جمہوریت کا استحکام ضروری، تجزیہ، شہزاد قریشی

0
100
shehad qureshi

ملک میں کسی بھی جمہوری حکومت میں جمہوریت آئیڈیل نہیں رہی۔ اس کا خمیازہ ملک اور قوم نے بھگتا اوربھگت رہے ہیں۔ جمہوریت کی آڑ میں فیوڈلز لوٹتے رہے ۔ عوامی مفاد کا بل کبھی پارلیمنٹ میں منظور نہیں کیا گیا قانون سازی اشرافیہ کو بچانے کے لئے کی جاتی رہیں۔ جن ممالک میں جمہوریت مضبوط ہوتی ہے وہ قومیں اور ملک ترقی کرتے ہیں۔ اگر ملک میںجمہوریت مستحکم نہیں ہوئی تو ملک کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتیں اپنے گریبان میں جھانکیں ۔ اسکا ذمہ دار کون ہے ؟ جمہوریت کے وہ کھیل کھیلے گئے کہ جمہوریت خود شرمانے لگی ہے ۔ آج اگر نواز شریف نے کہہ ہی دیا ہے کہ آئو مل کر اس ملک اور قوم کی خدمت کریں تو اس پر تمسخر اڑانے اُڑایا جا رہا ہے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو صدق دل سے جمہوریت کو مستحکم کرنے اور ماضی کی غلطیوں سے تائب ہو کر ملک وقوم کی خاطر آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ جمہوریت کی بہترین شکل آئین ہے ۔ آئین نے تمام ملکی اداروں کی حدیں مقرر کی ہیں۔ اپنی اپنی حدود میں رہ کر کیوں نہ اس ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جائے ۔ انتخابات کا مطالبہ کرنے والی سیاسی جماعتیں ، کیا قوم کو بتائین گی کہ وہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ا دا کریں گے اور پھر اس پر صدق دل سے قائم رہیں گے؟ پارلیمنٹ میں عوام کی بہبود کے لئے قانون سازی کی جائے گی ؟ 1977 ء کے الیکشن اور پھر بھٹو کو تختہ دار تک پہنچانے میں سیاسی جماعتوں کا کردار کیا تھا؟ محترمہ بے نظیر بھٹو کو جلا وطنی کی زندگی گزارنے میں سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں کا کیا کردار رہا ؟ نواز شریف کوتین بار نہ صرف اقتدار سے الگ کردیا گیا جبکہ جیلیں اور جلا وطنی میں زندگی گزارنے میں سیاستدانوں کا کردار کیا رہا ؟پاک فوج اور جملہ اداروں نے اپنی جانیں قربان کرکے وطن عزیز کی سلامتی کو برقرار رکھا ۔ جمہوریت کا نعرہ لگانے والوں نے جمہوریت کے لفظ کو شرمسار کیا ۔

Leave a reply