علیمہ خان نے سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اڈیالہ جیل کے قریب ناکے پر احتجاج کیا۔ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان سے ملاقات کے لیے آئی تھیں مگر حکومتی اور جیل حکام نے انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی۔

احتجاج کے دوران علیمہ خان نے اپنے ساتھ کارکنوں اور حمایتیوں کے ہمراہ جیل کے باہر شدید نعرے بازی کی اور ملاقات کی اجازت نہ دینےپر احتجاج کیا۔ احتجاج کی صورت حال کے پیش نظر پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی۔دھرنے میں سلمان اکرم راجہ، نیاز اللّٰہ نیازی، نعیم پنجوتھا و دیگر وکلاء بھی علیمہ خان کے ساتھ موجود تھے،پولیس نے علیمہ خان اور ان کے چند دیگر ساتھیوں کو تحویل میں لے کر حکومتی احکامات کے تحت چکری انٹرچینج پرچھوڑ دیا۔ اڈیالہ جیل کے باہر سے ہونے والی حراست چکری میں ختم ہو گئی

قبل ازیں علیمہ خان نے بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ چاہیں تو رات 12 بجے بھی بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کرا سکتے ہیں، مجھے 3 ماہ سے جبکہ دیگر بہنوں کو 6 ہفتوں سے ملاقات کرانے نہیں دی گئی،ان کا کہنا تھا کہ آج ہم اڈیالہ جیل ملاقات کے لیے آئے تھے، ہمیں جیل سے دور روکا گیا، میں نے ضمانت نہیں کرائی ہے، حراست میں لینا ہے تو لے لیں، ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں؟ موجودہ حکومت کو اپنا ڈر ہے، یہ بانیٔ پی ٹی آئی کو تنہا کرنا چاہتے ہیں، ہم جیل کے باہر بیٹھ جائیں گے کیونکہ ملاقات کرنے نہیں دی جاتی، اگر ملاقات کرنے نہیں دی گئی تو ہم آج یہیں بیٹھے رہیں گے۔

بعد میں بیرسٹر سلمان اکرم راجہ اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو گئے تھے اور دھرنے کے باعث اڈیالہ روڈ کو کلیئر کرکے ٹریفک کی روانی بحال کردی گئی تھی، تاہم علیمہ خان اپنی بہن نورین نیازی کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر موجود تھیں۔پولیس حکام نے علیمہ خان اور نورین نیازی سے واپس جانے کی درخواست کی تھی تاہم انہوں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا

Shares: