ملائیشیا کی ریاست ترنکگا نور نے بغیر شرعی عذر کے نماز جمعہ نہ پڑھنے والے مردوں کیلئے 2 سال قید اور 3ہزار رنگٹ ( 2 لاکھ پاکستانی روپے) کے جرمانے کی سزا کا اعلان کر دیا۔
العربیہ اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق ملائیشین اسلامی پارٹی (پی ایس اے) کے زیر انتظام ریاست ترنکگا میں رواں ہفتے اعلان کیا گیا کہ ایک مرتبہ بھی جمعے کی نماز چھوڑ دینا قابل سزا جرم تصور کیا جائے گا ایسے شخص کو شریعت کے تحت سزا کے طور پر 2 سال قید اور 3 ہزار رنگٹ کا بھاری جرمانہ یا دونوں میں سے کوئی بھی ایک سزا سنائی جائے گی، اس سے قبل اس ریاست میں 3 مرتبہ نماز جمعہ چھوڑ دینے والے افراد کو سزا دی جاتی تھی۔
نماز چھوڑنے والے مردوں کے خلاف عوامی رپورٹس یا گشتوں کے ذریعے کارروائی عمل میں لائی جائے گی،اس حوالے سے ترنکگانو ریاستی ایگزیکٹو کونسل کے رکن محمد خلیل عبدالہادی کاکہنا ہے کہ سزا سے قبل یاددہانی اہم ہے کیونکہ جمعے کی نماز نہ صرف ایک مذہبی علامت ہے بلکہ مسلمانوں کے درمیان فرمانبرداری کا اظہار بھی ہے،جمعے کی نماز نہ پڑھنے والوں کو سزا صرف اس صورت دی جائے گی جب لوگوں کو جمعے کی نماز پڑھنے کی یاد دہانی دی جائے لیکن اس کے باوجود وہ نماز ادا نہ کریں-
خیبرپختونخو اسیلاب،نقصانات بہت زیادہ ہیں،قوم مدد کو آگے بڑھے،شفیق الرحمان وڑائچ
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت مساجد پر بینرز لگائے گی تاکہ لوگوں کو جمعے کی نماز پڑھنے کی اہمیت یاد دلائی جا سکے، اور یہ مہم قانون کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھانے کے لیے شروع کی گئی تھی،ترنگگانو میں یہ نفاذ پی ایس اے کی طرف سے ملائیشیا میں اسلامی قانون کی سخت تر تشریحات کو نافذ کرنے کی وسیع تر کوشش کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ پارٹی، جو ملائیشیا کی پارلیمنٹ میں سب سے بڑی جماعت ہے اور ملک کی 13 ریاستوں میں سے چار کی حکومتی جماعت ہے، نے طویل عرصے سے مذہبی سزاؤں کو سخت کرنے کی حمایت کی ہے اور ایک وقت میں حدود کے نام سے ایک مجرمانہ ضابطہ متعارف کرانے کی کوشش کی تھی، جس میں چوری کے لیے ہاتھ کاٹنے اور زنا کے لیے سنگسار کرنے جیسی سزائیں شامل تھیں۔
امریکا :صارفین ائیرلائنز کے خلاف عدالت پہنچ گئے
ملائیشیا کا قانونی نظام دو حصوں میں تقسیم ہے، شریعت مسلمانوں کے ذاتی اور خاندانی معاملات کو حل کرتی ہے، جبکہ سول قوانین بھی موجود ہیں،ملائیشیا کے نسلی مالے – جو کہ تمام لوگ ملائیشیا کے قانون کے مطابق مسلمان سمجھے جاتے ہیں، ملک کی تین کروڑ 30 لاکھ آبادی کا دو تہائی حصہ ہیں، اور اس میں بڑی چینی اور انڈین اقلیتیں بھی ہیں،شریعت اسلامی قانون ہے، جو قرآن اور حدیث پر مبنی ہے۔
گذشتہ نومبر میں، جوہور ریاست کے اعلیٰ ترین اسلامی افسر نے کہا تھا کہ ریاست بھی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے نفاذی اقدامات کرے گی کہ تمام مسلمان مرد جمعے کی نماز میں شریک ہوں۔
ہربھجن سے شادی کی افواہوں کے سبب 4 فلموں سے ہاتھ دھونا پڑا،گیتابسرا
ملائیشیا کی اعلیٰ عدالت نے فروری 2024 میں درجنوں شریعت پر مبنی ریاستی قوانین کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس سے اسلام پسندوں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا، جنہیں خدشہ تھا کہ اس سے ملک بھر میں مذہبی عدالتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہےمخالف حکومت والی کیلنتن ریاست کی حکومت نے جن 16 قوانین کو نافذ کیا تھا، ان میں ہم جنس پرستی، جنسی ہراسانی، قریبی رشتہ داری میں جنسی تعلقات، لباس کی تبدیلی اور جھوٹا گواہی دینے جیسے جرائم کے لیے سزائیں شامل تھیں۔
عدالت نے کہا کہ ریاست ان موضوعات پر اسلامی قوانین نہیں بنا سکتی کیونکہ یہ ملائیشیا کے وفاقی قوانین کے تحت آتے ہیں،اس کے بعد پی اے ایس نے عدالت کے باہر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا اور شریعت کے قوانین کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم کی،حکومت سندھ کو ہرقسم کی معاونت کی پیشکش