جسمانی وزن ہو یا ذہنی بوجھ!!! — ریاض علی خٹک

0
45

پانچ چیزیں جب آپ اپنے جسم میں محسوس کریں تو آپ کو ترازو پر کھڑا ہو جانا چاہئے.

آپ کی کمر چالیس انچ سے نکل گئی.

آپ کو بتایا جاتا ہے آپ رات میں خراٹے لیتے ہیں اور صبح آپ تازہ دم نہیں ہوتے.

اکثر آپ کا دل جلتا ہے. جوڑ درد کرتے ہیں اور چھوٹے چھوٹے کام بھی آپ کو تھکا دیتے ہیں. آپ ترازو پر کھڑے ہو جائیں آپ کا وزن بڑھ چکا ہے.

اگر آپ نا اُمید مایوس چڑچڑے رہتے ہیں. دل میں ایک بے چینی اور بے زاری ہے تو بھلے اوپر درج کوئی علامت بھی آپ خود میں نہ پائیں پھر بھی آپ کا وزن بڑھ چکا ہے. بس اوپر کی علامات جسمانی وزن کی ہیں اور نیچے ذہنی اور نفسیاتی بوجھ ہے. دونوں سے چھٹکارے کا راستہ بھی تقریباً یکساں ہے. آپ کو اپنا لائف سٹائل بدلنا ہوگا.

آل یہود ارض قدس میں ایک دیوار کے سامنے روتے ہیں. اسے دیوار گریہ کہتے ہیں. آپ کبھی اسے قریب سے دیکھیں تو اس کی ہر درز ہر دراڑ میں بہت سی پرچیاں کاغذ ٹھونسے ہوئے ہیں. یہ اُن لوگوں کی ہیں جنہوں نے اپنی خواہشات و ارمان لکھ کر دیوار کے حوالے کیں اور خود ایک یقین کے ساتھ ان کو پانے کیلئے نکل گئے. لیکن جو دیوار کے سامنے رونے کو ہی حل سمجھتے ہیں وہ پھر روتے ہی رہتے ہیں.

جسمانی وزن ہو یا ذہنی بوجھ دونوں آپ کی زندگی مشکل بناتے ہیں. جسمانی وزن میں آپ کی سانس ہانپ جاتی ہے جبکہ ذہنی بوجھ میں آپ سے وابستہ رشتوں تک کا دم گھٹنے لگتا ہے. اوور ویٹ لوگوں کا اکثریتی مسئلہ ہے کہ یہ تسلیم ہی نہیں کرتے کہ یہ اپنی سرحدیں پار کر چکے ہیں. جسمانی وزن چند ماہ کی مشقت ہے تو ذہنی بوجھ کیلئے تو روتے ہوئے کچھ سجدے ہی بہت ہوتے ہیں.

Leave a reply