سندھ کے عظیم حکمران سلطان جام نظام الدین سموں کی 516ویں برسی منائی گئی

ٹھٹھہ (باغی ٹی وی نامہ نگاربلاول سموں کی رپورٹ) سندھ کے عظیم حکمران سلطان جام نظام الدین سموں کی 516ویں برسی منائی گئی

سندھ کے نامور حکمران سلطان جام نظام الدین سموں کی 516 ویں برسی کل مکلی کے تاریخی قبرستان میں منائی گئی۔ اس موقع پر عوامی پریس کلب ٹھٹھہ کے صدر بلاول سموں، جنرل سیکریٹری محمد عمر سرائی، نائب صدر عبید اللہ جماری کی قیادت میں ایک وفد نے جام نظام الدین کے مزار پر حاضری دی۔ وفد نے مزار پر چادر چڑھائی اور دعا کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول سموں نے کہا کہ سلطان جام نظام الدین کا دور حکومت سندھ کی تاریخ کا ایک سنہرا دور تھا، جو خوشحالی، امن اور آزادی کا عکاس تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جام نظام الدین کے 48 سالہ حکمرانی کے دور میں سندھ کی سلطنت گجرات، کشمیر، سرحد، بلوچستان اور پنجاب تک پھیلی ہوئی تھی، جہاں لوگ امن و انصاف سے بہرہ ور تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس دور میں سندھ میں نہریں کھدوائی گئیں اور لاکھوں ایکڑ زمین آباد کی گئی، جس سے سندھ کی زراعت کو فروغ ملا۔

بلاول سموں نے موجودہ حکمرانوں کو سلطان جام نظام الدین کی حکمرانی سے سبق سیکھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عوام کی خوشحالی کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ اس موقع پر عوامی پریس کلب کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے جن میں ریاض خاصخیلی، زاہد امیر جوکھیو، مختیار چانڈیو، عدنان سموں، مظہر جکھڑ، اکرم سرائی شامل تھے۔

سلطان جام نظام الدین سموں کی تاریخی حیثیت اور حکمرانی

سلطان جام نظام الدین سموں سندھ کے معروف سموں خاندان کے حکمران تھے، جنہوں نے 15ویں صدی عیسوی میں سندھ پر حکومت کی۔ ان کا دور حکومت تاریخ میں خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ دور نہ صرف سیاسی استحکام بلکہ سماجی اور معاشی ترقی کا بھی زمانہ تھا۔

جام نظام الدین کا حکمرانی کا دور (1461-1509) 48 سال تک محیط رہا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ ایک مضبوط اور مقبول حکمران تھے۔ ان کی حکومت کے دوران سندھ ایک خودمختار اور آزاد ریاست رہی، جس کی حدود کشمیر، گجرات، بلوچستان اور پنجاب تک وسیع تھیں۔ اس دور میں سندھ کی سلطنت نے زراعت، تجارت اور فنون میں بے مثال ترقی کی، جس سے خطے کی معاشی حالت بہتر ہوئی اور عوام خوشحال تھے۔

جام نظام الدین نے نہری نظام کو بہتر بنانے کے لیے کئی نہریں کھدوائیں، جنہوں نے سندھ کی زراعت میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کیں۔ ان کے دور میں لاکھوں ایکڑ زمین کو سیراب کیا گیا، جس کی بدولت خوراک کی پیداوار میں اضافہ ہوا اور عوام کی ضروریات پوری ہوئیں۔

ان کے دور میں امن و امان کا قیام بھی قابل ذکر تھا۔ سلطان جام نظام الدین کی قیادت میں سندھ کی سرحدوں کو مضبوط بنایا گیا اور کسی بھی غیر ملکی طاقت کو سندھ کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں ہوئی۔ ان کے عدالتی نظام میں انصاف کا بول بالا تھا اور عوام کے درمیان یکجہتی اور رواداری کو فروغ دیا گیا۔

جام نظام الدین سموں کو عوام دوست حکمران سمجھا جاتا ہے، جنہوں نے اپنی سلطنت میں خوشحالی، عزت اور امن کو فروغ دیا۔ ان کی حکمرانی کا طرز آج بھی سندھ کے لوگوں کے لیے ایک مثالی نظام سمجھا جاتا ہے۔

ثقافتی ورثہ: جام نظام الدین کے دور حکومت میں سندھ کے لوگوں نے فنون لطیفہ اور ثقافت میں بھی اہم پیش رفت کی۔ مکلی کے تاریخی قبرستان میں جام نظام الدین سمیت کئی دیگر حکمرانوں اور عظیم شخصیات کی قبریں موجود ہیں، جو سندھ کے عظیم تاریخی ورثے کی عکاسی کرتی ہیں۔ مکلی کا یہ قبرستان نہ صرف سندھ کی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے بلکہ یہ عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہے۔

جام نظام الدین کی یادگار: آج بھی جام نظام الدین کی برسی ہر سال ٹھٹھہ میں مکلی کے قبرستان میں منائی جاتی ہے، جہاں سندھ کے مختلف علاقوں سے لوگ ان کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آتے ہیں۔

Leave a reply