہے تو سب سے پہلے حکومتی حلقوں میں مشاورت ہوتی ہے پھر ڈرافٹ بل کابینہ کے سامنے، کابینہ منظوری دیتی ہے پھر کابینہ کمیٹی میں اچھی طرح دیکھا جاتا ہے، اس کمیٹی میں سب کی نمائندگی ہوتی ہے،پھر کابینہ کہتی ہے کہ اسے پارلیمنٹ میں لے جایا جائے،ابھی یہ بل مسودہ بن کر کابینہ میں نہیں گیا کچھ عرصے سے مشاورت جاری تھی، موجودہ الیکشن کے بعد حکومتی اتحاد تشکیل پا رہا تھا تو پہلے دو جماعتوں نے کمیٹیاں بنائیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی، پھر مشاورت ایم کیو ایم سے ہوئی، آئی پی پی سے ہوئی، بلوچستان عوامی پارٹی سے بات ہوئی،اعجاز الحق سے بات ہوئی، اے این پی سے ،ڈاکٹر مالک بلوچ سے بات ہوئی، مولانا فضل الرحمن سے بھی رابطے ہوئے، یہ سیاست کا حسن ہے، حکومت جب بن رہی تھی تو پیپلز پارٹی اور ن کی میٹنگ کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ میثاق جمہوریت کے پارٹ پر کام کیا جائے گا، آئینی عدالت کا قیام، 19 ویں ترمیم،1973 سے لے کر 2008 تک جو جو کھلواڑ آئیں کے ساتھ کئے گئے اس پر اٹھارہویں ترمیم پاس کی گئی،جس کی وجہ سے ہم اکٹھے کھڑے ہیں، ہم چاہتے ہیں پاکستان آگے بڑھے، وفاق مضبوط ہو،اعتزاز احسن سے پوچھیے گا، نوید قمر ،خواجہ آصف سے پوچھیں کہ کون سی طاقت تھی جس نے کہا آئینی عدالت نہیں بنے گی،قاضی فائز عیسی اور شوکت صدیقی کے ساتھ کیا کچھ ہوا،ان ریفرنسز کو کس ڈھٹائی کے ساتھ اپ سپورٹ کرتے رہے،عدالت نے دونوں ریفرنسز منہ پہ مارے،ایسی باتیں نا کریں کوئی ڈاکہ نہیں کوئی چوری نہیں ہے،کوئی رات کا اندھیرا نہیں ہے،بلاول بھٹو کا شکریہ جنہوں نے آئینی ترامیم کے معاملے پر بہت مثبت کردار ادا اور کہا کہ میرے بڑوں کی وراثت ہے کہ پارلیمنٹ کو بالادست ہونا چاہئے ،میں نے قتل کے مقدمے کے دو ملزمان کی اپیل 16 سال قبل سپریم کورٹ میں دائر کی مگر ابھی تک زیرالتوا ہے چند دن قبل دونوں ملزمان عمر قید کاٹ کر میرے پاس آئے اور کہا کہ آپ کا شکریہ ہم سزا بھگت کر باہر آگئے ہیں یہ تو حال ہے عدلیہ کا. اسد قیصر کو چیلنج کرتا ہوں اس آئینی پیکچ کی کوئی بار کونسل مخالف نہیں کرے گی،

جو ڈرافٹ میڈیا پر ہے، یہ متفقہ نہیں ،اس میں کئی شقوں پر ہمیں اعتراض ہے،نوید قمر
پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو ڈرافٹ میڈیا پر ہے، یہ متفقہ ڈرافٹ نہیں ہے،اس میں کئی شقوں پر ہمیں اعتراض ہے، ڈرافٹ حکومت دے گی تو مشاورت ہو گی، کابینہ منظوری کے بعد ایوان میں آئے گا، جو ترامیم سامنے آئی ہیں،کمیٹی میں ایجنڈا رکھا گیا ،

