رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی نااہلی کیس کی سماعت الیکشن کمیشن میں ہوئی۔
اس کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار امیر اکبر اور ذوالفقار ڈوگر اپنے وکلا کے ساتھ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، تاہم جمشید دستی کی جانب سے کسی بھی وکیل یا نمائندے کی پیشی نہ ہوئی۔سماعت کے دوران ممبر الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کی کاغذاتِ نامزدگی کے معاملے پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ جب ریٹرننگ افسر نے جمشید دستی کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کر دیے تھے، تو پھر جمشید دستی نے الیکشن کیسے لڑا؟ اس پر درخواست گزار کے وکیل نے وضاحت پیش کی کہ ہائی کورٹ کے حکم پر جمشید دستی کے کاغذاتِ نامزدگی منظور ہوئے تھے۔
الیکشن کمیشن کے ممبر نے مزید کہا کہ یہ دیکھنا ضروری ہو گا کہ کیا ہائی کورٹ کے پاس کاغذاتِ نامزدگی کی منظوری دینے کا اختیار تھا؟ ان کا کہنا تھا کہ اپیلیٹ ٹریبونل انتخابی کیسز کی سماعت کرتا ہے اور ممبران کی نااہلی کے کیسز اسپیکر کو بھجوائے جاتے ہیں۔دورانِ سماعت، الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کی راہداری ضمانت کے حوالے سے بھی گفتگو کی، جس میں 30 ستمبر تک راہداری ضمانت منظور کی گئی تھی۔ اس پر الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی۔