باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کی تعیناتی کے خلاف درخواست سماعت ہوئی
عدالت نے درخواست پر حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔درخواستگزار نے کہا کہ حکومت پنجاب نے تقرریون کے وقت قانون کی پاسداری نہین کی ۔چیف جسٹس قاسم خان نے لائرز فاﺅنڈیشن فارجسٹس کے احمد عبداللہ ڈوگر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی
درخواست میں وفاقی حکومت،۔گورنر پنجاب۔ چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست گزار نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے لیے زاہداختر زمان کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انعام غنی کو ایڈیشنل آئی جی تعینات کیا ہے، گورنر پنجاب کی منظوری کے بعد دونوں افسروں کی جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں تعیناتی کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے ابھی تک جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کیلئے علاقائی حدود کا تعین نہیں کیا گیا۔
درخواستگزار نے مزید کہا کہ صوبائی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بعد ہی ترمیمی بل صدر مملکت کو بھجوایا جا سکتا ہے، آئین کے آرٹیکل 239 میں آئینی ترمیم کے بغیر یہ تقرریاں کر دیں گئیں ۔جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔درخواست کے حتمی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عمل درآمد روکا جائے
جنوبی پنجاب صوبے کا خواب منشور میں سمویا تھا آج عملی تعبیر کا آغاز ہو چکا،شاہ محمود قریشی
واضح رہے کہ دو روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کیلئے تعینات ہونے والے ایڈیشنل چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس انعام غنی کی ملاقات ہوئی ہے
چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک، انسپکٹر جنرل پولیس شعیب دستگیر، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ افتخار سہو اور وزیراعلیٰ کے سیکرٹری کوآرڈینیشن جاوید اختر بھی اس موقع پر موجود تھے
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نےا ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساؤتھ اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس ساؤتھ کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کیلئے افسروں کی میرٹ پر تعیناتی کی ہے۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام سے علاقے کے لوگوں کو ریلیف ملے گا۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام سے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کیا ہے۔