جماعت اسلامی کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے آئینی، معاشی اور انسانی حقوق کے لیے جاری "حق دو بلوچستان” لانگ مارچ آج لاہور میں منصورہ سے لاہور پریس کلب تک پہنچا، جہاں یہ دھرنے میں تبدیل ہو گیا۔

مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان نے کی، جب کہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ اور جماعت کی ضلعی قیادت نے شاندار استقبال کیا۔استقبالیہ جلسے اور دھرنے سے مولانا ہدایت الرحمان، امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ، اظہر بلال، انجینئر اخلاق احمد، وقاص احمد بٹ، چوہدری محمد شوکت، عبدالعزیز عابد سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔مولانا ہدایت الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اسلام آباد جانا چاہتے تھے تاکہ بلوچستان کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور عوام کے حقوق کی آواز اعلیٰ ایوانوں تک پہنچا سکیں، لیکن پنجاب حکومت اور ظالم نظام ہمارے راستے میں رکاوٹ بنے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور بلوچستان کے حکمران سن لیں،جب تک ہمارے 8 نکاتی مطالبات منظور نہیں ہوتے، احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کی رکاوٹیں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔ ہم یہاں سے واپس نہیں جائیں گے جب تک بلوچستان کے عوام کو ان کا حق نہیں ملتا۔

مولانا ہدایت الرحمان نے اہل لاہور اور جماعت اسلامی لاہور کے کارکنان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کے عوام اور جماعت کے غیور کارکنان نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا، جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں۔دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کے لیے پیش کیے گئے 8 نکاتی مطالبات وہاں کے عوام کے جائز حقوق کی ترجمانی کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی لاہور ان مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔انہوں نے مولانا ہدایت الرحمان کی عوامی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان کے عوام کی آواز بن کر ابھرے ہیں۔پریس کلب کے باہر جاری دھرنا پُرامن ہے اور ملک بھر میں بلوچستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کی ایک اہم کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے

Shares: