جس کو پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینا ہے دے دیں کسی کو ڈکٹیٹ نہ کریں، بلاول
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی نے اسٹیٹ بینک کے مجوزہ آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کااجلاس ہوا تھا،اجلاس میں حکومتی معاشی پالیسیوں پر بات کی گئی

بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت اور آئی ایم ایف ڈیل پر ہم مطمئن نہیں حکومت اورآئی ایم ایف ڈیل عوام دشمن ہے ،ہم نے پہلے بھی ڈیل پر اعتراض کیا اوراب بھی مذمت کرتے ہیں،پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل ختم کرنا چاہیے ،ڈیل سے پاکستان کی خود مختاری متاثرہوگئی ہے،ڈیل سے پاکستان کے عوام پر بوجھ بڑھ جائے گا،ڈیل سے معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیداہوں گی ،پاکستان اورآئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات کسی کےعلم میں نہیں،بجٹ کے معاملات توپارلیمان کا کام ہے ،بند کمرے میں نمٹانے کی کوشش کا کیا مطلب ہے؟ آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کی تفصیلات پارلیمان میں نہیں لائی گئیں، اسٹیٹ بینک کا مجوزہ آرڈیننس ملکی معاشی خودمختاری پر حملہ ہے،ریاستی بینک کو آرڈیننس کے تحت پاکستان کے آئین سے بالاتر کرنا چاہتے ہیں اسٹیٹ بینک پر کیے گئے حملے کو برداشت نہیں کرینگے، آرڈیننس سے اسٹیٹ بینک پارلیمان اور عدالتوں کو جوابدہ نہیں ہوگا،رمضان میں بھی آئی ایم ایف معاہدے کے خلاف مہم چلائیں گے ،پیپلزپارٹی اور کشمیر کے عوام کا تین نسلوں سے رشتہ ہے، ہم نے ہمیشہ کشمیرکے عوام کی آواز اٹھائی ہے، مودی سرکار کشمیریوں پر ظلم کررہی ہے، پیپلزپارٹی کشمیریوں پر جاری ظلم کی مذمت کرتی ہے ،جب مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی آواز بند کی گئی تو ہمیں بولنا تھا، ہم نے کبھی کشمیر پر سمجھوتا نہیں کیا اور نہ کریں گے، بی جے پی کے انتخابی منشور میں مقبوضہ کشمیر کا معاملہ شامل تھا، ب5اگست کو مقبوضہ کشمیر میں تاریخی حملہ کیا گیا،تاریخ میں یاد رکھا جائے گا کہ 5اگست کے اقدام کے بعد وزیراعظم نے کہا میں کیا کروں،حکومت کی کشمیر پالیسی کنفیوژن اورتضادات پر مبنی ہے،وزیراعظم سمیت حکومت بھارت سے بات کرنے کی کوشش کررہی ہے، کشمیر پالیسی پر پارلیمان کواعتماد میں نہیں لیاجاتا، پارلیمان کونہیں بتایا جاتا کہ بھارت سے تجارت ہوگی یانہیں،وزیراعظم عمران خان کشمیر کے معاملے میں غلطی پر غلطی کررہے ہیں ،وزیراعظم عمران خان کبھی کشمیرکا سفیر توکبھی کلبھوشن کاوکیل بنتے ہیں، وزیراعظم نے کشمیرکازاورمعیشت کو نقصان پہنچایا پیپلزپارٹی کشمیر کمیٹی کشمیر کےتمام معاملات کو ہرفورم پراٹھائے گی،

بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ مردم شماری کے نتائج کا معاملہ ایک مسئلہ رہاہے مردم شماری کے طریقہ کار کی 2017سے مخالفت کرتے آرہے ہیں، مردم شماری کے نتائج متنازع تھے ،2018 کے الیکشن کی وجہ سے مشروط طور پر مردم شماری کے نتائج تسلیم کیے تھے، ہم کمپرومائز مردم شماری کی مخالفت کرتے آرہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ مردم شماری صاف و شفاف ہونی چاہیے ،شفاف انتخابات کی طرح شفاف مردم شماری چاہتے ہیں، مشترکہ مفادات کونسل میں معاملہ حل نہیں ہوتا تو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے،استعفے ایٹم بم ہیں، آخری ہتھیار ہونا چاہیے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفےآخری ہتھیار ہونے چاہییں ہمارا آج بھی یہی موقف ہے، کل بھی یہی موقف تھا .ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر حکومت کو ایکسپوز کردیا ہے، جن کو پارلیمنٹ سے استعفا دینا ہے دے دو، سینیٹ الیکشن میں حصہ لے کر حکومت کا مقابلہ کیا،ضمنی الیکشن میں عوام نے بتایا دیا کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ ہیں،جس کو استعفا دینا ہے دے دیں لیکن کسی پارٹی کو ڈکٹیٹ نہ کریں اتحاد کی سیاست عزت اور برابری کے ساتھ کی جاتی ہے، شوکاز والوں کو پیپلزپارٹی اور اے این پی سے باقاعدہ معافی مانگنی چاہیے اپنے فیصلے ہم پر مسلط نہ کریں۔ہم اے این پی کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے ان کے ساتھ کھڑےہیں،کسی کو شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا جب پی ڈی ایم کے ایکشن پلان پر عمل نہیں ہورہا تھا،ہم دوسری جماعتوں کے کہنے پرضمنی الیکشن کا بائی کاٹ کرتےتوساری نشستیں پی ٹی آئی جیت جاتی،ن لیگ نے جی بی میں اقلیت میں ہوتے ہوئے قائدحزب اختلاف کاحق چھیننےکی کوشش کی،پنجاب میں سینیٹ کی5 نشستیں پی ٹی آئی کو دی گئیں تو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا،

Shares: