جاگ اٹھے ہیں دیوانے بقلم:عبدالرحمن ثاقب سکھر

0
143

جاگ اٹھے ہیں دیوانے

بقلم:- عبدالرحمن ثاقب سکھر

حب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہمارے ایمان کا جزو لاینفک ہے کیونکہ صحابہ کرام معیار ایمان اور معیار حق ہیں۔ اللہ تعالی نے اس پاک باز جماعت اور نفوس قدسیہ کے لئے آسمان سے جنت کے سرٹیفیکیٹ عطا کئے۔ اور ان کے لیے اپنی رضا کا اعلان فرمایا اور انہیں مختلف اعلی القابات سے بھی نوازا۔ حضرات صحابہ کرام، خاتم النبیین رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم وہ جاں نثار ساتھی ہیں جنہوں نے اپنے ہاتھ رسول اکرم صلی وسلم کے مقدس ہاتھوں میں دے کر اسلام کی بیعت کی۔ اور پھر تازیست اسلام کی ترویج و اشاعت میں مصروف رہے اور دین اسلام کو بعد میں آنے والے لوگوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیا۔ صحابہ کرام جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارے کے منتظر رہا کرتے تھے اور آپ کے ادنی سے اشارے پر ہر چیز قربان کر دیا کرتے تھے۔ اللہ تعالی نے کر ان کی اداؤں اور وفاؤں کو کو دیکھ کر انہیں نہ صرف معاف فرمادیا بلکہ کلمہ تقوی کا انہیں حقدار ٹھہرا کر بہشت کے وارث بنا دیا۔ ہر مسلمان جس طرح سے عقیدہ ختم نبوت کے بارے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کر سکتا بعینہ ناموس صحابہ پر کوئی کمپرومائز نہیں کر سکتا۔ جس طرح سے ہم ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی ہر چیز قربان کرنا سعادت سمجھتے ہیں بعینہ اسی طرح ناموس صحابہ پر کٹ مرنا بھی باعث فخر سمجھتے ہیں۔ مسلمان صحابہ کرام کو ختم نبوت کے روشن ستارے سمجھتے ہیں اور ان ستاروں پر دل و جان سے فدا ہونے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ اور ان سے محبت اپنا ایمان اور نجات کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ کیونکہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے جو ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرے گا وہ مجھ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) سے محبت کرے گا اور جو مجھ سے محبت کرے گا وہ درحقیقت اللہ تعالی سے محبت کرے گا۔ اور جو ان سے بغض رکھے گا وہ مجھ ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم) سے بغض رکھے گا۔ گا۔ وہ اللہ تعالی سے بغض رکھے گا۔ اس لئے ہم صحابہ کرام سے محبت اللہ تعالی اور رسول اکرم صلی وسلم سے محبت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔اور اس محبت پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکتا۔
اس ماہ محرم میں اسلام آباد میں ایک ملعون ذاکر نے خلیفہ اول، یار غار، افضل الناس بعد الانبیاء سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی نہ صرف تکفیر کی بلکہ بات بدزبانی سے آگے بڑھا دی۔ اور 10 محرم عاشورہ کے دن کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ بند روڈ پر کاتب وحی وحی خال المسلمین سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور خسر رسول سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہ پر لعن طعن کیا گیا۔ جسے کچھ ٹی وی چینلز نے لائیو بھی دکھایا۔ جو کہ ملک کی سنی اکثریت کے جذبات کو ابھارنے اور وطن عزیز میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سوچی سمجھی سازش تھی۔ جس کے پیچھے حکومت میں بیٹھے ہوئے وہ وزراء ہیں۔ جن کی طرف شیعہ علماء بھی اشارہ کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ جس ذاکر پر اسلام آباد داخلے پر پابندی عائد تھی اس پر سے پابندی کس نے اور کیوں ہٹائی؟
اور پھر لاہور سے ماتمی سنگت لا کر مجلس اور فرقہ وارانہ تقریر کروانی گی۔ اور جب ملک میں شور اٹھا تو اس ملعون ذاکر کو ملک سے فرار کروا دیا گیا۔ حالانکہ اس سے پہلے بھی اس پر درجن بھر ایف آئی آر مختلف مقامات پر درج تھیں۔ اور اس واقعہ کی ایف آئی آر بھی کٹ چکی تھی۔ اس طرح سے عاشورہ کے دن کراچی میں ہونے والے واقعہ کی ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود تاحال جعفر تقی نامی ذاکر کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ اسی طرح سے مختلف مقامات پر حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے تسلسل سے گستاخیاں کی جارہی ہیں۔ اور سوشل میڈیا ان گندی حرکات سے بھرا پڑا ہے۔
سنی مسلمان جو کہ اس ملک کی بڑی اکثریت ہیں وہ ان گستاخیوں کو روکنے کے لئے گھروں سے باہر نکلے پر مجبور ہوگئے۔ تینوں مکاتب فکر کے سنجیدہ علماء اور قیادت نے ایک حکمت عملی کے تحت فیصلہ کیا کہ جمعہ کے روز 11ستمبر کو علمائے دیوبند عوام کو لے کر پرامن عظمت صحابہ ریلی نکالیں گے۔ اگلے دن 12ستمبر کو بریلوی علماء عظمت صحابہ ریلی نکالیں گے اور اس سے اگلے روز 13 ستمبر کو علمائے اہلحدیث عظمت صحابہ ریلی نکالیں گے۔ پھر اہل کراچی نے علماء و مشائخ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تاریخ رقم کردی۔
عظمت صحابہ ریلی کے سلسلہ میں اہلحدیث علماء و قائدین نے کوششیں شروع کیں اس سلسلے میں اہل حدیث ایکشن کمیٹی تشکیل دی گئی۔ جس میں سرکردہ اہلحدیث تنظیموں مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان، جمعیت اہل حدیث سندھ۔تحریک اہلحدیث پاکستان، جماعت غرباء اہلحدیث پاکستان۔ اہل حدیث مدارس وجامعات جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، جامعہ ستاریہ اسلامیہ، جامعہ الاحسان الاسلامیہ۔ المعہد القرآن الکریم،المعھد السلفی، مرکز المدینہ و دیگر اداروں نے شرکت کی۔ ایک اجلاس المعھد السلفی میں علامہ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ امیر جمعیت اہل حدیث سندھ کی میزبانی میں ہوا۔ 10 ستمبر بروز جمعرات کو عظمت صحابہ ریلی کے سلسلہ میں اہل حدیث علماء کنونشن الشیخ ضیاء الرحمن مدنی صاحب حفظہ اللہ کی میزبانی میں جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں ہوا جس میں چار سو سے زائد علمائے اہل حدیث شریک ہوئے۔جہاں ریلی کے بارے مشاورت ہوئی۔ خطبات جمعہ میں عوام کو عظمت صحابہ ریلی میں شرکت کی ترغیب دلائی گئی۔ علماء کرام مشائخ عظام اور قائدین کرام نے اپنی اپنی سطح پر رابطے کیے اور لوگوں کو ریلی میں شرکت کے لئے دعوت دی اور حالات کی نزاکت سے آگاہ کیا کہ ناموس رسالت اور ناموس صحاب اس وقت نکلنا اور آواز بلند کرنا بہت ضروری ہے۔ علماء کرام و مشائخ عظام نے ریلی کی کامیابی کے لیے رب کے حضور گڑگڑا کر دعائیں کیں۔ 13 ستمبر کو عوام جذبہ حب اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سرشار ہوکر گھروں سے نکلے اور عظمت صحابہ کے ترانے بلند کرتے ہوئے جامع مسجد اہلحدیث کورٹ روڈ کراچی پہنچے۔ جہاں سے شرکاء ریلی کی شکل میں پریس کلب کی طرف نکلے ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ تھے اور عظمت صحابہ کے فلک شگاف نعرے بلند کر رہے تھے اور ناموس صحابہ کے لئے مرمٹنے کا عزم اپنے دلوں میں لیے ہوئے تھے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے ریلی کی لائیو کوریج کی جا رہی تھی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا بھی ساتھ ساتھ چل رہا تھا راستے میں ریلی کے ساتھ مزید قافلے بھی شامل ہوتے رہے۔ ریلی میں میں جماعتوں کے بجائے صرف وطن عزیز پاکستان کے ہی پرچم تھے کیوں کہ ہم محب وطن پاکستانی ہیں۔ جب ریلی پریس کلب پہنچی تو عوام کا جم غفیر اور ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر نظر آرہا تھا۔ پریس کلب پر علمائے کرام و قائدین مولانا مفتی محمد یوسف قصوری صاحب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث سندھ، ڈاکٹر مفتی خلیل الرحمن لکھوی مدیر المعھد القرآن الکریم، مولانا شیخ ضیاء الرحمن مدنی مدیر جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، حکیم ناصر منجا کوٹی، مفتی عبدالحنان سامرودی، مولانا داؤد شاکر، مولانا محمد ابراہیم طارق، خلیل الرحمن جاوید، مولانا ضیاء الحق بھٹی، محمد اشرف قریشی, مولانا محمد ابراہیم جونا گڑھی، مولانا محمد شریف حصاروی، مولانا انس مدنی، مولانا حافظ محمد سلفی نائب امیر جماعت غرباء اہلحدیث پاکستان، مولانا عبدالوکیل ناصر، ڈاکٹر فیض الابرار صدیقی، شیخ ارشد علی، مولانا نصیب شاہ سلفی، مولانا محب اللہ، ایم مزمل صدیقی, پروفیسر محمد یونس صدیقی، ڈاکٹر عامر محمدی، جے یو آئی کے قاری محمد عثمان اور دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ شان، عظمت اور رفعت بیان کرتے ہوئے صحابہ کرام کو روشنی کا مینار اور امت کے محسن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کہ کسی بھی صحابی پر انگلی اٹھانا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پر انگلی اٹھانا ہے۔ اہل سنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ معیار ایمان اور عادل ہیں۔ مقررین نے کہا کہ کسی بھی فرقہ کو قانون سے بالاتر ہو کر عوام پر مسلط ہونے کا موقع دینا فرقہ واریت اور انتہا پسندی کو فروغ دینا ہے دفاع صحابہ حدیث جماعتوں کا مستقل ایجنڈا ہے۔ اس ضمن میں مجرموں کو گرفتار کرکے کے قرار واقعی سزا دلوانے میں میں ریاست نے کردار ادا نہ کیا تو ہم بھی اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
بحمداللہ ملک بھر کے مسلمان نہ صرف بیدار ہوچکے ہیں بلکہ میدان عمل میں بھی نکل چکے ہیں اور دفاع ناموس رسالت اور دفاع ناموس صحابہ کا فریضہ سر انجام دیتے رہیں گے۔ ان شاءاللہ

Leave a reply