پشاور ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کے کیس کی سماعت ہوئی

عدالت نے 15 روز میں جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی،پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے سماعت کی،وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور پیش نہ ہوسکے،پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ،ہم نے وزیراعلی کو طلب کیا تھا،ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ وزیراعلیٰ بنوں واقعہ کے معاملات کو خود دیکھ رہا ہے،،آج بنوں جرگہ ممبران سے ملاقات ہے اسلئے وزیر اعلی نہیں آسکے، پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے آپ کی پارٹی اسی طرح متاثر تھی، آج آپ کی حکومت میں ایسا ہورہا ہے، روزانہ آپ دیکھ رہے ہیں یہاں پر لوگ ہمیں سامنے فریاد کررہے ہوتے ہیں،جو لوگ قصور وار ہیں ان کے خلاف مقدمہ درج کریں، ہمیں پتہ ہے کچھ لوگ اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں لیکن آپ خود کو ٹھیک کریں، ضمانت پر رہائی کے بعد لوگ جیل کے باہر دوبارہ گرفتار ہوتے ہیں، آپ سیفٹی کمیشن کیوں نوٹیفائی کرتے، آپ ہی کی حکومت ایکٹ لائی،ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ اس کو نوٹیفائی کرنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں،

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ سیفٹی کمیشن کو نوٹیفائی کرلیں اس سے پہلے بہت سے مسائل حل ہونگے، ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ہم 100 میٹر کی ریس میں ہے، بہت سارے کام ہم نے کرنے ہیں، پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ،اس سے پہلے آپ نے 5 ہزار کے میراتھن ریس میں بھی حصہ لیا، ،ضرورت پڑی تو ہم وزیراعلی کو دوبارہ طلب کریں گے،

لاپتہ افراد کی رہائی کیلئے رقوم طلبی پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا عدالت طلب

4 آئی پی پیز کو بجلی کی پیداوار کے بغیر ماہانہ 10 ارب روپے دیے جا رہے ، گوہر اعجاز

بجلی کا بل کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا، ہر ایک کے لئے مصیبت بن چکا،نواز شریف

حکومت ایمرجنسی ڈکلیئر کر کے بجلی کے بحران کو حل کرے۔مصطفیٰ کمال

سرکاری بجلی گھر بھی کیپسٹی چارجز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں،سابق وزیر تجارت کا انکشاف

Shares: