جاسوس عورتیں مردوں کو کیسے پھانستی ہیں؟ سابق خاتون روسی جاسوس کے انکشافات

اٹھارہ سال کی عمر میں مجھے ایک جنسی پروگرام کا حصہ بنایا گیا
0
134
alia roza

ماسکو:سابقہ روسی خاتون جاسوس نے اپنے ٹارگٹ کو بہکانے اور انہیں پھانسنے کے طریقوں کا انکشاف کردیا ہے۔

باغی ٹی وی : عالیہ روزا نامی مبینہ روسی جاسوس نےغیر ملکی خبررساں ادارے فاکس نیوز ڈیجیٹل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں روزا نے بتایا کہ یہ صرف جنسی تعلق نہیں اس سے بہت آگے ہے یہ سب مواصلات کے فن کے بارے میں ہے ہمیں سکھایا جاتا ہے کہ کس طرح کپڑے پہننا ہے، میک اپ کیسے کرنا ہے، اپنے آپ کو کیسے پیش کرنا ہے، اپنے اہداف کے ساتھ کیسے بات کرنی ہے، اور اپنے اہداف کو آپ پر اعتماد اور آپ پر بھروسہ کرنے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے یہ لوگوں کی، مجرموں کی، مردوں کی نفسیات کے بارے میں ہ۔ یہ مردوں کے نقطہ نظر کو سمجھنے کے بارے میں ہے کہ وہ حقیقت میں کیا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ کسی کو بہکاتی ہیں، تو یہ بہت ہی آسان ہے جیسے کہ اچھی تعریفوں سے شروع کرنا، مثلاً مجھے آپ کی جیکٹ پسند ہےیہ اس لمحے سے مطابقت رہتے ہوئے کچھ خاص اور مناسب ہونا چاہئے، اس سے لوگ آپ کی طرف متوجہ ہوں گے،وہ آپ کو پسند کرنے لگیں گے اور جب آپ جان لیں گے کہ بات چیت کی شروعات کیسے کی جائے تو لوگ آپ کے لیے بہت کھلے ہو جائیں گے، وہ بہت دوستانہ ہو جائیں گے۔

بجٹ خسارے کی تمام سیاسی جماعتیں اور حکومتیں ذمہ دار ہیں،سابق گورنر سٹیٹ بینک

انہوں نے مزید کہا کہ آپ سیکھتے ہیں کہ معاشرے میں شائستہ، دوستانہ، اور عزت دار کیسے بننا ہے اور اس کیلئے جنسی تکنیک موجود ہیں، یہ آپ کے ہدف کو آپ کے جنون میں مبتلا کردیتی ہیں یہ بالکل مختلف کھیل ہے کم تنخواہ کے باوجود وہ اپنی حب الوطنی کی وجہ سے یہ کام کرتی رہیں اور ’’کسی کی جان بچانے والے ہیرو کی طرح محسوس کرتی تھیں، لیکن میں نے کبھی اپنے آپ سے یہ نہیں پوچھا کہ میں ایک ایسے جسم میں کیسا محسوس کرتی ہوں جس کی بے ڈھنگے مردوں کے ذریعہ مسلسل بدسلوکی اور عصمت دری کی جاتی ہےانہوں نے روسی حکومت کی طرف سے خود کو ’’استعمال شدہ‘‘ محسوس کیا اور بعد میں محسوس کیا کہ وہ ’’ماسٹر مینیوپلیٹر‘‘ کے طور پر ’’برین واش‘‘ کی گئی ہیں۔

پاکستان اور ایران کے تعلقات میں مزید پیشرفت

روزا نے کہا کہ میری زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ماں بننا ہے، میں اس کا تجربہ کرنا چاہتی تھی میں ایک خاندان بنانا چاہتی تھی۔ میں بچے پیدا کرنا چاہتی تھی اور مجھے ایسا کرنے کی اجازت نہیں تھی اور پھر مجھے احساس ہوا، کہ میں صرف جی رہی ہوں میں اپنی زندگی کسی ایسی چیز کے لیے قربان نہیں کرنا چاہتی جس پر میں اب یقین نہیں کرتی، یہ وہ لمحہ تھا جب میں نے فرار ہونے کے امکانات تلاش کیے،اور اپنے نوجوان بیٹے کے ساتھ ماسکو سے بھاگیں کیونکہ وہ اسے ایک بہتر زندگی دینا چاہتی تھیں-

انہوں نے بتایا کہ اٹھارہ سال کی عمر میں مجھے ایک جنسی پروگرام کا حصہ بنایا گیا مجھے 350 طالب علموں کے ایک پول میں سے منتخب کیا گیا تھا تاکہ میں روسی خفیہ ایجنسی ”کے جی بی“ کے سابق ماہر نفسیات اور اعلیٰ عہدے داروں کے تیار کردہ ایک انتہائی خفیہ پروگرام میں حصہ لے سکوں-

کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تعمیرنو اور تزئین و آرائش مکمل

انہوں نے کہا کہ میں نے ان تمام دیگر خواتین ایجنٹس کو دیکھا جو ایک خاص عمر کو پہنچ گئی تھیں، جیسے 56 سال، وہ بہت اداس تھیں، تنہا تھیں انہیں نجی زندگی گزارنے کی اجازت نہیں تھی، وہ فیملی نہیں رکھ سکتی تھیں، میں اپنے ساتھ ایسا نہیں ہونے دے سکتی تھی میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے روس واپس نہیں گئی ، اور میں نے ایک نیا نام اپنا لیا ہے اب میں اپنی خود اعتمادی کو بڑھانے کی خواہشمند خواتین کو لالچ کی ٹپس سکھاتی ہوں اور انسٹاگرام پر میرے دس لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں-

Leave a reply