آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ کے فل بینچ نے ایک اہم توہینِ عدالت کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سیشن جج حویلی، راجہ امتیاز کو تین دن قید کی سزا سنائی ہے۔ چیف جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں قائم فل بینچ نے فیصلہ سنایا، جس کے بعد عدالت نے جج کو کمرۂ عدالت ہی سے گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا۔

پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے سیشن جج راجہ امتیاز کو عدالت کے اندر سے حراست میں لے لیا، جس کے مناظر عدالت میں موجود افراد نے حیرت اور سنجیدگی سے دیکھے۔فیصلے میں سپریم کورٹ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ "سیشن جج راجہ امتیاز نے سپریم کورٹ کی اتھارٹی کو چیلنج کیا، اور اعلیٰ عدالتی احکامات کے برعکس ایک منشیات کے ملزم کی ضمانت منظور کی۔”عدالت نے مزید کہا کہ راجہ امتیاز نے عدالت میں جھوٹ بول کر نہ صرف عدالتی وقار کو مجروح کیا بلکہ انصاف کے عمل کو بھی نقصان پہنچایا۔ چیف جسٹس نے فیصلے میں یہ بات واضح کی کہ کسی بھی جج کو آئین و قانون سے بالا تر سمجھا نہیں جا سکتا اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ناقابلِ قبول ہے۔

اس فیصلے کے بعد عدالتی و قانونی حلقوں میں شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ ماہرینِ قانون کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایک واضح پیغام ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کی اعلیٰ عدلیہ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے، چاہے مخاطب عدالتی نظام کا کوئی رکن ہی کیوں نہ ہو۔

توہینِ عدالت کا یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب سیشن جج راجہ امتیاز نے ایک ایسے ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جس کی درخواستِ ضمانت کو سپریم کورٹ پہلے ہی مسترد کر چکی تھی۔ اس اقدام کو سپریم کورٹ نے اپنی اتھارٹی کو چیلنج کرنے کے مترادف قرار دیا۔

Shares: