امریکی ریاست کیلی فورنیا میں حالیہ ایام میں جنگلات میں لگنے والی تباہ کن آگ کی وجوہات سامنے آ گئی ہیں۔

ماہرین کے مطابق جنگل میں ہونے والی آتشزدگی کی سب سے اہم وجہ بجلی کی تاروں کا گرنا ہو سکتی ہے، جس کے ساتھ ساتھ وہاں پہلے سے موجود خشک ایندھن نے آگ کو تیز تر پھیلنے کا موقع دیا۔کیلی فورنیا میں آگ کی شدت میں اضافے کا ایک اور اہم عنصر ’’سانتا اینا ونڈز‘‘ کا چلنا ہے۔ یہ خشک اور گرم ہوائیں جو عام طور پر خزاں کے موسم میں چلتی ہیں، اس بار سرمائی مہینوں میں بھی چلیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ہواؤں کا وقت تبدیل ہو چکا ہے اور اب یہ شمال مشرق سے آ کر کیلی فورنیا کی سرزمین کو خشک اور گرم بنا دیتی ہیں، جس کے نتیجے میں شدید خشک سالی کا سامنا ہوتا ہے۔ سانتا اینا ونڈز کی رفتار میں اضافے کے ساتھ ساتھ یہ ہوائیں اب 150 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے چلنے لگیں ہیں، جس سے نہ صرف زمین خشک ہو گئی ہے بلکہ آتشزدگی کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

ایک اور اہم وجہ جس نے آگ کو تیزی سے پھیلنے میں مدد دی، وہ جنگل میں ایندھن کی بڑی مقدار تھی۔ گزشتہ دو موسموں میں ہونے والی نمی کی وجہ سے بڑی تعداد میں خود رو پودے اگ آئے تھے جو بعد میں شدید گرمی میں خشک ہو گئے، اور ان پودوں کی خشک حالت نے آگ کو بڑھاوا دیا۔ اس کے ساتھ ہی جنگلات میں بجلی کی لائنوں کی موجودگی نے بھی آگ لگنے کی رفتار کو تیز کیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمِ سرما میں جنگلات میں لگنے والی آگ زیادہ تباہ کن ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس موسم میں آگ تیزی سے پھیلتی ہے۔ اس بار اس آگ کا پھیلاؤ غیر معمولی تھا کیونکہ عام طور پر اس وقت کے دوران کیلی فورنیا میں جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات کم ہوتے ہیں، مگر ان تمام عوامل کے جمع ہونے کے سبب جنگلوں میں آگ لگ گئی اور اس نے شہری علاقوں تک پہنچنا شروع کر دیا۔کیلی فورنیا میں جنگلات کی آتشزدگی کی شدت گزشتہ چار دہائیوں کے دوران سب سے زیادہ ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق 2001 کے بعد سے جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب تک تقریباً 60 ہزار چھوٹے بڑے آتشزدگی کے واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

فائر سائنٹسٹ جون کیلے کا کہنا ہے کہ جنگلات کی آتشزدگی میں انسانوں کے پیدا کردہ عوامل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات نے ماحولیاتی تبدیلیوں کو جنم دیا ہے اور کیلی فورنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی کا سامنا ہے جس کا براہ راست اثر آتشزدگی کے واقعات پر پڑ رہا ہے۔جون کیلے کا کہنا ہے کہ جب آبادی بڑھتی ہے تو بجلی کی فراہمی بڑھانے کے لئے مزید بجلی کی لائنوں کی ضرورت پڑتی ہے، اور یہ لائنیں جنگلات میں آگ لگنے کے امکانات کو بڑھاتی ہیں۔ مائیک فلینیگن، ایک ماہر محقق کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں کے سبب گرنے والی بجلی کی لائنیں جنگلات میں آگ بھڑکانے کا سبب بن سکتی ہیں۔ 2016 اور 2017 میں کیلی فورنیا میں اسی طرح کی صورتحال پیدا ہوئی تھی جب بجلی کی لائنوں کی وجہ سے تباہ کن جنگلات کی آتشزدگی ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں پیسیفک گیس اینڈ الیکٹرک کمپنی کو 30 ارب ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنا پڑا تھا اور کمپنی دیوالیہ ہو گئی تھی۔یہ واقعات ایک بار پھر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ جنگلات کی آتشزدگی کا مسئلہ محض قدرتی نہیں، بلکہ انسانی عوامل بھی اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مریم نواز کی جعلی تصویر وائرل کرنے والا گرفتار

بنی گالہ منتقلی خواہش،حقیقتا ایسا کچھ نہیں،خواجہ آصف

9مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی درخواست ضمانت دائر

Shares: