کراچی کی ایڈیشنل سیشنز کورٹ نے معروف ہدایت کار جمشید محمود رضا المعروف جامی کو ساتھی ہدایت کار سہیل جاوید کو 2019 میں بدنام کرنے کے جرم میں دو سال قید کی سزا سنادی۔
کراچی کی ایک عدالت نے فلمساز جمشید محمود رضا (جامی) کو ہتک عزت کے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے دو برس قید بامشقت اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے،جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں جامی کو مزید ایک ماہ قید بامشقت بھگتنی ہوگی۔
جامی کے وکیل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہدایت کار کو سزا کاٹنے کے لیے کراچی سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا ہے،یہ کیس ایک خط سے متعلق ہے جو جامی نے ’لاہوتی میلو ’ میں پڑھا تھا، یہ ایک میلہ تھا جو جامشورو میں منعقد ہوا تھا جس کا موضوع #می ٹو (#MeToo) موومنٹ تھا، اور اس خط کو انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر بھی پوسٹ کیا تھا۔
یہ خط ایک نامعلوم جنسی ہراسگی کا شکار ہونے والی خاتون کی طرف سے تھا جس میں ایک معروف شخصیت پر جنسی حملے کا الزام لگایا گیا تھا، لیکن اس میں کسی کا نام نہیں لیا گیا تھا، جامی نے اپنے فیس بک پوسٹ میں بھی مبینہ حملہ آور کا نام نہیں لیا تھا، تاہم سہیل جاوید کا کہنا تھا کہ اس پوسٹ کے کمنٹس میں بہت سے لوگوں نے اندازہ لگا لیا کہ یہ اُن کے بارے میں ہے اور جامی نے اس قیاس آرائی کو روکنے یا تردید کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
اسحاق ڈار سے ترک ہم منصب کی ملاقات
سہیل جاوید نے کہا کہ خط میں کچھ ’ واضح حوالہ جات’ موجود تھے جیسے کہ’ میوزک ویڈیو اور ٹی وی سی ڈائریکٹر’ کا ذکر، ’ ’وہ حیدرآباد کے ایک فیسٹیول میں پینلسٹ تھے‘ ، ’ انہوں نے اپنے 23 یا 24 سالہ بیٹے سے ملوایا جو اسی شعبے میں کام کرتا تھا’ اور ’ ذاتی کہانیوں کی تفصیل’ وغیرہ جنہوں نے لوگوں کو یہ یقین دلایا کہ الزا م انہی پر ہے، اس سے ان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
یہ کیس 2019 میں دائر کیا گیا تھا، اسی سال فروری میں سہیل جاوید نے جامی کو قانونی نوٹس بھیجا جس میں کہا گیا کہ وہ اسی پلیٹ فارم پر ’ بلا مشروط عوامی معافی’ مانگیں جس پر خط شائع کیا گیا تھا۔
جامی کی قانونی ٹیم نے 9 مارچ کو اس نوٹس کا جواب دیتے ہوئے الزامات کی تردید کی تھی، اسی دن سہیل جاوید نے جامی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا جس میں انہوں نے ان پوسٹس کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ 50 کروڑ روپے ہرجانہ اور 50 کروڑ روپے ذہنی اذیت کے لیے مانگے۔
پاک فضائیہ کے سربراہ سے ترک وزیر دفاع کی ملاقات
جامی نے ہتک عزت کے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ یہ خط انہیں لاہوتی میلو کے منتظم نے دیا تھا اور پڑھنے سے پہلے وہ اس کے مواد سے لاعلم تھے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جامی نے کہا کہ ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد دیگر صارفین نے شکایت کنندہ کا نام لینا شروع کیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ نہ تو انہوں نے خود کسی کا نام لیا اور نہ ہی بدنام کرنے کا ارادہ تھا، جب انہوں نے کمنٹس میں اس کا نام دیکھا تو پوسٹ ڈیلیٹ کر دی اور حتیٰ کہ اپنا فیس بک اکاؤنٹ بھی ڈی ایکٹیویٹ کر دیا۔’
فیصلے میں مزید کہا گیا’ انہوں نے خود کو ایک کارکن اور پروڈیوسر کے طور پر پیش کیا جس کا کوئی بدنیتی پر مبنی ارادہ نہیں تھا اور کہا کہ شکایت کنندہ (سہیل جاوید) نے کسی مرحلے پر اُن افراد کو ’معاف‘ کر دیا تھا جن کے کہنے پر یہ خط پڑھا گیا تھا۔’
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ان کے دفاع میں ’ کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے’ اور جامی یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ انہوں نے خط کے مصنف، لاہوتی میلو کے منتظمین سے کوئی رابطہ یا ایسی کوئی معتبر شہادت کیوں نہیں پیش کی کہ وہ مواد سے لاعلم تھے،سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت نہ کر سکے کہ جب انہوں نے غلط شناخت کا ادراک کر لیا تھا تو پھر کیوں دوبارہ پوسٹ کیا اور کمنٹس میں اس طرح جواب دیئے جس سے الزام مزید پختہ ہوا۔
ارشد شریف قتل کیس،عدالتی فیصلہ،بیوی کی جدوجہد نے سچ کو عدالت تک پہنچایا
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ان کا یہ دعویٰ کہ پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی تھی، اگر مان بھی لیا جائے تو نقصان ہونے کے بعد کیا گیا اقدام ان کی ذمہ داری کو ختم نہیں کرتا، خاص طور پر انہوں نے حلف پر اپنا بیان ریکارڈ کرانے یا دفاع میں کوئی شواہد پیش کرنے سے بھی انکار کیا۔’
جامی کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 500 (ہتک عزت) کے تحت مجرم قرار دیا گیا ہے، اور انہیں دو سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
جامی کی گرفتاری پر جبران ناصر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جامی اپنے ضمیر کی آواز کی وجہ سے جیل میں ہیں کیوں کہ وہ اپنے اصولوں کے ساتھ کھڑے رہے اور بے آواز لوگوں کی آواز بنےجامی خود بھی ایک متاثرہ شخص ہیں جنھوں نے کئی مشکل سال کاٹنے کے بعد ایک اور متاثرہ شخص کے حق میں آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا اور مقدمات کے باوجود اپنی آزادی اور کریئر کو خطرے میں ڈالتے ہوئے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا۔
جبران ناصر نے لکھا کہ ’جامی کا موقف تعریف کا ہی نہیں بلکہ حمایت کا بھی حقدار ہے وہ اپنی آسانی کے لیے پیچھے نہیں ہٹے بلکہ انھوں نے ہراسانی کے خلاف لڑائی کے لیے خود کو وقف کر دیا،ہمیں امید ہے کہ وہ جلد ضمانت پر رہا ہوں گے اور ان کو دی جانے والی سزا بھی ختم ہو گی۔
آصف زرداری پہلے سویلین صدر ہوں گے جو اپنی دو صدارتی مدتیں مکمل کریں گے، شازیہ مری
فریحہ عزیز نے ایکس پر لکھا کہ ’جامی کو سزا دیے جانے پر خوفزدہ ہوں،یہ ایک ایسا مقدمہ ہے جس میں می ٹو کے دعووں کو بھی سزا ہوئی۔
جمشید محمود رضا جو عام طور پر جامی کے نام سے جانے جاتے ہیں، معروف پاکستانی فلم ساز، مصنف، اور ہدایت کار ہیں انھوں نے امریکہ کے آرٹ سینٹر کالج آف ڈیزائن، پاساڈینا سے فلم کی تعلیم حاصل کی اور 1998 میں اپنے آبائی شہر کراچی واپس آ کر اپنی آزاد فلم کمپنی قائم کی۔
جامی نے فیچر فلموں کے علاوہ ٹیلی ویژن اشتہارات اور میوزک ویڈیوز کی ہدایت کاری میں بھی اپنی شناخت بنائی اس کے علاوہ انھوں نے ابھرتے نوجوان فلم سازوں کی رہنمائی اور کراچی اور بلوچستان کے فلمی سکولوں میں پڑھانے کے لیے بھی وقت صرف کیا ہےجامی کے سب سے زیادہ بااثر کاموں میں سے ایک 2015 کی ڈرامہ فلم ’مور‘ ہے، جس کا مطلب پشتو میں ’ماں‘ ہے۔
ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈیلیٹ نہ کرنے پر باپ نے بیٹی کی جان لے لی
جو بلوچستان کے ریلوے نظام کی افسوسناک زوال پذیری کو گہرائی سے بیان کرتی ہے، یہ کہانی ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی ہے جس کی زندگی ایک ریلوے سٹیشن سے اٹوٹ طور پر جڑی ہوئی ہے، جو منظم بدعنوانی اور ایک ٹوٹے ہوئے نظام کے تباہ کن اثرات سے جدوجہد کر رہا ہےاس فلم کو 2015 میں اکیڈمی ایوارڈز کے لیے منتخب کیا گیا اور جامی نے خود لکس اسٹائل ایوارڈز میں ’مور‘ کے لیے بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ حاصل کیا، تاہم 2019 میں انھوں نے ایک معروف میڈیا شخصیت کی نامزدگی پر اعتراض کیا اور اپنا ایوارڈ سڑک پر پھینک دیا۔