جاپان کی وزارتِ داخلہ کے مطابق 2024 میں ملک کی آبادی 9 لاکھ 8 ہزار سے زائد کم ہو کر تقریباً 12 کروڑ رہ گئی، جو ملکی تاریخ میں سب سے بڑی سالانہ کمی اور مسلسل 16ویں سال کی گراوٹ ہے۔
2009 میں 12 کروڑ 66 لاکھ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد سے جاپان کی آبادی ہر سال کم ہو رہی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کم شرح پیدائش، معمر افراد کی بڑھتی تعداد اور طویل مدتی معاشی جمود اس بحران کے بنیادی عوامل ہیں۔ اس وقت جاپان کی تقریباً 30 فیصد آبادی بزرگوں پر مشتمل ہے جبکہ کام کرنے کی عمر کے افراد کا تناسب صرف 59 فیصد ہے، جو عالمی اوسط (65 فیصد) سے کم ہے۔
2024 کے اعداد و شمار
پیدائش: 6 لاکھ 87 ہزار (1968 کے بعد سب سے کم)
اموات: 16 لاکھ (ریکارڈ سطح)
آبادی میں کمی: 9 لاکھ 8 ہزار سے زائد
یہ صورتحال پنشن، صحت اور سماجی فلاحی نظام پر شدید دباؤ ڈال رہی ہے۔
حکومتی اقدامات
حکومت ایک دہائی سے شرح پیدائش بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے، جن میں بچوں کی پیدائش اور رہائش پر سبسڈی،والد بننے کی چھٹی لینے کی ترغیب، خاندانی زندگی کو فروغ دینے کی مہمات شامل ہیں تاہم بلند رہن سہن کے اخراجات، کم تنخواہیں، محدود رہائشی جگہ، سخت کام کا کلچر اور خواتین سے متعلق روایتی سماجی توقعات کے باعث خاطر خواہ نتائج نہیں مل سکے۔
سرکاری تخمینوں کے مطابق 2070 تک جاپان کی آبادی 30 فیصد کم ہو سکتی ہے، تاہم بین الاقوامی ہجرت میں اضافہ اس کمی کی رفتار کو کسی حد تک کم کر سکتا ہے۔
سرکاری حج اسکیم 2026: پہلے مرحلے میں 71 ہزار سے زائد درخواستیں جمع
سرکاری حج اسکیم 2026: پہلے مرحلے میں 71 ہزار سے زائد درخواستیں جمع
بھارت میں ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف کا منفی اثر، تامل ناڈو میں کئی کپڑا کمپنیوں نے روکی پروڈکشن
سدرہ عرب قتل کیس ،6 ملزمان 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
غزہ: 24 گھنٹوں میں 39 فلسطینی شہید