جمال خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کیلیے ہر ممکن کوشش کرینگے،منگیتر کا عدالت میں بیان

0
60

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کی عدالت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ملزمان کے ٹرائل کا آغاز کردیا۔

ترکی کے شہر استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے مقدمہ قتل کی سماعت ہوئی،جمال خاشقجی کا قتل استنبول میں سعودی قونصل خانے میں کیا گیا،جمال خاشقجی کی ترک منگیتر بھی سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت میں موجود تھیں، ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کمرہ عدالت میں موجود تھے

جمال خاشقجی کے قتل کا مقدمہ سعودی مشتبہ افراد کی عدم موجودگی میں چلایا جارہا ہے، ملزمان پر جان بوجھ کر اور بہیمانہ طریقے سے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا اور استغاثہ نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے تھے۔

جمال خاشقجی کی ترک منگیتر نے عدالت میں بیان دیا کہ امید ہے مقدمہ چلنے سے پتا چلے گا کہ جمال کی لاش کہاں ہے، مقدمے کی سماعت سے قتل اس کے محرکات کا پتہ چلے گا، جمال کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کیلیے ہر ممکن کوشش کرینگے،

دسمبر 2019 میں ایک سعودی عدالت قتل کا مقدمہ چلا کر 5 افراد کو سزائے موت سناچکی ہے،جمال خاشقجی کے بیٹوں نے مئی 2020 میں اپنے باپ کے قاتلوں کو معاف کرنے کا اعلان کیا،جمال کےبیٹوں کے اعلان کے بعد سعودی عدالت پانچوں قاتلوں کو معاف کرسکتی ہے،

ترکی کی عدالت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کیس میں نامزد 20 سعودی شہریوں کا اوپن ٹرائل شروع کردیا، عدالت 20 ملزمان کی غیر موجودگی میں ان پر مقدمہ چلائے گی۔ سعودی حکومت کے نقاد سمجھے جانیوالے جمال خاشقجی امریکی اخبار کیلیے کام کرتے تھے

خبر رساں ادارے کے مطابق مارچ میں ترک پراسکیوٹر نے اس کیس میں 20 سعودی شہریوں کو شامل کیا تھا جن میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے انتہائی قریبی 2 سابق ساتھی بھی شامل ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق فرد جرم میں سعودی عرب کے سابق ڈپٹی انٹیلی جنس چیف احمد العسیری پر جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی اور ڈیتھ ٹیم بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ سابق میڈیا ایڈوائزر سعود ال قہتنی پر قتل کے احکامات دینے سے قبل آپریشن کی سربراہی کرنے کا الزام ہے۔عرب میڈیا کے مطابق دیگر مشتبہ ملزمان میں اہم سعودی افسران شامل ہیں جنہوں نے اس آپریشن میں حصہ لیا جب کہ ترکی کے پراسکیوٹرز نے پہلے ہی ان ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں

Leave a reply