جاپانی وزیراعظم کا پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان

japani pm

جاپانی وزیرِ اعظم اور حکمراں جماعت لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدر فومیو کشیدا نے پارٹی کی صدارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے

خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان کے وزیرِ اعظم فومیو کشیدا نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ ستمبر میں 3 سالہ مدت مکمل ہونے پر جماعت کی صدارت سے مستعفی ہوجائیں گے، آئندہ انتخابات میں پارٹی کی صدارت کے لیے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے،اس کا مطلب ہے کہ جاپان کا اب وزیراعظم بھی کوئی اور ہو گا،بدھ کو ٹوکیو میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، کشیدا نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایل ڈی پی کی قیادت میں ایک نیا چہرہ سامنے آئے اور وہ ان کی قیادت کی مکمل حمایت کریں گے۔اس الیکشن میں، لوگوں کو یہ دکھانا ضروری ہے کہ ایل ڈی پی بدل رہی ہے اور پارٹی ایک نئی ایل ڈی پی ہے،اس کے لیے شفاف اور کھلے انتخابات اور آزادانہ اور بھرپور بحث ضروری ہے۔ یہ ظاہر کرنے کا سب سے واضح پہلا قدم کہ ایل ڈی پی بدل جائے گی میرے لیے ایک طرف ہٹ جانا ضروری ہے۔ میں آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا۔

انہوں نے بڑھتے ہوئے سیاسی اسکینڈلز، ریکارڈ مہنگائی، دفاعی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کی صدارت چھوڑنے کا اعلان کیا ،جاپانی وزیرِ اعظم نے دوسری جنگ عظیم کے بعد ملک کی سب سے بڑی افواج کی تشکیل دی تھی، ان کے اس فیصلے کے بعد دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت کے نئے لیڈر کی تقرری آئندہ ماہ ہو گی،

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایل ڈی پی نئے صدر کے لیے ڈیجیٹل منسٹر تارو کونو اور سابق وزیرِ دفاع شیگیرو ایشیبا کے ناموں پر غور کر رہی ہے، اس کے علاوہ صدارت کے عہدے کے لیے خواتین امیدواروں کے ناموں پر بھی غور کیا جا رہا ہے،اگر پارٹی صدارت کے لیے کسی خاتون کا انتخاب کیا جاتا ہے تو جاپان میں پہلی بار کسی خاتون کے وزیرِ اعظم منتخب ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

کشیدا کو ستمبر 2021 میں تین سالہ مدت کے لیے پارٹی صدر منتخب کیا گیا تھا اور اس کے فوراً بعد انہوں نےعام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔لیکن ایل ڈی پی کے اندر ایک بڑے بدعنوانی کے اسکینڈل کے درمیان اس کی منظوری کی درجہ بندی تیزی سے گر گئی ہے جس میں پارٹی تقریبات کے لیے فروخت کیے گئے ٹکٹوں کے ذریعے غیر رپورٹ شدہ سیاسی فنڈز جمع کیے گئے ہیں۔ ایل ڈی پی کے 80 سے زیادہ قانون ساز، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پارٹی کے ایک بڑے دھڑے سے تھا جن کی قیادت پہلے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کر رہے تھے، اس اسکینڈل میں پھنس چکے ہیں اور 10 افراد ، قانون ساز اور ان کے معاونین پر جنوری میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

جو بھی پارٹی سربراہ کی دوڑ میں جیت جائے گا اسے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے ساتھ ہی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا،

Comments are closed.