جیل پر حملہ،150 قیدی خواتین سے زیادتی،زندہ جلا دیا گیا
اقوام متحدہ کے مطابق، جمہوریہ کانگو کے شہر گومہ میں جیل پر حملے کے دوران 150 سے زائد خواتین قیدیوں کو زیادتی کا شکار بنایا گیا اور انہیں زندہ جلا دیا گیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان سیف میگانگو نے سی این این کو بتایا کہ 27 جنوری کو جیل کے مرد قیدیوں نے فرار ہونے کے دوران جیل میں آگ لگا دی، جس کے نتیجے میں 165 خواتین قیدیوں میں سے بیشتر جنسی زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد اس آگ میں جل کر ہلاک ہو گئیں۔میگانگو نے بتایا کہ اس آگ میں 9 سے 13 خواتین قیدی بچ گئی تھیں، اور ان سب کے ساتھ بھی زیادتی کی گئی تھی۔ اقوام متحدہ نے اس عدالتی بیان کو قابلِ اعتبار سمجھا ہے، حالانکہ انہوں نے خود اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مرد قیدیوں نے، جن میں سے کچھ کو جیل کے محافظوں نے مار ڈالا تھا، گومہ میں جاری ایم 23 باغی گروپ کی حکومت مخالف جنگ کے دوران جیل سے فرار ہونے کا منصوبہ بنایا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، 4,000 سے زیادہ قیدی اس دن جیل سے فرار ہو گئے تھے، اور جیل اب مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔کانگو کے وزیرِ اطلاعات پیٹرک میوایا نے بھی اس وحشیانہ جرم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس جرم کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ یہ واقعات وہ دردناک منظرنامہ ہیں جو دہرے ہوئے ہیں اور جنسی تشدد کے واقعات جمہوریہ کانگو میں دہائیوں سے جاری ہیں۔
جمعہ کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایک اور رپورٹ بھی شیئر کی جس میں بتایا گیا کہ جنوبی کیوو میں کانگولین فوج اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں مزید جنسی تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں۔ اس میں 52 خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں اجتماعی زیادتی کی وارداتیں بھی شامل ہیں۔مقامی فوجی حکام سے اس الزام پر ردعمل کے لئے رابطہ کیا گیا، لیکن اس پر ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔ اقوام متحدہ کے ترجمان جیریمی لارنس نے کہا "ہم کانگو کی فوج کے ہاتھوں کیے گئے ان جرائم کی تصدیق کر رہے ہیں۔”
حکومت اور باغیوں کے درمیان لڑائی میں اب تک تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق گوما کی سڑکوں سے دو ہزار سے زائد لاشیں اٹھائی گئی ہیں۔ ایک ہزار کے قریب لاشیں مختلف ہسپتالوں میں پڑی ہوئی ہیں۔
عمران ریاض کی جان کو کس سے خطرہ؟مبشرلقمان،عمران ریاض کے مابین کیا بات چیت ہوئی