غزہ جنگ:جوبائیڈن کی اسرائیلی وزیراعظم پر کھلے مائیک پر تنقید
واشنگٹن: غزہ کی صورتحال پر امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو بے دھیانی میں کھلے مائیک پر تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
باغی ٹی وی: غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بارے میں کہا کہ انہوں نے اسرائیلی رہنما سے کہا ہے کہ انہیں دو ٹوک بات چیت کی ضرورت ہوگی۔
بائیڈن نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہیں تشویش ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی نہ ہوئی تو مشرقی یروشلم میں کشیدگی اور تشدد بڑھے گا۔
انہوں نے یہ بات غزہ کے لئے اشد ضروری امداد کے حوالے سے کہی اور اس کیلئے ’Come to Jesus Meeting‘ کا ایکسپریشن استعمال کیا، جس کا امریکہ میں عام طور پر مطلب ہے ”آؤ آمنے سامنے دو ٹوک بات کریں، امریکی صدر نے غزہ کی موجودہ صورتحال اور غذائی امدام کی فراہمی پر یہ بیان دیا۔
بائیڈن کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب وہ جمعرات کی رات کے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے بعد ہاؤس کے فلور پر ڈیموکریٹ سینیٹر مائیکل بینیٹ، ے بات کر رہے تھے، مائیکل بینیٹ نے بائیڈن کو ان کی تقریر پر مبارکباد دی اور صدر پر زور دیا کہ وہ غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی خدشات کے بارے میں نیتن یاہو پر دباؤ ڈالتے رہیں۔
جس پر صدربائیڈن نے نیتن یاہو کی عرفیت (بی بی) استعمال کرتے ہوئے جواب دیا کہ میں نے ان سے کہا کہ بی بی، یہ بات دہرائیں نہیں، لیکن آپ کو اور مجھے دوٹوک گفتگو کی ضرورت ہے،اس وقت قریب ہی کھڑے صدر کے ایک معاون نے خاموشی سے صدر کے کان میں سرگوشی کی، بظاہر وہ بائیڈن کو متنبہ کر رہے تھے کہ اس وقت مائیکروفون آن ہیں، بائیڈن الرٹ ہونے کے بعد کہتے ہیں ’میں یہاں ایک کھلےمائیک پر ہوں،‘ ’اچھا، یہ اچھی بات ہے۔
جبکہ ایک اور کلپ میں امریکی صدر کو دیکھا جا سکتا ہے، جہاں میڈیا نے سوال کیا کہ کیا رمضان میں سیز فائر ہو سکتا ہے؟ اس پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ مشکل لگتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کولوراڈو ڈیموکریٹک سینیٹر مائیکل بینیٹ امریکی صدر کو یہ کہتے دکھائی دئیے کہ اسرائیل پر غزہ میں غذائی امداد فراہم کرنے کی اجازت پر دباؤ دینے کی ضرورت ہے،جبکہ امریکہ ہوائی جہاز کے ذریعے غزہ میں امداد فراہم کر رہا ہے، تاہم زمینی راستوں میں سست روی کے باعث میری ٹائم ڈیلیوریز کے ذریعے امداد کی عارضی فراہمی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے اپنے مطالبات سے دستبردار نہیں ہو گی، حماس غزہ میں اسرائیلی فو جی کارروائیوں کو مکمل طور پر بند کرنے اور امداد، بے گھر لوگوں کے لیے پناہ گاہوں کا انتظام کرنے اور تعمیر نو کی کارروائیوں کے آغاز کا مطالبہ کرتی ہے۔
اس تناظر میں اخبار "اسرائیل ہیوم” نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام غزہ کی پٹی میں کچھ شہریوں کو مسلح کرنے پر بات کر رہے ہیں تاکہ پٹی کی طرف جانے والے امدادی قافلوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
اخبار نے کہا کہ یہ شہری حماس سمیت مسلح گروپوں سے منسلک نہیں ہوں گے تاہم ان کی شناخت ابھی واضح نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس معاملے پر فیصلہ ملتوی کر دیا۔
اس سال رمضان کا مہینہ فلسطینیوں کے موجودہ حالات، غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ اور مغربی کنارے پر عائد پابندیوں کی وجہ سے غیر معمولی طور پر خوف کی فضا میں آ رہا ہے۔ رمضان کے دوران مشرقی یروشلم اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں تشدد اور کشیدگی میں اضافے کے خدشات سے ہیں۔
واضح رہے کہ جنگ چھٹے ماہ میں داخل ہو چکی ہے اور اس دوران تقریباً 31 ہزار فلسطینی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل ہوئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 23 لاکھ فلسطینی بےگھر ہو چکے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں اکثریت فلسطینی عورتوں اور بچوں کی ہے اور بےگھر ہونے والے ان فلسطینیوں میں کم از کم نصف تعداد خواتین کی ہے۔