چیئرمین پاکستان علماء کونسل مولانا طاہر محمود اشرفی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں،
علامہ چاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ جڑانوالہ میں جو کچھ ہوا ہم شرمندہ ہیں، ہم بڑے ہونے کے ناطے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکے،جن کے گھر جلے ان کی بچیوں نے رات کھیتوں میں گزاری، جلاؤ گھیراؤ کرنے والے کون لوگ ہیں، معافی اور شرمندگی الفاظ چھوٹے ہیں، مسیحی قائدین سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں،جوزف کالونی کے مجرموں کو سزا دی ہوتی تو آج یہ واقعہ نہ ہوتا، جڑانوالہ سانحے کے ذمہ داروں نے کسے خوش کرنے کیلئے ایسا کیا؟ پاکستان میں اقلیتی برادری کو ہر قسم کا تحفظ حاصل ہے، اسلام تمام انبیاء کرام کی عزت و احترام کا درس دیتا ہے،ہمارا ایمان ہے کہ الہامی کتابوں کی توہین کرنے والا مسلمان نہیں ہو سکتا ۔پاکستان پر اقلیتوں کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا ہمارا ہے۔ پوری ریاست اپنے مسیحی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں گزشتہ روز افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، قرآن مجید کی مبینہ طور پر بے حرمتی کے بعد مشتعل افراد نے مسیحی برادری کے املاک کو آگ لگا دی، چرچوں سے سامان باہر پھینکا، اور چرچ جلا دیئے، صلیب اتار دی، واقعات کے بعد جڑانوالہ میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے، شہر میں رینجرز اور پولیس تعینات ہے، آج عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب نے رات گئے جڑانوالہ کا دورہ کیا ہے، پنجاب کی نگراں حکومت نے واقعات کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ واقعہ کا نوٹس لیا ہے
توہین رسالت کی مجرمہ خاتون کو سزائے موت سنا دی گئی
پابندی کے بعد مذہبی جماعت کیخلاف سپریم کورٹ میں کب ہو گا ریفرنس دائر؟
ن لیگ نے گرفتار مذہبی جماعت کے سربراہ کو اہم پیغام بھجوا دیا
کالعدم جماعت کے ساتھ مذاکرات کا پہلا دور کامیاب، کس نے کیا اہم کردار ادا،شیخ رشید نے بتا دیا
پولیس افسر و اہلکاروں کو حبس بے جا میں رکھنے کے واقعے کا مقدمہ درج