امن کی ان کوششوں سے ثابت ہوا کہ جب دنیا ایک ساتھ انسانیت کے لیے کھڑی ہو تو ناممکن بھی ممکن بن جاتا ہے

پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے جبکہ سیاسی محاذ پر انتشار، الزام تراشی اور مفاد پرستی کا بازار گرم ہے

عوام کے دکھ، مسائل اور امیدیں سیاسی کھینچا تانیوں میں دب گئیں سیاست خدمت کے بجائے ایک کھیل یا تماشہ بن چکی ہے

مریم نواز عوامی خدمت کے ذریعے عام آدمی کے دکھوں کا مداوا کر رہی ہیں مگر کچھ سیاستدان اس کے خلاف سازش میں مصروف ہو گئے ہیں

تجزیہ شہزاد قریشی

غزہ میں امن کی جانب پیش رفت اور قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو یہ ایک انسانی سطح پر بڑی کامیابی ہے خاص طور پر ان خاندانوں کے لیے جو برسوں سے درد، جدائی اور خوف میں جی رہے تھے۔ غزہ میں جنگ بندی کی خبریں انسانیت کے لیے امید کی نئی کرن ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کی انتظامیہ، یورپی ممالک، اسلامی دنیا اور تمام ان ممالک کا جنہوں نے اس امن میں مثبت کردار ادا کیا۔ امن کی یہ کوششیں ثابت کرتی ہیں کہ جب دنیا ایک ساتھ انسانیت کے لیے کھڑی ہو تو ناممکن بھی ممکن بن جاتا ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ یہ امن دیر پا ہو گا اور غزہ سمیت پوری دنیا میں انصاف، احترام اور بھائی چارہ قائم ہوگا۔ دوسری جانب پاکستان کی سیاسی جماعتوں پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے کہ جب ملک کے لیے ہمارے جوان اپنی جان قربان کر رہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف سیاسی رہنما اپنے ذاتی مفادات، اقتدار کی کشمکش اور ایک دوسرے پر الزامات میں مصروف ہوتے ہیں۔ عوام کے دکھ، مہنگائی اور سکیورٹی جیسے اصل مسائل اکثر پس پشت ڈال دیے جاتے ہیں۔ پاکستان کی عوام میں یہ احساس بڑھتا جا رہا ہے کہ سیاست خدمت کے بجائے ایک کھیل یا تماشہ بن چکی ہے۔ جب تک سیاستدان قوم کے حقیقی مفاد کو اپنی انا اور مفادات سے اوپر نہیں رکھیں گے تب تک دورِ ابتلاء جاری رہے گا۔ پاکستان اس وقت ایک نہایت نازک دور سے گزر رہا ہے ایک طرف ملک کی بہادر فوج روزانہ اپنی جانیں قربان کر کے وطن کے امن، سلامتی کی حفاظت کر رہی ہے، اور دوسری طرف سیاسی محاذ پر انتشار، الزام تراشی اور مفاد پرستی کا بازار گرم ہے۔ عوام کے دکھ، مسائل اور امیدیں ان سیاسی کھینچا تانیوں میں دب کر رہ گئی ہیں۔ پاکستان کی سیاسی جماعتیں جمہوریت کے نام پر عوام کے ساتھ وعدے تو کرتی ہیں مگر عملی طور پر اکثر ان کے فیصلے ذاتی مفاد، طاقت اور انتقام کے گرد گھومتے ہیں۔ پارلیمان کے ایوانوں سے لے کر میڈیا کے مباحثوں تک شائستگی اور دلیل کی جگہ طنز، الزام اور شور و غوغا نے لے لی ہے۔ عام پاکستانی مہنگائی، بے روزگاری، عدم تحفظ کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے وہ سیاست دانوں کی تقاریر میں امید ڈھونڈتا ہے مگر ہر بار اسے مایوسی ہی ہاتھ آتی ہے۔ عوام کے نزدیک سیاست اب خدمت کا نہیں بلکہ مفاد کے تحفظ کا کھیل بن چکی ہے ایک ایسا کھیل جس میں ہار ہمیشہ عوام کی ہوتی ہے۔ عجب تماشہ ہے جو سیاست دان عوام کی خدمت کے راستوں پر چلتا ہے اس کے خلاف سازش شروع ہو جاتی ہے اس کی مثال مریم نواز ہے۔ بلاشبہ وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پنجاب میں عوام کی خدمت کرتے ہوئے عام آدمی کے دکھوں کا مداوا کر رہی ہیں حیرت ہے کہ اپنی ناکامی کو دیکھتے ہوئے کچھ سیاستدان اس کے خلاف سازش میں مصروف ہو گئے ہیں جو عوام کے حقوق پر ایک ڈاکے کے مترادف ہے۔ ملک کو اس وقت اتفاق، انصاف اور حقیقی قیادت، ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو قوم کے زخموں پر مرہم رکھ سکے نہ کہ انہیں مزید گہرا کرے۔ جب تک سیاست میں اخلاقیات، شفافیت اور قومی مفاد کو ترجیح نہیں دی جاتی پاکستان اپنی حقیقی ترقی اور استحکام کی منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔

Shares: