حنہ فرازرایک پروفیشل جل پری ہیں وہ ایک ماڈل، ڈانسر، اداکارہ بھی ہیں انہیں جل پری کے روپ میں کام کرتے ہوئے 20 برس ہوچکے ہیں انہیں اب خود بھی یاد نہیں کہ وہ کتنے ممالک اور سمندروں میں جاچکی ہیں-
باغی ٹی وی : نیو ساؤتھ ویلز نارتھ کوسٹ پر بائرن شائر کے اوشن شورز سے تعلق رکھنے والی حنہ نے 9 سال قبل دُم لگائی تھی 20 سال قبل 13 سال کی عمر میں اپنی دُم کے ساتھ پانیوں میں قدم رکھا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ان کا نعرہ ہے کہ ”دُم لگاؤ اور سفر پر جاؤ“،وہ اپنی خاص جل پری والی دم اور لباس کے ساتھ دنیا کے مشہور ساحلوں اور سمندروں میں تیراکی کرچکی ہیں۔
حنہ کا کہنا تھا کہ میں نے کتنے ممالک اور سمندروں کا دورہ کیا ہے اس کا پتہ نہیں چل سکا ، دنیا بھر کے لوگ بھی انہیں جل پری ہی کہتے ہیں ، حنہ بہاماس کے پانیوں میں ٹائیگرشارک کے35 فٹ گہرائی میں بھی تیر چکی ہیں اس کے علاوہ میکسکو میں ان کا سامنا گریٹ وائٹ شارک سے ہوا تھا۔ فجی، ہوائی جانے کے علاوہ فلپائن میں وہیل شارک کے ساتھ تیراکی کرنا بھی ان کا ایک حیرت انگیز تجربہ ہے۔
وہ پانی میں ایک مںٹ تک سانس روک کر خاص انداز میں تیراکی کرسکتی ہیں، وہ 2003 میں پہلی بارجل پری بنی تھیں اور اب مہنگے ترین کاسٹیوم اور ایک خاص دُم کے ساتھ اپنا سفرجاری رکھے ہوئے ہیں۔
حنہ نے 1984 کی مشہور فلم اسپلیش میں جل پری کے کردار کو دیکھ کر ویسا لباس بنانے کا ارادہ کیا۔ اس وقت بھی یہ لباس اور جل پری کی دم ہزاروں ڈالر کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے ازخود جل پری کے پہناوے بنائے اور اب ان کے پاس جل پری کے 14 جوڑے ہیں۔ اکثر سوٹ نیوپرین سےبنےہیں جن پر مچھلیوں کی جلد جیسے چھلکے بھی ہیں اور آخر میں مچھلی والی دم لگی ہے-
حنہ نے ان لوگوں سے بات کی جنہوں نے 1984 کی فلم سپلیش کے لیے پروپس بنائے تاہم انہیں بتایاگیا کہ سیٹ پر استعمال ہونے والی ہر دم کی قیمت تقریباً 30,000 ڈالر ہے، اتنی رقم کا بندوبست حنہ کے بس کی بات نہیں تھی اس لیے انہوں نے اپنا لباس بنانے کا فیصلہ کیا وہ ہاتھ سے اپنا لباس تیار کرتی ہیں اور ایک دم بنانے میں انہیں تقریباً چھ ماہ لگتے ہیں، اب حنہ کے پاس ایسے14 لباس ہیں حنہ باقاعدہ ورزش اور سانس کی مشق کرتی ہیں تاکہ وہ پانی میں اپنا وجود برقرار رکھتے ہوئے کرتب دکھا سکیں۔
اس تبدیلی کے نتیجے میں سامنے آنے والی غیر معمولی تصوراتی تصاویر نے اسے دنیا بھر میں شہرت اور فیس بک اور انسٹاگرام کے پر 100,000 سے زیادہ صارفین انہیں فالو کرتے ہیں وہ ماحولیاتی دستاویزی فلم دی کوو میں نظر آئیں، جس نے تائیجی ڈولفن ڈرائیو ہنٹ کی تصویر کشی کے لیے 2010 کا اکیڈمی ایوارڈ برائے بہترین دستاویزی فلم جیتا۔
2013 میں، اسے فلپائن میں وہیل شارک کے ساتھ ایک زیر آب فیشن شوٹ میں دکھایا گیا تھا، جو شارک کی آبادی پر شارک فننگ انڈسٹری کے ماحولیاتی اثرات کو عام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا 2013 میں ہی، اس نے ہمپ بیک وہیل کے شکار کے خلاف مہم چلانے کے لیے ایک کنزرویشن فلم، بیٹریل میں کام کیا اسی سال اس نے رات کو کونا، ہوائی میں مانٹا شعاعوں کے ساتھ 30 فٹ (9.1 میٹر) گہرائی میں سانس روکتے ہوئے غوطہ لگایا تاکہ ان کی غیر محفوظ حیثیت کے بارے میں بیداری پیدا کی جا سکےاپنے ماحولیاتی پیغام کو اجاگر کرنے کے لیے، فریزر اور شان ہینرِکس نے مانٹا کا لاسٹ ڈانس جاری کیا-