چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جیل ریفارمز بارے آن لائن اجلاس ہوا، جس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ جیل ریفارمز، چیف جسٹس پاکستان نے آمنہ قادر، احمد چیمہ اور خدیجہ شاہ پر مشتمل ذیلی کمیٹی قائم کر دی، کمیٹی پنجاب کی تمام جیلوں کا دورہ کر کے رپورٹ تیار کرے گی

جاری اعلامیہ کے مطابق آن لائن جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی اجلاس جیل اصلاحات سے متعلق 2 نومبر کے اجلاس کا فالو اپ ہے، اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم، انتظامی جج جسٹس شمس محمود مرزا، سابق جسٹس شبر رضا رضوی، سینیٹر احد چیمہ اور خدیجہ شاہ نے شرکت کی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے آمنہ قادر کو جیل اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کا کوآرڈینیٹر مقرر کیا ہے،ذیلی کمیٹی کی کوآرڈینیٹر احد چیمہ اور خدیجہ شاہ کے ہمراہ پنجاب کے جیلوں کا دورہ کرکے جامع رپورٹ مرتب کریں گی، جیل اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کو لاہور ہائیکورٹ، لاء اینڈ جسٹس کمیشن، پولیس اور جیل ڈپارٹمنٹس معاونت فراہم کریں، فوجداری نظام انصاف کی بہتری کے لیے تمام متعلقہ ادارے اپنی تجاویز پیش کریں، ذیلی کمیٹی رپورٹ جسٹس شبر رضا رضوی سے شیئر کرے جو آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو ذیلی کمیٹی کو مکمل لاجسٹک معاونت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فوجداری نظام انصاف میں اصلاحات کےلیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

دوسری جانب وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر جیل ریفارمز ایجنڈا پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے،محکمہ داخلہ نے قیدیوں کی سزا میں معافی کے قواعد و ضوابط اور معیار جاری کر دیے،سزا معافی سے مراد ایسا نظام ہے جس کے تحت سزا پوری کرنے سے پہلے قیدی رہائی کا حقدار ٹہہرتا ہے ،جیل میں مشقت، اچھے کردار کا مظاہرہ، تعلیم کا حصول، خون کا عطیہ اور سپیشل معافی کی 5 صورتیں ہیں،

اچھے کردار پر سزا معافی
اچھے کردار اور چال چلن سے مراد ہے کہ قیدی اپنی سزا جیل قوانین کے مطابق گزار رہا ہے،اچھے کردار کے حامل قیدی کو ایک سال قید بامشقت مکمل ہونے پر 15 دن اور تین سال مکمل ہونے پر 15 دن کیساتھ اضافی 30 یوم کی سزا معافی ملے گی

تعلیمی قابلیت پر سزا معافی
دوران اسیری اپنی تعلیمی قابلیت بہتر کرنے والے قیدیوں کو سکیل کے مطابق سزا میں معافی ملے گی،قید کے دوران میٹرک، انٹر، بی اے یا ایم اے کرنے والے اسیران کو 6 ماہ سے 10 ماہ سزا کی معافی ملے گی ،دوران قید حفظ القرآن و ترجمہ مکمل کرنے والے اسیران کو 6 ماہ سے 2 سال سزا کی معافی ملے گی،الیکٹریشن، موٹر بائینڈنگ، بیوٹیشن جیسے ٹیکنیکل کورسز کرنے والے اسیران کو 1 ماہ تک سزا کی معافی ملے گی،امتحان کے رزلٹ کارڈ موصول ہونے پر جیل سپرٹنڈنٹ 7 یوم اور ڈی آئی جی جیل مزید 3 یوم میں معافی کا کیس فارورڈ کریں گے،آئی جی جیل ہر ماہ کے دوسرے عشرے میں تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر سزا معافی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے پابند ہونگے،آئی جی جیل ہر ماہ محکمہ داخلہ کو سرٹیفکیٹ بھجوائیں گے کہ سزا معافی کا کوئی کیس زیر التوا نہیں ہے

سپیشل معافی
مجاز اتھارٹی کی جانب سے مختلف تہوار پر دی جانے والی معافی کو سپیشل معافی کہا جاتا ہے،جیل قوانین کے مطابق سپرنٹنڈنٹ جیل 30 یوم، آئی جی جیل 60 یوم، سیکرٹری داخلہ 90 یوم اور وفاقی حکومت 60 یوم کی سپیشل معافی دے سکتی ہے،صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ معافی آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت تمام قوانین پر فوقیت رکھتی ہے

خون کا عطیہ
جیل قوانین کے مطابق سزا یافتہ قیدی خون عطیہ کرنے پر 30 یوم معافی کا حقدار ہے،ایک عطیہ سے دوسرے کے درمیان کم از کم 6 ماہ کا وقفہ لازم ہے،5 سال سے زائد سزا کا قیدی زیادہ سے زیادہ 4 بار خون عطیہ کر سکتا ہے،

قید بامشقت پر سزا معافی
4 ماہ سے کم قید بامشقت سزا پانے والے قیدی بعوض مشقت معافی کے حقدار نہیں ہونگے ،سزائے موت سے عمر قید میں تبدیل ہونے والے قیدیوں کو کم سے کم سکیل کے مطابق معافی دی جائے گی،سزا معافی 3 ماہ کے اعتبار سے سال میں چار بار دی جائے گی اور اسی روز اندراج ہوگا،دہشت گردی، تخریب کاری اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث سزا یافتگان کسی قسم کی معافی کے حقدار نہیں ہونگے،معافی کے اندراج میں تاخیر پر قیدی کو 1 دن بھی اضافی سزا کاٹنا پڑی تو جیل سپرٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جوڈیشل کے خلاف PEEDA کے تحت کارروائی ہوگی،تمام کیسز میں ریمیشن شیٹ اور پریزن انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم میں سزا معافی کا بروقت اندراج ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جوڈیشل کی زمہ داری ہے،

Shares: