وزیر اعظم شہباز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں پاک بھارت جنگ کے حوالے سے کہا کہ جنگ جیت چکے، بھارت کے ساتھ جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کا آغاز قرآن مجید کی آیات کی تلاوت سے کیا، وزیراعظم نے جنرل اسمبلی کی صدر کو 80ویں اجلاس کی صدارت پرمبارکباد دی، وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے مشکل ترین حالات میں اقوام متحدہ کی قیادت کی، انتونیو گوتریس کی جرات مندانہ قیادت قابل تعریف ہے، آج کی دنیا پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، دنیا بھر میں تنازعات شدت اختیار کررہے ہیں، عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے، انسانی بحران بڑھتے جارہے ہیں، دہشتگردی دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے، گمراہ کن پروپیگنڈا اورجعلی خبروں نے اعتماد کو متزلزل کردیا ہے، ہماری خارجہ پالیسی بابائے قوم کے وژن کی رہنمائی میں پرامن بقائے باہمی پرمبنی ہے، ہم مکالمے اورسفارتکاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل پریقین رکھتے ہیں، گزشتہ سال اسی پلیٹ فارم سے خبردارکیا تھاکہ پاکستان کسی بھی جارحیت پر فیصلہ کن اقدام کرے گا، یہ الفاظ سچ ثابت ہوئے جب مئی میں پاکستان کو مشرقی محاذ سے جارحیت کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ہم نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا، بھارت نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش قبول کرنے کے بجائے ہمارے شہروں پر حملے کیے،پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹرکے آرٹیکل51 کے تحت اپنا حق دفاع استعمال کیا، مسلح افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیرکی قیادت میں جرات کا بے مثال مظاہرہ کیا، ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابرسدھوکی قیادت میں شاہینوں نے دشمن کو اپنی مہارت سے زیرکیا اور بھارت کے 7 جنگی طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنادیا گیا،پاکستان کےعظیم جانبازوں اور شہدا کے ورثا کوسلام پیش کرتےہیں، ہمارے شہدا کےنام ہمیشہ عزت اور وقار کےساتھ زندہ رہیں گے، شہدا کی ماؤں کا حوصلہ ہمارے راستےمنور کرتا ہے، ہمارے شہدا کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی، بھارت کو دیا گیا فیصلہ کن جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، بھارت کے 7 جنگی طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا، بھارت کو پہلگام حملے کی غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی، مگر بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو سیاسی طور پر استعما ل کیا گیا، پہلے ہی کہا تھا کہ پاکستان بیرونی جارحیت کا بھرپور دفاع کرے گا، ہم نے بھارت سے جنگ جیتی اور امن کی بات کی۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ کی قیام امن کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ہمارے خطے میں قیام امن کی کوششوں کے اعتراف میں پاکستان نے انہیں امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا۔وزیر اعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم جنگ جیت چکے ہیں اور اب ہم اپنے خطے میں امن چاہتے ہیں، پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے،ہم کشمیری عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے اور ایک دن کشمیری اپنا حق خود ارادیت حاصل کریں گے اور بھارت کا قبضہ ختم ہوگا، تقریباً 80 سالوں سے فلسطینی عوام اسرائیلی ظلم و جبر کا سامنا کررہے ہیں، مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کو اسرائیلی آباد کاروں کی جارحیت کا سامنا ہےجبکہ غزہ میں بھی فلسطینی عورتیں اور بچے اسرائیلی فوج کی درندگی کا نشانہ بن رہے ہیں، غزہ میں فوری اور اسی وقت جنگ بندی ہونی چاہیے، پاکستان آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے جو 1967 کی سرحدوں پر قائم ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے قطری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا جانا چاہیے۔ ،پاکستان دہشتگردوں کے آگے ایک دیوار ہے جس نے دنیا کو دہشتگردی سے بچایا ہوا ہے،پاکستان سکیورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر تنازعات کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ پاکستان ہمیشہ امن، انصاف اور ترقی کی حمایت جاری رکھے گا،افغان عبوری حکومت دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے، فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے مجید بریگیڈ افغانستان کی سرحد کو استعمال کر کے افغان علاقوں سے پاکستان میں کارروائیاں کر رہی اور پاکستان پر حملے کر رہی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ نیو یارک یا لندن میں دہشت گردی پاکستان میں دہشت گردی ہے، بھارتی ہندواتوا پالیسی خطے کے لیے خطرناک ہے
وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ رواں سال بھی پاکستان کو بڑے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، دنیا کو ماحولیاتی بحران کا سامنا ہے جس کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں، سال 2022ء میں بھی پاکستان کو تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، تباہ کن سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو 34 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، سیلاب سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے،ناگہانی آفت سے نمٹنے کے لیے ماحولیاتی ایمرجنسی کا اعلان کیا، پاکستان کا فضا میں کاربن کے اخراج میں حصہ سالانہ 1 فیصد سے بھی کم ہے، پاکستان ان 10 ملکوں میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، پاکستان ماحول دوست توانائی کے استعمال کو فروغ دے رہا ہے، معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے بنیادی اصلاحات لائی گئیں۔