جب نیب اس طرح کرے گا توپھر کوئی پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کیوں کرے گا؟ عدالت

0
35
islamabad high court

جب نیب اس طرح کرے گا توپھر کوئی پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کیوں کرے گا؟ عدالت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے بابراعوان اورجسٹس(ر) ریاض کیانی کے خلاف نیب اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر پارلیمانی امور بابراعوان کی نندی پور ریفرنس سے بریت کے خلاف نیب اپیل پر سماعت ہوئی،وکیل نیب نے کہا کہ احتساب عدلت نے مسعود چشتی کیخلاف کسی متضاد مواد سے متعلق بھی آبزرویشن نہیں دی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سردار مظفرصاحب یہ کس طرح کیس بنتا ہے؟ بادی النظر میں تو یہ کیس بنتا ہی نہیں دکھائی دیتا۔ اگرجرم ہی نہیں تو پھر یہ ریفرنس بنا کر ریاست کیلئے شرمندگی کا باعث نہیں بنایا گیا؟ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ جب ایک بیرون ملک کمپنی کیساتھ معاہدہ ہو چکا تو اس کے بعد کچھ ہو سکتا تھا؟،کیا آپ ریاست کو شرمندہ کرانا چاہتے ہیں ؟،جب نیب اس طرح کرے گا توپھر کوئی پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کیوں کرے گا؟، وزارت قانون کی جانب سے تو کوئی تاخیرہی نہیں ہوئی ۔

جسٹس عامر فاروق نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایگریمنٹ کی کاپی دکھائیں جو آپ 55 سے کہہ رہے ہیں عدالت سمجھ نہیں پارہی کہ آپ ایگریمنٹ کی کاپی دینے سے گریزاں کیوں ہیں ؟چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایسے کتنے کیسز آپ نے بنائے ہیں،کیا یہ کیس بنتا ہے؟، ایک غیرملکی کمپنی کیساتھ معاہدے پر یہ کیس بنایا گیا، کیا اس غیرملکی کمپنی کو بتایا گیا تھااس کی کلیئرنس نہیں لی گئی؟، آپ نیب ہیں،آپ کرپشن کے کیس پکڑیں، کیا اس میں کوئی کرپشن ہے؟بادی النظر میں تویہ کیس بنتا ہی نہیں دکھائی دیتا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب بیوروکریٹس سے یہ صلاحیت لی جائیگی تو سارانظام تباہ ہوجائے گا، پراسیکیوٹر نیب نے عدالت میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ لیٹربازی ہوتی رہی اورکچھ بھی نہیں ،عدالت نے استفسار کیا یہ جان بوجھ کر التوا کرتے رہے کہ اس کا خرچہ بڑھ جائے ،ان کا اس میں کیا فائدہ تھا کہ پراجیکٹ کا خرچہ بڑھ جائے ؟،نیب بیوروکریٹ سے اینیشیٹو لینے کی صلاحیت واپس لے رہا ہے ،قانون کو چھوڑ دیں ،کامن سینس کیا کہتی ہے کام کرنے سے پہلے رائے لی جاتی ہے یا بعد میں ؟پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کام کرنے سے پہلے رائے لی جاتی ہے ،عدالت نے استفسارکیا کہ اگررائے پہلے لینی تھی توکون تھا جس نے بعد میں رائے لی ؟۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ نیب بہت اہم ادارہ ہے لیکن نیب کو بہت سی چیزیں دیکھنا ہوں گی ،نیب کے تفتیشی افسروں کو سکھانے کی ضرورت ہے ، نیب نے اتنا بڑا ریفرنس دائر کردیا،ابھی تک ایک لفظ نہیں بتا سکے جرم کیا ہوا ہے،وزارت قانون نے کہہ دیا معاہدے میں جوتبدیلیاں ہوئیں ان کا کوئی اثر نہیں تو کیس ختم ہو جاتا ہے ۔پراسیکیوٹر نیب کے کمیشن کی رپورٹ پڑھنے پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر کسی کمیشن کی رپورٹ سے متاثر نہیں ہوسکتا،اگرنیب یہ بات کررہا ہے تو شفاف ٹرائل کی بات ہی ختم ہو گئی ، پھر تو کیس میں تفتیشی افسر مقرر کرنے کی ضرورت ہی نہیں بچی تھی ،ایسا کرکے تفتیشی افسر نے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ رولز آف بزنس کے مطابق سیکرٹری وزارت کا انچارج ہوتاہے، نیب نے تمام کیسز میں وزیروں کو ملزم بنایا ہواہے۔ وزارت قانون نے پہلی بار قانونی رائے کب دی؟، پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ 31 مارچ کو وزارت پانی وبجلی نے وزارت خزانہ سے قانونی رائے مانگی ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 9 مارچ2009 کو توآپ نے ایگریمنٹ پر دستخط کئے ،پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ 7 اپریل کو وزارت قانون کومعاملہ بھیجا،17 اپریل کووزارت قانون نے جواب دیا۔

مریم نواز کے لئے بڑی مشکل، حکومت نے انتہائی اہم فیصلہ کر لیا

فواد چودھری کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا، نہریں گننے کی وزارت بھی دے دیں

ڈی چوک پر ٹوائلٹ بنانیوالے آج اسمبلی میں بیٹھے ہیں: خواجہ آصف نے ایسا کیوں کہا؟

شاہد خاقان عباسی کے گرد نیب کا گھیرا تنگ،نیب نے کس کو بلا لیا؟ اہم خبر

عدالت نے ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نیب کو روسٹرم پر بلا لیا،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب گورننس کو تباہ کررہا ہے،چیف جسٹس نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے رولز آف بزنس پڑھے ہیں وہ کیا کہتے ہیں؟جن کو ملزم بنایا گیا ان کی عزت ان کو کون واپس کرے گا؟ ہم بار بار کہہ رہے ہیں یہ نیب کا کام نہیں ،یہ نیب کا کام نہیں یہ تو اینٹی کرپشن کاب ھی کام نہیں ،آپ یہ کہہ رہے ہیں وزارت قانون کو لازمی طور پر رائے دینی چاہئے تھی ،یہ تو سادہ ساکیس ہے ،نیب کو یہ ریفرنس بنانا ہی نہیں چاہئے تھا،یہ نئے تفتیشی افسر ہیں ان کو تربیت کی ضرورت ہے ،بیوروکریٹس اس رویے کے مستحق نہیں ان کی عزت کی جانی چاہئے ،عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا وزارت قانون نے جورائے دی وہ کسی قانون کی خلاف ورزی ہے؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ لاڈویژن نے رائے دیدی تووہاں پر بات ختم ہو گئی

خاتون تفتیشی افسر نے کہا کہ بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ بات یہاں سے شروع ہوئی ہے ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ مسعود چشتی نے ایسا کون ساعمل کیا جس پر ان کو ملزم بنایا گیا؟،عدالت نے بابراعوان اور جسٹس(ر)ریاض کیانی کے خلاف نیب اپیلوں پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا،عدالت نے سابق سیکرٹری قانون مسعود چشتی کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

Leave a reply