لاہور(خالدمحمودخالد) بھارتی راجیہ سبھا کا ہنگامہ خیز مون سون اجلاس گزشتہ روز شروع ہوگیا جس میں اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا گیا جب کہ وزیراعظم مودی پارلیمینٹ سے باہر چلے گئے۔
راجیہ سبھا میں بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی سے جواب بھی طلب کیا کہ پہلگام حملہ، پاک بھارت جنگ اور امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے جنگ بندی سے متعلق بیانات پر آخر وہ خاموش کیوں ہیں۔ انہوں نے رول 267 کے تحت مطالبہ کیا ایوان میں ان تمام معاملات پر تفصیلی بحث کی اجازت دی جائے۔ کھڑگے نے ایوان میں زور دے کر کہا کہ 22 اپریل کو ہوئے پہلگام دہشت گردانہ حملے سر انجام دینے والے دہشت گرد آج تک نہ تو پکڑے گئے ہیں اور نہ ہی مارے گئے ہیں۔ انھوں نے بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انھوں نے خود پہلگام میں سیکورٹی نہ ہونے کی بات قبول کی تھی۔ ملک ارجن کھڑگے نے راجیہ سبھا میں یاد دلایا کہ ملک میں یکجہتی بنائے رکھنے اور فوج کو مضبوطی دینے کے لیے بھارتی اپوزیشن نے غیر مشروط طور پر مودی حکومت کو حمایت دی تھی۔ ایسے میں حکومت کو پورے حالات کے بارے میں تفصیلات دینی چاہیے۔
کانگریس صدر نے پاک بھارت جنگ کے معاملے میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف، ڈپٹی لیڈر چیف اور ایک سینئر فوجی افسر کے انکشافات پر مبنی بیانات پر بھی مودی حکومت سے وضاحت طلب کی۔ اس کے علاوہ انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 24 بار دیے گئے ان بیانات پر بھی حکومت کو اپنا موقف واضح کرنے کو کہا جس میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تجارت نہ کرنے کی دھمکی دے کر بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کروائی۔ اسپیکر نے کھرگے کا مائیک بند کردیا اور اجلاس ملتوی کردیا۔