لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے ایک اہم کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے یہ واضح کر دیا ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی مسلمان کی جائیداد میں غیر مسلم کو حصہ دینے کا کوئی قانونی جواز نہیں۔

جسٹس اقبال چوہدری کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ نے اس معاملے پر ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے، اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔یہ مقدمہ گوجرہ کے ایک مسلمان شخص کی 83 کنال اراضی کے متعلق تھا، جسے اُس شخص کی وفات کے بعد اس کے بچوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ تاہم، جائیداد کی تقسیم کے دوران پوتے نے ایک متنازعہ اقدام اٹھایا اور اپنے غیر مسلم چچا کو اس اراضی میں سے حصہ دینے کی کوشش کی۔

ماتحت عدالت نے اس تنازعے پر فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ چونکہ چچا غیر مسلم ہے، اس لیے اسے جائیداد میں حصہ نہیں دیا جا سکتا۔ پوتے کے اس اقدام کو عدالت نے درست تسلیم کیا اور چچا کے غیر مسلم ہونے کی بنیاد پر اس کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔ اس فیصلے کے بعد چچا نے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر عدالت نے فریقین کی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔

لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے میں کہا گیا کہ اسلامی شریعت کے مطابق، کسی مسلمان کی جائیداد میں غیر مسلم کو حصہ دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اسلام میں جائیداد کی وراثت کی تقسیم کے حوالے سے جو اصول ہیں، ان میں صرف مسلمان افراد کو ہی وراثت کا حق دیا گیا ہے، اور غیر مسلموں کو اس میں حصہ نہیں مل سکتا۔عدالت نے مزید کہا کہ ماتحت عدالت کا فیصلہ شریعت کے مطابق تھا اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی کی ضرورت نہیں تھی۔ لاہور ہائی کورٹ نے اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ماتحت عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

بلاول بھٹو ، سیاست کے اسٹیج پر نیا انداز، رنبیر کپور سے موازنہ، آئندہ کے ’ہینڈسم وزیرِاعظم‘ قرار

آئی سی سی انڈر 19 ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پاکستان اسکواڈ کا اعلان

Shares: