قومی اسمبلی میں ججز کی تعداد اور سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں اضافے کے بلز کی منظوری پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی شدید تنقید
سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے اور سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کے بلز کی منظوری کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے اس حوالے سے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے باہر ایک پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کے چئیرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کوئی بھی بل صحیح پارلیمانی طریقوں کے تحت منظور نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل قائمہ کمیٹی میں نہیں گئے اور نہ ہی ان پر بحث ہوئی، جس سے شفافیت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا۔بیرسٹر گوہر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کردی گئی ہے، جبکہ بھارت میں اس وقت صرف 33 ججز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت 96 ہائی کورٹ کے ججز ہیں اور حکومت کے اس اقدام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں مزید ججز بٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو کہ ان کی غلط فہمی ہے۔ "سرکار کے ایک ستون کو کمزور کرنا حکومت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے,” انہوں نے واضح کیا، یہ بتاتے ہوئے کہ ان کے اقدامات کے دور رس اثرات ہو سکتے ہیں۔قانون سازی کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ حکومت نے پہلے یہ کہا تھا کہ وہ ججز کی تعداد بڑھانا چاہتے ہیں، جس پر ان کا کہنا تھا کہ موجودہ طریقہ کار درست نہیں ہے۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فارم 47 کی رجیم نے سپریم کورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر اور آرمی ایکٹ میں تبدیلیاں کی ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن کو مناسب وقت دیے بغیر بلز کو بلڈوز کیا گیا۔عمر ایوب نے کہا کہ سروسز چیفس کی مدت میں توسیع سے بہت سے افسران کی حق تلفی ہوگی، اور یہ ترمیم حکومت اور فوج کے لیے اچھی نہیں ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہی قوانین شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف استعمال ہوں گے، اور اس وقت پی پی اور ن لیگ کے پاس بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات نے پاکستان کی سیاسی صورتحال میں جاری کشیدگی کو اجاگر کیا ہے، خاص طور پر قانون سازی کی شفافیت اور ملک کے اداروں کے درمیان طاقت کے توازن کے حوالے سے۔ جیسے جیسے حکومت ان متنازعہ بلز کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، اپوزیشن اپنی تشویشات کا اظہار کرتی رہتی ہے، جس سے ان مسائل کے گرد سیاسی بحث و مباحثے میں اضافے کا امکان ہے۔

Shares: