مزید دیکھیں

مقبول

نصیبو لال اور ان کے شوہر کے درمیان صلح ہوگئی، مقدمہ واپس لے لیا

لاہور: عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ نصیبو لال اور...

پاکستان کی آئی ایم ایف کو 2 ارب ڈالر قرض کی درخواست

پاکستان نے آئی ایم ایف کو 2 ارب ڈالر...

میانوالی کی عوام کے دل غزہ کے ساتھ، مسلم میڈیکل مشن کا افطار ڈنر، امداد کا اعلان

میانوالی،باغی ٹی وی (رپورٹ: احسان اللہ ایاز) مسلم میڈیکل...

کراچی: ایک سال میں 5 لاکھ گاڑیاں ضبط کیں، ایڈیشنل آئی جی

کراچی: ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو کا کہنا...

پنجاب بھر میں دیہی مراکزصحت کے ملازمین کی ہڑتال، او پی ڈی بند

حافظ آباد،باغی ٹی وی (خبرنگارشمائلہ) پنجاب رورل ہیلتھ ایمپلائیز...

والد کوسیکورٹی کیوں نہیں دی ،جواب دیں ورنہ تدفین نہیں کرونگا،بیٹامفتی منیر شاکر

پشاور کے علاقے ارمڑ میں مسجد کے باہر نصب آئی ای ڈی بم دھماکے میں معروف عالمِ دین مفتی منیر شاکر جاں بحق ہو گئے، جبکہ ان کے ذاتی محافظ سمیت دیگر افراد زخمی ہوئے۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد ان کے بیٹے عبداللّٰہ شاکر نے پولیس اور انتظامیہ کی نااہلی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں لیکن اس کے باوجود انہیں سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔

عبداللّٰہ شاکر کا کہنا تھا کہ مفتی منیر شاکر نے ہر ممکنہ فورم پر درخواست دی کہ انہیں جان کا خطرہ لاحق ہے، مگر نہ انہیں اسلحہ لائسنس دیا گیا اور نہ ہی کسی قسم کی سیکیورٹی مہیا کی گئی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے والد کو بغیر کسی تحفظ کے دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا۔جب تک کوئی مجھے مطمئن نہ کرے والد کی تدفین اجازت نہیں دونگا،

کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) پشاور قاسم علی خان نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مفتی منیر شاکر کے پاس ان کے ذاتی محافظ موجود تھے اور دھماکے میں ان کے گارڈ بھی زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی ڈویژن سے چیک کیا جا رہا ہے کہ ان کے پاس کتنی سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔سی سی پی او نے اس بات کی تصدیق کی کہ مفتی منیر شاکر دھماکے کا براہِ راست ہدف تھے اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اس واقعے کی مشترکہ تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ اس کے محرکات اور ممکنہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مسجد کے باہر ہونے والے اس بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیس حکام سے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں واقعے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت کی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

یہ واقعہ پشاور میں امن و امان کی صورتحال پر ایک سنگین سوالیہ نشان ہے، جہاں علماء اور دیگر نمایاں شخصیات عدم تحفظ کا شکار ہو رہے ہیں۔ عوامی سطح پر یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف مزید مؤثر اقدامات اٹھائیں اور علماء سمیت ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائیں۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan