تل ابیب: اسرائیل نے حماس کے ساتھ 2 ماہ تک جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے 6 شرائط پیش کردیں –

باغی ٹی وی : اسرائیل نے مبینہ طور پر غزہ میں حماس کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کو دو ماہ تک روکنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے بدلے میں تل ابیب حماس کے زیر حراست باقی 136 یرغمالیوں کی بتدریج رہائی کا خواہاں ہےAxios کی رپورٹ کے مطابق دو اسرائیلی حکام کے حوالے سے یہ تجویز قطر اور مصر کے ثالثوں کے ذریعے پیش کی گئی-

اس سے قبل نومبر کے آخر میں، امریکہ اور قطر کی ثالثی میں دو ہفتے کی "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی” کے دوران 105 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا، لیکن اس جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے مزید معاہدے کی باتیں معدوم ہیں۔

ترک سرکاری خبر ایجنسی انادولو کے مطابق اسرائیلی نیوز چینل 12 نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے 6 شرائط پیش کردئیے ہیں اور اب ثالثوں کے ذریعے فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے جواب کا منتظر ہے اور اس کا جواب 48 گھنٹوں کے دوران متوقع ہے۔

غزہ میں شدید لڑائی کے دوران 24 اسرائیلی فوجی ہلاک

چینل 12 کے مطابق حماس سے بات کرنے کے بعد ثالثوں کا جواب آج یا کل تک آنے کا امکان ہے، جس میں طے ہوگا کہ آیا اس پر پیشرفت ہوسکتی ہے یا نہیں جبکہ حماس کا مطالبہ ہے جب تک اسرائیل غزہ کو آزاد نہیں چھوڑ دیتا، تب تک جنگ جاری رہے گی اور قیدیوں کا تبادلہ بھی اسی وقت ہوگا اسرائیلی عہدیدار کا نام ظاہر کیے بغیر رپورٹ میں بتایا گیا کہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران ہمیں معلوم ہوگا کہ ہم مذاکرات شروع کرنے کے لیے آگے بڑھ سکتے ہیں یا نہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کو بتایا تھا کہ اسرائیل نے 2 ماہ کی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے پیش کش کی ہے لیکن شرائط کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا تھا۔

چینل 12 نے دعویٰ کیا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت نے 6 شرائط رکھ دی ہیں، جس میں سب سے اہم غزہ میں جنگ بندی کے جواب میں قیدیوں کا تبادلہ ہے، جو اس وقت اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے دوران قید ہیں ، اسرائیل کی جانب سے حماس کے ساتھ ہونے والا معاہدہ خفیہ رکھا جائے گا اور عوامی سطح پر نہیں لایا جائے گا اور حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کو انسانی بنیادوں پر ہونے والے اقدام کے طور پر پیش کرے گا۔

یرغمالیوں کے لواحقین نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں جاری اجلاس پر دھاوا بول دیا

قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس بتدریج قیدیوں کو رہا کرے گی اور ابتدا میں خواتین، بزرگ اور زخمیوں کو آزاد کیا جائے گا او اس کے بعد ایسے افراد جو فوج کا حصہ نہ رہے ہوں اور آخر میں اسرائیلی فوج اور پھر ہلاک افراد کی لاشیں واپس کردی جائیں گی جنگ بندی کا عمل کئی ہفتوں یا ممکنہ طور پر دو سے تین ماہ جاری رہے گا اور قیدیوں کا مکمل تبادلہ کیا جائے گا، قیدیوں کے نام ان کی رہائی سے قبل دئیے جائیں گے اور ہر مرحلے پر اس سے آگاہ کیا جائے گا۔

پانچویں شرط کے تحت غزہ پٹی میں اسرائیل اپنے فوجیوں کی دوبارہ تعیناتی کرے گا اور رہائشی علاقوں سے فوج واپس بلائے گا، فلسطینیوں کو شمالی غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی جائے گی، چھٹی شرط کے مطابق اسرائیل اس دوران کسی بھی موقع پر جنگ کے خاتمے کا وعدہ نہیں کرے گا جبکہ حماس اس سے قبل کئی مرتبہ واضح کرچکی ہے کہ وہ اس وقت تک مذاکرات نہیں کریں گے جب تک غزہ میں مکمل طور پر جنگ بندی نہیں ہوتی۔

حماس کے ارکان لڑائی کے لیے صورتحال کے مطابق ڈھل رہے ہیں، امریکی انٹیلیجنس

واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے جواب میں شروع ہونے والی اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 25 ہزار 490 فلسطینی شہید اور 63 ہزار 354 زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 1200 اسرائیلی بھی ہلاک ہوگئے ہیں-

Shares: