لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ)جمرود میں فاٹا لویہ جرگہ کی سپریم کونسل کا چوتھا اجلاس جمرود شاہ کس میں حاجی بسم اللہ خان قبائلی کے حجرے میں منعقد ہوا، جس میں ساتوں قبائلی ایجنسیوں اور چھ ایف آرز کے مشران و سپریم کونسل ممبران نے شرکت کی۔

اجلاس کی صدارت فاٹا لویہ جرگہ کے صدر بسم اللہ خان قبائلی نے کی، جبکہ نظامت جنرل سیکرٹری اعظم خان محسود نے انجام دی۔ شرکاء نے ایک بار پھر فاٹا انضمام کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا اور کہا کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

اہم مطالبات:
فاٹا انضمام کا خاتمہ: جرگہ نے موقف اختیار کیا کہ انضمام کے بعد قبائلی علاقوں میں دہشت گردی اور جرائم میں اضافہ ہوا، جبکہ معدنی وسائل پر قبضہ کیا جا رہا ہے، جو کسی صورت قبول نہیں۔
تجارتی راستے کھولنے کا مطالبہ: افغانستان کے ساتھ تمام تجارتی راستے فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ قبائلی عوام مزید معاشی نقصان سے بچ سکیں۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت: سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ فاٹا انضمام کے خلاف دائر کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، کیونکہ تین سال گزرنے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
ملک نصیر احمد کو فوری رہا کیا جائے: جرگہ نے ملک نصیر احمد کوکی خیل کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کے خلاف درج مقدمات کو جعلی قرار دیا اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
"قبائل کو انصاف دو” ریلی کا اعلان: 9 مارچ کو قبائلی حقوق کے تحفظ کے لیے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔

فاٹا لویہ جرگہ کا اعلامیہ:
فاٹا انضمام کو زبردستی مسلط کیا گیا، جو ناقابل قبول ہے۔
25ویں آئینی ترمیم کو ختم کر کے فاٹا کی خصوصی آئینی حیثیت بحال کی جائے۔
فاٹا کے معدنی وسائل پر قبضے کی سازش بند کی جائے۔
جرگہ نے اعلان کیا کہ جمرود میں فاٹا لویہ جرگہ کا مرکزی دفتر رمضان کے بعد کھولا جائے گا تاکہ قبائلی عوام کے مسائل کو مزید مؤثر انداز میں اجاگر کیا جا سکے۔

Shares: