ہمارے سیاستدانوں کی تاریخ کیا لکھی جائے گی ؟ ملک مقروض،عوام بنیادی ضروریات زندگی سے محروم،مہنگائی ، بے روزگاری عروج پرہے اور یہ ایک دسرے کو غدار ،سیکورٹی رسک ، انڈیا کا یار، یہودی ایجنٹ ، امریکی ایجنٹ گردانتے ہیں اور اب بات لاڈلا تک پہنچ چکی ہے،یاد رکھیے اسٹیبلشمنٹ کا کوئی لاڈلا نہیں،اسٹیبلشمنٹ کی لاڈلی یہ سرزمین اور عوام ہیں اسی سرزمین کی سلامتی کی خاطر اسٹیبلشمنٹ قربانیاں دیتی ہے،موجودہ دور میں قومی سلامتی کی تعریف وسیع ہو گئی ہے اور معیشت اس کا ایک بڑا حصہ ہے،فوج کا ساتھ ہر طبقہ فکر کے لوگ دیتے ہیں،تب ہی فوج کا جذبہ جوان رہتا ہے اور وہ کامیاب ہوتی ہے، فوجی کے جذبات دل و دماغ میں پرورش پاتے ہیں اور جنگ کے موقع پر وہا ں کا اظہار بھی کرتے ہیں ۔
فوج کے نیچے سے تو سیاستدان زمین کھینچنے کی کوشش کرتے ہیں،سیاستدان چاہتے ہیں ، فوج آئین اور قانون کے تحت ان کی تابع رہے،یہ بات درست ہے لیکن سیاستدان بھی تو اپنا قبلہ درست رکھیں،فوج کو اپنا ہی سمجھیں اس کی وجہ سے ملک قائم ہے اوریہ فوج ہی ملکی سلامتی کی ذمہ دار ہے، جمہوریت کو فوج نہیں جمہوری تقاضے پورے نہ ہونے سے خطرہ ہے ۔ خدارا اپنی فوج سے غیریت مت برتیے، سیاستدانوں کو لاڈلاکی سیاست سے بالاتر ہو کر ملکی اور قومی مفادات کو مقدم رکھنا ہوگا،نواز شریف اگر لاڈلے ہوتے تو تین بار وزارت عظمٰی سے کیوں نکالے جاتے ؟نواز شریف کے خلاف کرپشن کی داستانیں آج طوطا میںا کہانیاں ثابت ہورہی ہیں، ان کے ا دوار میں کئی میگا پراجیکٹس آج قومی اثاثے ثابت ہو رہے ہیں، جن میں موٹر ویز سرفہرست ہیں، ایٹمی طاقت کا اظہارقومی دفاع کی علامت بن چکا ہے،
سیاستدانوں کے لئے بھٹو کی پھانسی، محترمہ بے نظیر بھٹو کا قتل ، نواز شریف کی اقتدار میں انٹری اور ایگزٹ آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں اور مقتدر حلقوں میں نوازشریف کی حب الوطنی اور عالمی تناظر میں اہمیت روز روشن کی طرح واضع ہو چکی ہے ،تمام سیاسی قوتوں کو ذاتیات سے بالاتر ہو کر ملکی اور قومی مفادات کودیکھنا ہو گا، ورنہ ذر ا سوچئے اگر جمہوریت کی پری نے مکھڑا پھیر لیا تو پھر کیا ہو گا؟ نواز شریف کیسا لاڈلا ہے 2002 ، 2008 اور 2018 کا الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا، 2013 عدالتی حکم پر الیکشن لڑا،اب فیصلہ عوام کریں لاڈلاکون ہے ؟