ملک کے موجودہ اور مستقبل کے ظل سبحانیاں آٹے کی لائنوں میں لگی یہ قوم کی دست بستہ درخواست کرتی ہے کہ جو ناکردہ گناہ اس قوم نہ کر لئے ان پر اس قوم کو معاف کردیں۔ٹوپی ڈرامے ختم کرکے تباہ حال اور مجبور قوم کا مزید امتحان نہ لیں۔ ان سے روز گارتم نے چھینا ،رو مرہ کی ضروریات زندگی سے کوسوں دور کردیا ۔ بجلی گیس تم نے چھین لی۔ لے دے کے ان کے پاس جان تھی اب وہ لے رہے ہو۔ شاہی دستر خوانوں کو لپیٹ کر خوشنما نعرے دینے کی بجائے ان کے مسائل کا حل پیش کریں۔ ملک کے وقاراس کی عزت ملکی اداروں کی عزت کو بھی اب اُچھال رہے ہو ۔ قومی سلامتی کے اداروں اور عدلیہ پر چڑھ دوڑے ہو ۔ پاکستان اور اس کی عوام سے آپ سب کس دشمنی کا بدلہ چکا رہے ہو۔

پاکستان آج جس نہج پر پہنچ چکا ہے اس کو مزید کس مقام پر لے جا کر چھوڑنا چاہتے ہو؟ آئین اور جمہوریت کے ساتھ مذاق کرنے کی بجائے جمہوریت پر عمل پیرا ہونے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں ۔ باری کے چکر میں ملک کو تباہی میں نہ جھونکا جائے۔ جمہوری اداروں کو بچانے ملک کی بقا اور سالمیت کی فکر کرنے، عوام کی زندگیوں کی فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ بھٹو خاندان کی سیاسی تاریخ خون سے رنگین ہے ملک کی ترقی ،بقا اور استحکام و سالمیت کے لئے اس خاندان نے جتنی قربانیاں دی ہیں تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی افسوس آج کی پیپلزپارٹی کے سامنے آئین کی خلاف ورزی کی باتیں سینہ تان کر جا رہی ہیں چند ایک کو چھوڑ کر پیپلزپارٹی آئین شکن کی صف میں کھڑی نظر آتی ہے۔ پیپلزپارٹی کی موجودہ قیادت پر جتنا ماتم کیا جائے وہ کم ہے ۔ بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کا خاکی وجود ہی نہیں جمہوریت کے لیے طویل سیاسی جدوجہد سے عبارت ایک سیاسی عہد کو بھی دفن کیا جا رہا ہے۔پیپلزپارٹی کی آج کی سیاست لمحہ فکریہ ہے ۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ موجودہ پیپلزپارٹی کی قیادت کے سامنے آئین کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ آئینی اداروں سے جنگ کونسی جمہوریت میں ہے۔ عدلیہ کی اصل مدد میڈیا اور عوام ہیں۔ سیاسی جماعتیں پہلے فوج پر حملہ آور ہوئیں سلیکٹڈ اور امپورٹڈ کا مطلب کیا تھا؟ دونوں طرف سے فوج پر حملہ ، اور اب عدلیہ پر حملہ ہو رہاہے یاد رکھیے اس ملک کی بقا و سلامتی کے لئے آئین اور انصاف کے مسئلے پر عوام ، میڈیا اور فوج عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے ۔ اس سلسلے میں کسی بھی سیاسی قوت کی پروا نہیں کی جائے گی۔

Shares: