جماعت اسلامی کا مہنگائی کے خلاف دھرنا تیسرے روز میں داخل، حکومت سے مذاکرات کا آغاز آج ہو گا

0
44
ji baagh

جماعت اسلامی کا مہنگائی کے خلاف لیاقت باغ راولپنڈی میں جاری دھرنا تیسرے روز میں داخل ہو گیا ہے۔ اس دوران، جماعت اسلامی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان آج مذاکرات کا آغاز ہونے جا رہا ہے، جس سے صورتحال میں کسی مثبت پیش رفت کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔جماعت اسلامی نے مذاکرات کے لیے ایک چار رکنی ٹیم تشکیل دی ہے، جس میں لیاقت بلوچ، امیر العظیم، سید فراست شاہ اور نصر اللہ رندھاوا شامل ہیں۔ لیاقت بلوچ اور امیر العظیم جماعت کے نائب امیر کے عہدوں پر فائز ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جماعت ان مذاکرات کو کتنی اہمیت دے رہی ہے۔
حکومتی جانب سے مذاکراتی کمیٹی میں انجینئر امیر مقام، عطا تارڑ، طارق فضل چوہدری اور معروف تاجر رہنما کاشف چوہدری شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، کمشنر راولپنڈی اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی بھی حکومتی وفد کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کریں گے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ حکومت مقامی انتظامیہ کو بھی اس عمل میں شامل کرنا چاہتی ہے۔
جماعت اسلامی کے ترجمان نے بتایا کہ وہ حکومتی وفد کے سامنے اپنے دس نکاتی مطالبات پیش کریں گے۔ ان مطالبات کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں، لیکن یہ توقع کی جا رہی ہے کہ ان میں مہنگائی پر قابو پانے، بجلی اور گیس کے بلوں میں کمی، اور عام آدمی کے لیے معاشی سہولیات شامل ہوں گی۔دھرنے کے تیسرے روز، حکام نے شرکاء کی سہولت کا خیال رکھتے ہوئے اقدامات کیے ہیں۔ واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی (واسا) نے دھرنے کے شرکاء کے لیے پینے کے پانی کا ایک ٹینکر فراہم کیا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ مقامی انتظامیہ صورتحال کو پرامن رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ دھرنے کی وجہ سے ٹریفک کی صورتحال متاثر ہوئی ہے، لیکن وہ جماعت اسلامی کے مطالبات سے اتفاق کرتے ہیں۔ ایک مقامی دکاندار، محمد اکرم نے کہا، "ہمیں امید ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب ہوں گے اور حکومت عوام کی مشکلات کو سمجھے گی۔”اگر حکومت جماعت اسلامی کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرتی ہے، تو یہ نہ صرف موجودہ بحران کو حل کر سکتا ہے بلکہ مستقبل میں ایسے احتجاجوں کو روکنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔”آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ مذاکرات کس سمت میں جاتے ہیں اور کیا دونوں فریق کسی معاہدے تک پہنچ پاتے ہیں۔ ہم آپ کو اس صورتحال پر مسلسل اپ ڈیٹ کرتے رہیں گے۔

Leave a reply