وہ میرے پاس چیک اپ کرانے آیا میں نے اسکے دانت دیکھ کر اسکو تمام علاج اور حل بتلائے مجھے لگا کہ وہ پہلے ھی کسی اور سے علاج کروا رہا ھے قطع نظر اسکے میں نے اسکو میں نے پوری ایمانداری سے جو حل ھوسکتا وہ بتلا دیا اس نے ساری تفصیل سننے کے بعد کہا ڈاکٹر صاحب میں کسی اور سے علاج کروا رھا تھا بس تسلی لئے آپکو چیک کروالیا آپکا علاج کافی مہنگا ھے اور لمبا ھے حل تلک پہنچتے پہنچتے دیر ھوجایئگی مجھے یقین ھے کہ آپ جو حل بتا رہے وہ بالکل ٹھیک ھوگا مگر میں جہاں سے علاج کروا رھا اس نے نہایت آسان حل بتلایا ھے وہ میرا دانت نکال کر نیا لگا دیگا اور قیمت بھی آپ سے آدھی سے بھی کم لیگا
مجھے جستجو ھوئی کہ یہ کون ڈاکٹر ھے میں نے نا چاہتے ھوئے بھی نام پوچھ ھی لیا اس مریض نے ایک جعلی ڈگری والے عطائی ڈاکٹر کا نام بتلایا اور یہ کہتے ھوئے چلا گیا کہ خدانخواستہ اگر وہ ڈاکٹر صاحب ناکام ھوگئے تو پھر آپ سے مشورہ کرنے ضرور آونگا.ناظرین وہ مریض کوی غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والا یا کوی ان پڑھ شخص نہیں تھا بلکہ ایک پڑھی لکھی فیملی سے تعلق رکھنے والے اچھے متوسط طبقے کا چشم و چراغ تھا اور میں اسکی آنکھیں پڑھ چکا تھا وہ یقینا جانتا تھا کہ وہ ایک عطائی ڈاکٹر پاس جارا ھے علاج کرانے جو نا صرف علمی لحاظ سے بلکہ کلینک کی صفائی اوزاروں کی سٹیریلازیشن(sterilisation) کے اعتبار سے بھی ناقابل بھروسہ کم تر اور بیماریوں کی آماجگاہ ھوگا
مجھے اس مریض کا مجھ پر ایک جعلی ڈاکٹر کو فوقیت دینے کا دکھ نہیں ھورا تھا بلکہ اس بات کی فکر تھی کہ کہیں یہ وہاں سے کوی نئ بیماری ھیپاٹائٹس وغیرہ نا لے آئے ،میں سوچنے پر مجبور ھوگیا کہ ایسی کیا مجبوری ھوی کہ اس نے اور اس جیسے کئ لوگ اپنی فیملیز کو اب ڈینٹل سرجنز کے بجائے جانتے بوجھتے جعلی ڈاکٹرز پاس لے جاتے یقینا اسکی ایک بڑی وجہ مہنگائ خرچوں کا آمدن سے زائد ھونا اور دانتوں کا علاج دوسری بیماریوں کی نسبتا زیادہ مہنگا ھونا ھے پھر میں نے یہ سوال سوشل میڈیا پر لوگوں کے سامنے رکھا میں اندر سے ھل سا گیا جب میں نے تقریبا تمام کمنٹس یہی پڑھے کے ڈاکٹرز مہنگے ھیں ڈاکٹرز لٹیرے ایک معروف سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ نسیم کھیڑا عرف منہ کھول پلیز نے تو یہ تک کہ دیا کہ آپ کے چھرے بہت تیز ھوتے یعنی چند روپے بچت کی خاطر عوام اس بات کو بھی پیچھے چھوڑ رہی کہ وہ زندگی بھر کی بیماریاں لے سکتے یہ جعلی ڈاکٹرز انتہائی کم پڑھے لکھے سے مکمل طور پر ان پڑھ ھوتے انکی کل قابلیت کسی ڈاکٹر ساتھ بطور اسٹنٹ کام کرنا انکے تجربے سے اور prescription پر لکھی دوائیاں سیکھنا ھوتا یہ کسی ھسپتال میں بطور ڈسپنسر لگ جاتے ڈاکٹر سرجن کے ھنر سے فائدہ لیتے ان سے کام سیکھتے اور اپنا کلینک ڈال لیتے ایک کو تو میں الیکٹریشن کی دکان تھی نہیں چلی تو ڈینٹسٹ ساتھ کچھ عرصہ کام پر لگا پھر اپنا ذاتی کلینک بنالیا اب اپنے نام ساتھ ڈاکٹر لکھ کر گھوم پھر رھا ھوتا anaesthesia کو anatesia کہنے والا یہ گروہ عوام کی مجبوریاں کا فائدہ اٹھاتا ھیلتھ کمیشن کو ماہانہ بتھا دیتا اور بیماریاں بیچتادوسری طرف کئ ڈاکٹرز نے واقعتا ناجائز فیس لینے علاج کے نام پر کمپنی کی دوائیاں بیچنے کا unethical کاروبار شروع کیا ھوا اس سارے معاملے کو تفصیل سے آئندہ کالمز میں بتاونگا اور اس پلیٹ فارم سے ان شااللہ دونوں طرف سے اچھائی لئے آواز بلند کرینگے