اپوزیشن کو تو ڈرافٹ نہیں ملا لیکن ہمارا گلہ ہے کہ ہمیں سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا،فاروق ستار
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو تو ڈرافٹ نہیں ملا لیکن ہمارا گلہ ہے کہ ہمیں سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا، جب ہم توجہ دلاتے ہیں تواسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ آتے ہیں اور ہمارے ساتھیو ں سے بات کرتے ہیں، اگر طریقہ کار کو صحیح نہیں کریں گے تو اہم اصلاحات،یہ کیسے ہوں گے، میں نے کمیٹی کی میٹنگ میں محسوس کیا کہ پی ٹی آئی کی اراکین بھی مین اصلاحات کے ایجنڈے سے اختلافات نہیں کر رہے تھے، صرف طریقہ کار سے اختلاف ہو رہا تھا.ہم ن لیگ کے اتحادی ہیں مگر ہماری اپنی شناخت ہے،ہمارے ساتھ رانا ثنا اللہ مصالحت کار ہیں مگر انہوں نے ہم سے ایک بار بھی رابطہ نہیں کیا،ہم نے اگر مسائل پہ سنجیدگی سے غور کیا ہوتا تو مشرقی پاکستان کبھی ہم سے الگ نہ ہوتا،ہم نے بار بار مسائل وزیراعظم کے ساتھ اٹھائے لیکن اسکے باوجود کوئی بات چیت نہیں ہوئی، اپوزیشن کو بھی موقع دیں کہ جو طریقہ اپنایا جاتا ہے وہ ٹھیک ہو مشاورت کریں اور سب کو موقع دیں،

علاوہ ازیں تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ابھی جو مسودہ لیک ہوا ہے اس کے مطابق تو کوئی بھی ان سے اتفاق نہیں کر سکتا،ہمارے ساتھ آئینی ترامیم کا مسودہ شیئر نہیں کیا گیا، ہمیں صرف انفارمیشن دی گئی تھی اور اسی کے مطابق ہم غور کر رہے تھے، ہمارا مطالبہ تھا کہ مسودہ دے دیں، پہلے ہم اسے دیکھیں اور بحث کریں گے، اگر آپ کے پاس ڈرافٹ ہی نہیں تو ہم نے ڈسکس کس چیز پر کرنا ہے،اس کا مطلب ہے کہ ججز کو جب چاہے ٹرانسفر کر دو، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کو کوئٹہ بھیج دیں گے اور نہیں جاتے تو استعفیٰ لے لیں گے،اس طرح عدلیہ پر بہت بڑی قدغن آجائے گی، جس طرح سے نئی عدالت بنا رہے ہیں، سپریم کورٹ کے سارے اختیارات لے لیں گے،میں نہیں سمجھتا کہ یہ آئینی ترامیم ہیں، یہ صرف غلط فہمی ہو رہی ہے۔

آئینی ترامیم میں کیا ہے؟مسودہ باغی ٹی وی نے حاصل کر لیا

آئینی ترامیم،قومی اسمبلی،سینیٹ اجلاس آج،مولانا فضل الرحمان اہمیت اختیار کر گئے

عمران خان نے اشارہ کیا تو بنگلہ دیش کو بھول جاؤ گے،بیرسٹر گوہر کی دھمکی

ہوسکتا ہے جنرل فیض حمید اندر یہ گانا گا رہے ہوں کہ آ جا بالما تیرا انتظار ہے، خواجہ آصف

بل پیش کرنے سے پہلے کابینہ سے منظوری لازمی ہے،بیرسٹر گوہر

وفاقی حکومت کا علیحدہ آئینی عدالت کے قیام کا منصوبہ

پارلیمنٹ کو کوئی بھی آئینی ترمیم کرنے کا اختیار ہے،احسن بھون

لاہور:پاکستان کوکلئیر ویلفیئر آرگنائزیشن کا پہلا باضابطہ اجلاس،اہم فیصلے کئے گئے

پیدائشی سماعت سے محروم بچوں کے کامیاب آپریشن کے بعد”پاکستان زندہ باد” کے نعرے

Shares: