کے پی حکومت کا جامعات کی زمین بیچنے کا فیصلہ،شہریوں اور طلبا کی جانب سے شدید احتجاج

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے گریٹر ایجوکیشن کمپلیکس کی اراضی بیچنے کا اعلان کیا
0
32
ehtajaj

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت کا مردان میں جامعات کی زمین بیچنے کا فیصلہ ،شہریوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے لویہ جرگہ کی کال پر شدید احتجاج کیا گیا۔

باغی ٹی وی : کمشنر آفس کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں میئر مردان حمایت اللہ مایار نے کہا کی اے این پی کے بعد دو مرتبہ پی ٹی آئی حکومت آنے پر گریٹر ایجوکیشن کمپلیکس کے کسی ایک منصوبے پر بھی کام شروع نہ ہوسکا اب تیسری مرتبہ پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے تو وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے گریٹر ایجوکیشن کمپلیکس کی اراضی بیچنے کا اعلان کردیا ہے،جو کھلی تعلیم دشمنی ہے- جامعات کی اراضی بیچنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، خیبرپختونخوا حکومت کا فیصلہ تعلیم دشمنی کے مترادف ہےجامعہ کی اراضی طلبا کی امانت ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ایک انچ زمین بھی بیچنے نہیں دی جائے گی-

دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبہ بھرکی یونیورسٹیوں کو زمین بیچنے یا لیز پر دینے سے روک دیا تھا پرنسپل سیکرٹری کی جانب سے صوبہ بھرکی یونیورسٹیوں کو باقاعدہ تحریری ہدایات جاری کر دی گئیں تھیں ،اعلامیے کے مطابق پشاورہائیکورٹ میں خیبرپختونخوا کی بعض یونیورسٹیوں کی اراضی کی فروخت یا لیز پر دینے پر حکم امتناعی جاری ہے، صوبہ بھر کی یونیورسٹیوں کو اس ضمن میں کسی قسم کا قدم نہیں اٹھانا چاہئے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا تھا کہ جب تک چانسلر رہوں گا کسی یونیورسٹی کی ایک انچ اراضی نہیں بیچنے دوں گا، جس جماعت نے ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنا تھا وہ یونیورسٹیوں کو تباہ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع مردان میں بعض یونیورسٹیوں اور کچھ دوسرے تعلیمی اداروں کی ملکیتی ’غیر ضروری‘ زمینیں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا،جن جامعات کی غیر ضروری زمینیں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ان میں مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی، انجینیئرنگ یونیورسٹی، باچا خان میڈیکل کالج اور ایگریکلچرل یونیورسٹی کا کیمپس شامل ہیں۔

اس حوالے سے 10 جولائی کو وزیر اعلٰی کے معاون خصوصی برائے اینٹی کرپشن بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی کے زیر صدارت ایک اجلاس پشاور سول سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا، جس کے مینٹس کے مطابق ان جامعات کی زمینیں بیچنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے گی، نیلامی کے عمل کی نگرانی کرے گی زمینیں بیچنے کے دوران اس زمین کو نہیں بیچا جائے گا، جس کی یونیورسٹی کو ضرورت ہے، جب کہ زمین بیچنے کے بعد رقم صوبائی خزانے میں عدالتی احکامات کی روشنی میں جمع کروائی جائے گی۔

Leave a reply