بیانات ایسے ،سب شعلہ بیاں،عملی اقدامات صفر،عوام کوکب تک بے وقوف بنایا جائےگا
دنیا ٹیکنالوجی میں کہاں سے کہاں پہنچ گئی ،ہماری ’’کل‘‘ بھی سیدھی نہ ہو سکی ،صرف نعرے رہ گئے
بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ ختم ہوئی نہ عوام کو ترقی ملی ، ن لیگ کے سوا ہر جماعت صرف کاغذی منصوبے بناتی رہی
تجزیہ، شہز ادقریشی
ملکی سیاسی گلیاروں میں سیاستدانوں کے بیانات آ رہے ہیں، جمہوریت کو مستحکم کیا جائے گا، پارلیمنٹ کی بالادستی ، قانون کی حکمرانی ، اور آئین کو لے لر بیانات سامنے آرہے ہیں، سچ تو یہ ہے کہ ملک میں جمہوریت اورجمہوری روایات فروغ نہ پانے کی وجہ تعصب اور اقتدار کا حصول رہا ہے اور پھر اقتدار کے جام کو تھام کر عقل و شعور کی جگہ جاہ وجلال نے لے لی،سیاسی جماعتوں کو جمہوریت ،پارلیمنٹ کی بالادستی ،قانون کی حکمرانی اور آئین کے بارے بیانات دینے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، جمہوریت کا نعرہ لگانے والوں نے جمور کے لئے کیا کارنامے سرانجام دئیے، جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں تاہم جمہوریت کے دعویداروں سے خطرات لاحق ہیں، ہماری سیاسی جماعتوں کا جمہوریت کا حسن یہ ہے کہ ایک سیاسی جماعت کو خیرآباد کہنے والوں کو دوبارہ کسی دوسری جماعت میں شمولیت کو جمہوریت کا حسن قرار دیا جاتا ہے، ملکی جمہوریت کو کون سا نام دیا جائے، جمہوریت کی منڈی یا کاغذی جمہوریت ، مذہبی جماعتوں کی حالت بھی نازک ہے، سیاسی جماعتوں میں نظریات ، ضمیر ،اصول وغیرہ بے معنی الفاظ بن کر رہ گئے ہیں، ایسی باتیں کرنے والوں کا تمسخر اڑایا جاتا ہے ، اب بھی وقت ہے سیاسی جماعتیں اپنا رُخ عوام کی طرف موڑ دیں ایمانداری اور دیانتداری سے عوام کی خدمت کریں، ذرا غور کریں ہم آج کی جدید ٹیکنالوجی کے زمانے میں بجلی اورگیس کے بحران سے گزر رہے ہیں،حالیہ برسوں میں عوام جن سنگین مسائل کا نشانہ بنے اُن میں سرفہرست دہشت گردی اور بجلی گیس کا بحران ،دہشت گردی کا مقابلہ پاک فوج ،جملہ اداروں اور پولیس نے کیا ، ہمارے افسران اور جوان شہید ہوئے، ملک وقوم کا دفاع کرتے ہوئے کئی سہاگنوں کے ساگ اُجڑ گئے،بچے یتیم ہو گئے، عوام 90 ء کی دہائی سے پہلے لوڈشیڈنگ سے آشنا نہیں تھے ایک ادارہ واپڈا بُرا بھلا جیسا بھی تھا پانی اوربجلی کے نظام کو بہتر انداز میں چلا رہا تھا ، واپڈا کے تربیت یافتہ انجنیئروں نے خلیجی ممالک بجلی کے نظام میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، 1994 ء میں پیپلزپارٹی کی دوسری ٹرم کے دوران نئی توانائی پالیسی لائی گئی ۔ واپڈا کے ٹکڑے کرکے کمپنیاں تشکیل دی گئیں ، پیپلزپارٹی کی اس پالیسی کا یہ نتیجہ نکلا کہ آج تک اس پالیسی کا خمیازہ ملک وقوم بھگت رہے ہیں، بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ سے جات اُس صور ت مل سکتی ہے جب ان پالیسیوں کو دفن کیا جائے گا ورنہ عوام کی نجات مشکل ہے

پارلیمنٹ کی بالا دستی نہ آئین کی حکمرانی،ملک میں جمہوریت طوائف بن گئی،تجزیہ:شہزاد قریشی
Shares: