جعلی دودھ کی پیداوار اور سپلائی جاری

قصور
مقامی انتظامیہ کی جعلی دودھ تلف کرنے کی کوشش کے باوجود مصنوعی جعلی زہریلے دودھ کی بدستور سرعام فروخت جاری جسکے استعمال سے بچوں اور بڑوں میں مہلک بیماریوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے خاموش زہر لاہور سمیت دیگر کئی شہروں میں بھی سرعام وافر سپلائی کیا جاتا ہے

تفصیلات کے مطابق قصور اور مضافات میں مضر صحت مصنوعی زہریلا دودھ کا کاروبار عروج پر اس گھناونے کاروبار کو روکنے کے لئے مقامی انتظامیہ نے متعدد بار بھاری مقدار میں جعلی مصنوعی زہریلا دودھ تلف کیا اور موقع پر جرمانے بھی عائد کئے تاہم گوالوں کا مکرو دھندہ زور شور سے جاری ناجائز آمدن سے گوالے راتوں رات بے نامی جائیدادوں کے مالکان بن گئے ملزمان روپے کی خاطر مضر صحت جعلی مصنوعی زہریلا دودھ فروخت کر کے انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں اس زہریلے دودھ کے استعمال سے کئی مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں یہ خاموش قاتل زہریلا دودھ قصور شہر سمیت دوسرے کئی شہروں میں بھی سپلائی کیا جا رہا ہے اس دودھ نامی زہر کو ٹھنڈا کر نے کے نام پر ایک چلر بنایا جاتا ہے جو صرف باہر دکھاوے کے لئے ہوتا ہے مگر اندر مضر صحت مصنوعی جعلی زہریلا دودھ تیا ر کیا جاتا ہے جس میں سرف ، یوریا کھاد ، میٹھا سوڈا ، اور کوکنگ آئل کے علاوہ کارومولین استعمال کی جاتی ہے جس کو مردہ جسم محفوظ رکھنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے وہ اس مصنوعی دودھ میں ڈال کر 5 کلو سے 40 کلو پیداوار میں اضافہ کیا جاتا ہے اس زہریلے دودھ کے استعمال سے بچوں کی صحت پر زیادہ اثر ہوتا ہے جس سے معدہ،ہیپاٹائٹس، دل،جگر،گردوں کی مختلف امراض جنم لیتی ہیں یہ مکرو دھندہ پورے ضلع میں پھیلا ہوا ہے مقامی شہریوں، فلاحی،اصلاحی تنظیموں کے سربراہان اور ڈسٹرکٹ بار کے سینئرز وکلاء ایم یاسین فرخ ،یونس کیانی،چوہدری انور ہنجرا،ملک شفیق، ملک عمیر شوکت،حافظ رضوان، ملک بلال،میاں شہباز،ملک عبدالرشید، چوہدری سلیم ساجد ودیگر نے وزیر اعلی پنجاب، گورنر پنجاب، صوبائی وزیر صحت، ڈپٹی کمشنر، اے سی،ڈی پی او،محکمہ فوڈ اور متعلقہ انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ اس گھناونے کاروبار کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جاے اور اسکی روک تھام کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جو ضلع بھر میں مختلف مقامات پر چیک پوسٹوں پر خالص دودھ کی سپلائی اور فروخت کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کریں

Comments are closed.