جاپان کے وزیراعظم شیجرو ایشیبا نے جولائی میں ہونے والے انتخابات میں حکمران جماعت کی بڑی ناکامی کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے،پارٹی کے اندرونی دباؤ اور قیادت کے بحران کے باعث انہوں نے اقتدار چھوڑنے کا اعلان کیا-

جاپانی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب کچھ ہفتے قبل شیگیرو اشیبا نے ان رپورٹس کی تردید کی تھی کہ وہ جولائی میں ہونے والے انتخابات میں ایل ڈی پی کی تاریخی ناکامی کے بعد عہدہ چھوڑنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں،اس وقت جاپانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کے ساتھ ٹیرف معاہدے کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے اکتوبر 2024 میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا، مگر اکتوبر میں ہی انتخابی ناکامی کے بعد ان کی جماعت کو پارلیمان کے ایوان زیریں میں اکثریت سے محروم ہونا پڑا تھا، اس ناکامی نے شیگیرو اشیبا کے لیے پالیسیوں کا نفاذ مشکل بنا دیا تھاجاپان میں سیاسی عدم استحکام بڑھنے کے بعد وزیراعطم کی اپنی جماعت کے اندر موجود دائیں بازو کے حریفوں نے ان سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔

صدر نے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ترمیمی بل 2025 کی منظوری دیدی

ان کے حریفوں کا کہنا تھا کہ شیگیرو اشیبا کو جولائی میں انتخابات میں ہونے والی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عہدہ چھور دینا چاہئے، جاپان کے وزیر زراعت نے 6 کی شب شیگیرو اشیبا سے ملاقات کرکے زور دیا کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔

ابھی تک وزیراعظم آفس کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا مگر شیگیرو اشیبا کی جانب سے کسی وقت پریس کانفرنس میں مستعفی ہونے کا اعلان کیے جانے کا امکان ہے،کل حکمران جماعت کی جانب سے پارٹی قیادت کے لیے انتخابات کرائے جائیں گے۔

بھارت کا پاکستان کو دریاؤں میں اونچے درجے کے سیلاب کا انتباہ

شیجرو ایشیبا آئندہ پریس کانفرنس میں اپنے استعفے کی وجوہات پر باضابطہ بیان دیں گے،ان کے مستعفی ہونے کے بعد حکمران جماعت کے نئے لیڈر کے انتخاب کے لیے دوڑ شروع ہوگی، جس میں شینجرو کوئزوومی اور سانائے تاکائیچی جیسے رہنماؤں کے نام نمایاں سمجھے جا رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیشرفت جاپان میں سیاسی عدم استحکام اور قیادت کی نئی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

Shares: