جیلیں خالی کرنے سے کیا کرونا ختم ہو گا؟ ایسا نہیں ہو سکتا کوئی خود کوبادشاہ سمجھ کر حکم جاری کرے، سپریم کورٹ

0
31

جیلیں خالی کرنے سے کیا کرونا ختم ہو گا؟ ایسا نہیں ہو سکتا کوئی خود کوبادشاہ سمجھ کر حکم جاری کرے، سپریم کورٹ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے کیس پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے سماعت کی، چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور دیگر ہائی کورٹس نے قیدیوں کی رہائی کا حکم دے دیا،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹس کو خط لکھا تھا جس پر آئی جی جیل خانہ جات کی رپورٹس آئی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ قانون کے مطابق نہیں ہے،سندھ ہائی کورٹ نے بھی یہی کیا اور قیدیوں کو ضمانت پر ریائی کا حکم دے دیا،قانون پورے ملک کے لیے ایک ہے ہمیں ادھر قانون نافذ کرنا ہے،کس قانون کے تحت انڈر ٹرائل قیدیوں کو بری کیا گیا،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی سے متعلق ایک عبوری حکمنامہ ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ عبوری حکم نامے کو اس معاملے میں نہیں دیکھیں گے، یہ کیا بات ہوئی قیدی ایک دن کہیں گزارتے ہیں دوسرا کہیں اور تیسرا کہیں،پولیس اتنی مشکل سے ملزمان کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالتی ہے،

عدالت نے کہا کہ سندھ میں کرپشن کے ملزموں کو بھی رہا کر دیا گیا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں سندھ کے بارے میں تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، جسٹس قاضی امین نے کہا کہ کیا جیلیں خالی کرنے سے کرونا ختم ہو جائے گا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر جیلوں میں کرونا پھیلا تو الزام سپریم کورٹ پر آئے گا،چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے قانون کو دیکھنا ہے، کسی الزام کی پرواہ نہیں،ایسا نہیں ہو سکتا کوئی خود کوبادشاہ سمجھ کر حکم جاری کرے،

چیف جسٹس نے کہا ملزمان کو پکڑنا پہلےہی ملک میں مشکل کام ہے،ملک میں جو بھی کام کرنا ہےقانون کےمطابق کرنا ہوگا،پولیس کورونا کی ایمرجنسی میں مصروف ہے،سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پر کئیں ملزمان کو چھوڑا گیا، کس کس کو چھوڑا گیا نہیں معلوم،ایسے لوگوں کو رہا کرنا ہے تو جیلوں کا سسٹم بند کر دیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے چار سطروں کی مبہم پریس ریلیز جاری کی،

چیف جسٹس نے کہا کہ کرپشن کرنے والوں کو روز پیسہ کمانے کا چسکا لگا ہوتا ہے،کرپشن کی بھوک رزق کی بھوک سے زیادہ ہوتی ہے،کرپشن کرنے والے کو موقع نہیں ملے گا تو وہ دیگر جرائم ہی کرے گا، کورونامریض کی چیکنگ کے نام پر ڈاکو گھروں کا صفایا کر رہے ہیں،ڈیفنس میں رات کو 3بجے ڈاکو کورونا مریض کے نام پر آتے ہیں،کراچی میں ڈیفنس کا علاقہ ڈاکووَں کے کنٹرول میں ہے،کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہو گئی ہیں

واضح رہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ملک بھر کی صوبائی حکومتوں نے قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کی ہے، سندھ، بلوچستان، پنجاب و دیگر تمام صوبوں نے قیدیوں کو رہا بھی کیا ہے اس ضمن میں عدالتوں نے احکامات بھی جاری کئے تھے.

قبل ازیں کورونا وائرس خدشات کے پیش نظر جیلوں سے قیدیوں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر ہونے والی درخواست پر پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تشویش کا اظہار کردیا۔وائس چئیرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سید قلب حسن سمیت دیگر ممبران کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے

پاکستان بار اور سپریم کورٹ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ وقت کی ضرورت کے مطابق ہے۔ دیگر اعلیٰ عدالتوں کو بھی کورونا وائرس کے پیش نظر قیدیوں کی رہائی سے متعلق فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چند ممالک میں سے ہے جہاں زیر تفتیش ملزمان بھی جیلوں میں ہیں جس سے جیلوں میں رش بڑھ گیا ہے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ درخواست سنتے وقت موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھے گی اور سپریم کورٹ کا فیصلہ انسانی حقوق سے متعلق نظام عدل کو مزید واضح کرے گا

Leave a reply