سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے،ملزم کے خلاف کیس شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے،ملزم کے خلاف کیس شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے، عدالت بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں پراسیکیوشن کی فوٹیج چلائی گئی لیکن وہ چل نہ سکی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکیل کی فراہم کردہ یو ایس بی سے ویڈیو چلائی گئی

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جس سی سی ٹی وی فوٹیج پر آپ اعتراض اٹھا رہے ہیں اسکو آپ تسلیم کر چکے ہیں،
پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری نے بھی کہا سی سی ٹی وی فوٹیج ٹمپرڈ نہیں ہے ، اور نہ ہی اسکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی اگر کوئی انسان ویڈیو بناتا تو اعتراض ہو سکتا تھا کہ ویڈیو کا مخصوص حصہ ظاہر کیا گیا،اس ویڈیو کے معاملے پر تو انسانی مداخلت ہے ہی نہیں،یہ ویڈیو سی سی ٹی وی کیمرے کے زریعے ریکارڈ ہوئی.

Shares: