معصوم بچے کی بے رحمانہ ہلاکت نے ایک بار پھر بچوں کی حفاظت کے مسئلے کو سنگین صورت اختیار کر لی ہے۔قاتل کی گرفتاری پر علاقے کے عوام اور مقتول کے والدین نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ اور تجزیہ: ریاض جاذب
محمد عربی کے قتل کے دلخراش واقعہ نے مقامی کمیونٹی کے ساتھ ساتھ پورے ملک کو گہرے صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔ معصوم بچے کی بے رحمانہ ہلاکت نے ایک بار پھر بچوں کی حفاظت کے مسئلے کو سنگین صورت اختیار کر لی ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف ایک خاندان کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرے کے ہر فرد کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کو کس قدر محفوظ ماحول فراہم کر پا رہے ہیں۔
محمد عربی کا دل دہلا دینے والا قتل ایک ناقابل تصور المیہ ہے۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا جس نے مبینہ طور پر جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
گزشتہ روز جتوئی میں ایک 6 سالہ معصوم بچے محمد عربی کی لاش سورج مکھی کے کھیتوں سے ملی تھی۔یہ ایک ناقابل تصور حد تک افسوسناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ ہے کہ جس میں ایک چھ سالہ کلی کو بے دردی سے مسل دیا گیا۔ اس معصوم جان کا سفاکانہ قتل پورے معاشرے کے لیے ایک المناک صدمہ ہے۔
دل چیر کر رکھ دینے والی اس خبر کی تفصیلات ہیں کہ تھانہ جتوئی ضلع مظفر گڑھ پولیس کو 6 اپریل کو اطلاع موصول ہوئی کہ نزدیکی گاؤں میں ایک سورج مکھی کے کھیت میں ایک بچے کی خون آلود لاش پڑی ہوئی ہے۔
پولیس نے اس اطلاع پر فوری رسپانس کیا اور متعلقہ تھانہ کی پولیس پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی اور کرائم سین انویسٹی گیشن یونٹ کی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا۔
فوری طور پر نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا اور پولیس ملزمان کو ٹریس کرنے میں مصروف عمل ہو گئی۔ پولیس نے علاقے کے تمام کریمنلز جن کا ریکارڈ تھانے میں درج ہے، ایسے افراد کو چیک کیا۔ مشکوک افراد میں شامل ایک نوجوان کی علاقے میں عدم موجودگی پر پولیس نے جدید ٹیکنالوجی سے اس کی لوکیشن ٹریس کی اور نشان زد لوکیشن سے اس شخص کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کی حراست میں دوران تفتیش اس نے پولیس کے سامنے اعتراف جرم کر لیا۔ قتل کے وقوعہ اور جائے وقوعہ کی نشاندہی کی جس کی تصدیق کی گئی۔ تفتیش اور میڈیکل رپورٹ میں بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کا انکشاف نہیں ہوا۔ سفاک قاتل سے تفتیش جاری ہے اور آلہ قتل کی برآمدگی کے لیے بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔
سفاک قاتل کی گرفتاری پر والدین سمیت علاقے کے عوام نے آر پی او سجاد حسن خان اور ڈی پی او مظفر گڑھ سمیت مقامی پولیس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ امید ظاہر کی ہے کہ ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے جلد از جلد باقی کارروائی کو مکمل کرے گی۔ ملزم کو ایسی عبرت ناک سزا دی جائے جو آئندہ ایسے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے ایک مثال ثابت ہو۔ ایسے المناک واقعات کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایک معاشرے کے طور پر بچوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور مجرموں کے خلاف متحد ہوں۔
اس گرفتاری پر علاقے کے عوام اور مقتول کے والدین نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور جلد انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ تفتیش کار ابھی تک آلہ قتل کی تلاش میں ہیں اور طبی رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی گئی۔
اس المناک واقعے نے پاکستان میں بچوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ بچوں کے خلاف تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے غربت کے خاتمے، تعلیم کے فروغ، نقصان دہ ثقافتی روایات کی اصلاح اور مؤثر قانون سازی کے ساتھ ساتھ ان پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔ کمیونٹی کی بیداری اور شمولیت بھی اس سلسلے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ ضروری ہے کہ تمام متعلقہ ادارے اور افراد مل کر ایک ایسا محفوظ معاشرہ تشکیل دیں جہاں ہر بچے کو تحفظ اور امن کا ماحول میسر ہو۔