بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے ایران کی نطنز میں واقع جوہری تنصیب کو اپنے حالیہ فضائی حملوں میں نشانہ بنایا ہے، تاہم حملے کے نتیجے میں تابکاری کی سطح میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوا اور ایٹمی تنصیبات کو کوئی بنیادی نقصان نہیں پہنچا۔
آئی اے ای اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارہ ایران کی صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے اور نطنز پر ہونے والے حملے کے حوالے سے ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے۔ ادارے کے مطابق ایرانی حکام نے انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ حملے میں بوشہر میں قائم جوہری پاور پلانٹ، فردو اور اصفہان کی جوہری سائٹس محفوظ رہیں اور ان مقامات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ایرانی سرکاری میڈیا نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نطنز جوہری تنصیب پر حملے کے باوجود کسی قسم کی ایٹمی آلودگی پیدا نہیں ہوئی اور صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے آج ایران کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کرتے ہوئے فضائی حملے کیے، جن میں ایرانی جوہری و فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، ایرانی مسلح افواج کے چیف جنرل محمد حسین باقری، اور کم از کم چھ جوہری سائنسدان شہید ہو گئے۔یہ حملے اسرائیل کی جانب سے ایک "پری ایمپٹیو اسٹرائیک” قرار دیے جا رہے ہیں، جن کا مقصد ایران کی مبینہ جوہری صلاحیت کو محدود کرنا اور اس کے فوجی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانا ہے۔
اس واقعے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جبکہ عالمی برادری خاص طور پر اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ بین الاقوامی مبصرین نے اس اقدام کو ایک خطرناک پیش رفت قرار دیا ہے جو پورے خطے کو جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے۔آئی اے ای اے نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ وہ ایران میں موجود اپنے ماہرین کے ذریعے صورتحال کی مسلسل نگرانی کر رہا ہے اور کسی بھی ممکنہ تابکاری خطرے سے متعلق بروقت معلومات فراہم کی جائیں گی۔