چکوال: سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کے چیئرمین شاہد خاقان عباسی نے سیاست میں برداشت اور تحمل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی سیاسی جماعت جلسہ کرنا چاہتی ہے تو اسے جلسہ کرنے دیا جائے۔ انہوں نے یہ بات چکوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاسی سرگرمیوں میں رکاوٹیں نہیں ہونی چاہئیں۔ "ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے، سیاست میں برداشت کے کلچر کو فروغ دینا چاہیے۔ جب ہم اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو یہ باتیں کرتے ہیں، لیکن حکومت میں آنے کے بعد ہم وہی کچھ دہراتے ہیں جو ہم خود اپوزیشن کے خلاف کیا کرتے تھے۔”
انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا، "میں خود ایک گھنٹہ گھوم کر یہاں پہنچا ہوں۔ یہ صورتحال سیاست کے لیے نقصان دہ ہے اور اس سے جمہوریت کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ ہمیں لوگوں کو ان کی بات کرنے کا موقع دینا چاہیے، خواہ وہ حکومت کے حق میں ہوں یا خلاف۔ شاہدخاقان عباسی نے اس بات پر زور دیا کہ اگر کسی نے قانون توڑا ہے یا اس پر کوئی الزام عائد ہوا ہے تو اس کے مطابق ہی ٹرائل ہونا چاہیے۔ "ہم سب نے ٹرائل بھگتے ہیں، میں نے خود 17 سال عدالتوں میں گزارے ہیں۔ اس دوران میں نے دیکھا کہ قانون اور انصاف کے تقاضے کیا ہوتے ہیں۔”شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاست میں ماضی کے تجربات سے سبق سیکھنا چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے رویے سے بچا جا سکے جو سیاسی ماحول کو خراب کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں تشدد اور انتقامی کارروائیوں کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی بجائے انہیں اظہار رائے کی آزادی دے۔ "اگر کوئی جماعت جلسہ کرنا چاہتی ہے تو اسے کرنے دیا جائے، یہ عوام کا جمہوری حق ہے۔شاہد خاقان عباسی کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک میں سیاسی کشیدگی عروج پر ہے اور سیاسی جماعتوں کے درمیان جلسے جلوسوں کے دوران تنازعات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ان کا یہ بیان پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے لیے ایک مثبت پیغام ہے کہ وہ اختلافات کے باوجود برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔شاہد عباسی نے آخر میں کہا کہ سیاست میں مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے تلاش کیا جانا چاہیے نہ کہ طاقت کے استعمال سے۔ "ہمیں سیاست میں تعمیری رویہ اپنانا چاہیے اور ایک دوسرے کو برداشت کرنا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوریت کا عمل مضبوط ہو سکے۔”

Shares: