اسلام آباد (محمد اویس) سینیٹ میں 10 بل پیش جو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے گئے جبکہ ایک اپوزیشن کا بل مسترد کردیا گیا۔سینیٹ میں 3بل واپس لے لئے گئے جبکہ ایک بل مشترکہ اجلاس کو بھیج دیا گیا،پرامن اجتماع وامن عامہ بل 2024اور سپریم کورٹ ججز کی تعداد ججان بل پیش کرنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ۔تحریک انصاف نے بل کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہاکہ کل یہی بل ان کے گلے پڑیں گے۔ حیران کن طور پر پرامن اجتماع وامن عامہ بل کے محرکوں میں اے این پی کے سینیٹر عمر فاروق بھی شامل ہیں ۔رانا محمود الحسن نے جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبہ بنانے کا بل واپس لے لیا ۔ایمل ولی خان نے کہاکہ باپ کا بل باپ پیش کررہی ہے تو کسی کا باپ بھی روک نہیں سکتا،سینیٹر عبدالقادر نے کہاکہ باپ تو پھر باپ ہوتا ہے۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیر صدارت ہوا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 6 ارکان سینیٹ کو پی اے سی بنانے کی تحریک ایوان میں پیش کی جس کو منظور کرلیا گیا ،چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ پی اے سی میں چاروں صوبوں اور وفاق کی نمائندگی ہوگی۔ تحریک متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔سینیٹ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبران کی منظوری دے دی ،پی اے سی کے لیے سینیٹر کے ارکان کے ناموں کی منظوری دی گئی،شبلی فراز، بلال احمد، سلیم مانڈوی والا، افنان اللہ، فوزیہ ارشد اور محسن عزیز ممبران نامزد کئے گئے ہیں، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ تمام صوبوں کو سینیٹ کی جانب سے پی اے سی میں نامزدگی دی گئی ہے،
اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہاکہ اسلام آباد میں کنٹینرز لگائے گئے ہیں جس کی وجہ سے ممبران کو آنے میں مشکلات ہیں ،چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ کنٹینر ہٹائیں اپوزیشن کو بہت پرابلم ہورہاہے ،چیئرمین سینیٹ نے ارکان کے ٹریفک میں پھنس جانے کی وجہ سے ایجنڈا موخر کیا ۔
پیپلزپارٹی کے ممبر ضمیر حسین گھمرو نے سول ملازمین ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا جس کی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کی مخالفت کردی اور کہاکہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے جس پر بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔سینیٹر شہادت اعوان نے پاکستان جنگلی نباتات وحیوانات ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا جو جانداروں پودے پاکستان کی ماحول کے لیے ٹھیک نہیں ہیں ان کی درآمد و بر آمد پر پابندی لگائے جائے گی۔ بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا،سینیٹر علی ظفر نے مسلم عائلی قوانین ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا ۔علی ظفر نے کہا کہ یہ قانون 11کروڑ خواتین کے لیے لایا گیا ہے ،وزیر قانون نے کہاکہ اس کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیج دیا جائے اس کی رائے اس میں ضروری ہے۔ بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ،سینیٹر فوزیہ ارشد نے دستور ترمیمی بل 2024 دستور کے آرٹیکلز 62،63کی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا ۔ وزیرقانون نے کہاکہ یہ بی اے پارلیمان کے رکن کے لیے لازمی ہے یہ مارشل لاءمیں ترمیم ہوئی ہے یہ ترمیم آئین کے خلاف ہے ۔ وزیر قانون نے بل کی مخالفت کردی۔قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہاکہ جھوٹ اور غلط چیز کے پاؤں نہیں ہوتے ہیں پارلیمان کے لیے کوئی معیار تو ہونی چاہیے ۔ بل کو سینیٹ نے کثرت رائے سے مسترد کردیا۔سینیٹر پلوشہ محمد نے تحفظ اراضی شاملات بل 2024 ایوان میں پیش کیا جس کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔ سینیٹر محسن عزیز نے سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیا جس کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔سینیٹر عرفان صدیقی نے پرامن اجتماع و امن عامہ بل 2024 ایوان میں پیش کیا ،بل کے محرک میں پیپلزپارٹی سلیم مانڈوی والا،باپ ثمینہ ممتاز زہری مسلم لیگ ن عرفان الحق صدیقی ایم کیو ایم فیصل سبزواری اور اپوزیشن کی جماعت اے این پی کے سینیٹر عمر فاروق ہیں۔وزیر قانون نے بل کی حمایت کردی،احتجاج کے لیے جگہ مختص ہوگی ۔
قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ بل کے محرک کو بات کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔یہ بل لانے کے پیچھے سوچ غلط ہے اس طرح کی قانون سازی کرکے ہمارے آنکھوں میں دھول نہ ڈالیں ہمیں جلسے کی اجازت ملتی ہے اور ایک دن پہلے اجازت منسوخ کردیتے ہیں یہ قانون سازی کل ان کے گلے پڑے گی ۔ اگر اس ایوان میں رولنگ نہیں آتی تو یہ مباحثہ کا کلب بن جائے گا ۔ یہ بل جمہوریت کے لیے بھی بہتر نہیں ہے ۔ کیا اس قانون کو ہم چھاٹیں۔عرفان صدیقی نے کہاکہ آج اسلام آباد سیاسی جماعت کے احتجاج کی وجہ سے بند نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ کوئی اور ہے ۔احتجاج کے لیے ایک مہذب طریقہ ہونا چاہیے ۔ یہ بل ہمیں اور اپوزیشن کی مدد کرئے گا. ہمیں نے عوام کی زندگی کو بھی آسان کرنا ہوگا ۔اس بل کو فوری طور پر پاس کیا جائے ۔ علی ظفر نے کہاکہ یہ قانون تحریک انصاف کے جلسوں پر پابندی کے لیے لایا گیا ہے تاکہ تحریک انصاف جلسے اسلام آباد میں نہ کرسکیں یہ بدنیتی پر مبنی قانون ہے ۔ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس بل کی وجہ تحریک انصاف ہے اس طرح کے بلوں کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔ ہم جانے و انجانے میں اپنی جڑیں کھوکھلی کررہے ہیں ۔کل کو کوئی اس بل کو اپنے مخالفین کے لیے مزید سخت کردے گا۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہاکہ ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان کتنی رہی کہ بل آج پاس ہوسکتا ہے کہ نہیں اور بعد میں وزیر قانون اور عرفان صدیقی کو رپورٹ کرتی رہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اچھے قوانین بھی مس یوز ہوئے ہیں لوگوں کی زندگی آسان رکھنے کے لیے ہر ملک میں اس طرح کے قوانین نافذ ہیں ۔قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے بل کی مخالفت کردی۔ شبلی فراز نے کہاکہ اس ایوان کو عدالیہ پر حملے کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ۔چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا اور حکم دیا کہ دو دن میں رپورٹ جمع کی جائے۔شبلی فراز نے دو دن کا حکم دینے پر شدید احتجاج کیا کہ اس طرح آپ نے زیاتی کی ہے ۔
سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے متعلق بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی گئی،سینیٹر عبدالقادر نے بل پیش کرنے کی تحریک پیش کردی اور کہا کہ آئینی کیسز بہت زیادہ سپریم کورٹ آرہے ہیں،جس پر لارجر بنچز بن جاتے ہیں جس کے باعث اربوں ٹیکسز والے مسائل دب جاتے ہیں،پہلے ہی ملک چلانے کیلئے ہزاروں ارب کا قرضہ لے رہے ہیں،ججز کی تعداد کم ہے آہستہ آہستہ آبادی بڑھ رہی ہے ،بل منظور کیا جائے سپریم کورٹ میں مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے،سینیٹر عبدالقادر نے سپریم کورٹ تعداد ججان ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا وزیر قانون نے بل کو قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا کہا ۔عبدالقادر نے کہاکہ سپریم کورٹ میں ججوں کی کمی ہے کیس کو فکس کرنے کے لئےپہیے لگائے جاتے ہیں میں نے 6 ججوں کے اضافے کی ترمیمی دی ہے.وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ فوزیہ ارشد نے بل لایا تھا ججوں کو بڑھنے کے حوالے سے جو آج وہ واپس لے رہی ہیں ۔سینیٹر علی ظفر نے کہاکہ سات ججز بڑھانے کا کہا جارہا ہے سب سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ سات نمبر کہاں سے آیا ہم دو ججز بڑھانے کے حق میں ہیں لیکن سات کے نہیں، عبدالقادر صاحب کی قوم سے محبت بہت ہے لیکن وہ استعمال ہورہے ہیں سات ججز کی تعداد بڑھانے کا مطلب جوڈیشل کو (بغاوت) ہے سینیٹر سیف اللہ آبڑو نے کہاکہ اچانک ججز کی تعداد کو بڑھانے کا کوئی بیک گراؤنڈ ہےپی ٹی آئی کو مخصوص سیٹیں ملنی تھی جس کیلئے یہ سب کیا جارہا ہےآپ پہلے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تو عزت دیں اتنی تعداد بڑھا کر کونسی عدلیہ کو عزت دیں گے اگر اتنی جلدی ہے عدلیہ میں ججز بڑھانے کی تو بنیاد سے تعداد بڑھائیں پہلے مخصوص نشستوں والے فیصلے پر تو عملدرآمد کروا لیں برطانیہ سے سینیٹرز کو ٹوکنے کیلئے بندے ہائر کئے گئے ہیں یہ منڈے ابھی نئے آئے ہیں انکو سمجھ آجائے گی،ناصر بٹ نے کہاکہ چیرمین صاحب انکو کہیں غنڈا لفظ واپس لیں، ارکان نے سمجھیا کہ انہوں نے غنڈا نہیں کہا منڈا کہا ہے.چیئرمین سینیٹ نے سپریم کورٹ تعداد ججان ترمیمی بل 2024 متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔
ایمل ولی خان نے کہاکہ عدالتی اصلاحات کے ساتھ یہ بل کیوں نہیں آیا جب باپ کا بل ہو گا اور بل باپ پیش کرے گا تو کسی کا باپ بھی اس بل کو روک نہیں سکے گا ۔سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات لے کر الگ آئینی عدالت بنانی چاہیے ۔ججوں کی تعداد سپریم کورٹ میں بڑھانے سے زیادہ نچلے عدلیہ میں اضافہ کیا جائے ۔ سات ججوں سے چیف صاحب کو پاور مل جائے گی ۔پوری قوم کو پتہ ہے سات ججز کی کس کو ضرورت ہے سپریم کورٹ صرف ان کیسوں کو اٹھاتی ہے جن سے ان کو کوریج ملےسپریم کورٹ عوامی مسائل کے کیسز کو ترجیح نہیں دیتی ججز کی تعداد بڑھائیں لیکن سپریم کورٹ میں نہیں لوئر کورٹس میں بڑھائیں۔ ہائیکورٹ میں بھی ججز کی تعداد کو بڑھائیں.
سینیٹر پلوشہ نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا,سینیٹر محسن عزیز نے نشہ آور اشیاء ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیا ۔وزیر قانون نے کہاکہ اے این ایف حکام نے بل کی مخالفت کردی ہے۔ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔سینیٹر پلوشہ نے اسلام آباد تحفظ ماحول وانصرام جنگلی حیات بل 2024 سینیٹر رانا محمود الحسن نے دستور ترمیمی بل 2022 آرٹیکل 1،51،59،106،154،175الف،198اور 218کی ترمیم) اور سینیٹر فوزیہ نے سپریم کورٹ تعداد ججان ترمیمی بل 2023 واپس لیا۔سینیٹر ہدایت اللہ نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2024 کو مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے ارشد ندیم کے لیے قرارداد ایوان میں پیش کی ۔ قرارداد کے محرکوں میں سید شبلی فراز محمد قاسم، دنیش کمار، فلک ناز سیف الله ابرو، پلوشہ محمد ، سلیم مانڈوی والا فوزیہ ارشد، منظور احمد ،شہادت اعوان، جان محمد، گردیپ سنگھ، عمر فاروق، سید فیصل علی سبزواری، عامر ولی الدین چشتی، پرویز رشید محسن عزیز ، دوست محمد خان، اعظم نذیر تارڑ محمد ہمایوں مہمند ، ناصر محمود، سید محسن رضا نقوی ، کامران مرتضی، سیف اللہ سرور خان نیازی ، ذیشان خانزاده، ایمل ولی خان اور ہدایت اللہ خان تھے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ آف پاکستان ارشد ندیم کو پیرس اولمپکس میں جیویلین تھرو میں طلائی تمغہ جیتنے کی شاندارکامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہے۔یه ایوان تسلیم کرتا ہے کہ ارشد ندیم کی کامیابی محنت و لگن سے منزل مقصود پانے کا ثبوت ہے جس نےپاکستان کے نوجوانوں میں نئی امید پیدا کی ہے۔یہ ایوان حکومت کو تاکید کرتا ہے کہ سکول ، کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر نوجوانوں کو کھیلوں کے مختلف شعبوں میں مقابلے کے مواقع فراہم کرے۔یه ایوان ارشد ندیم سے یکجہتی کا اظہار کرتا ہے، اور پیرس المپیکس میں طلائی تمغہ جیتنے پر خوشی کا اظہارکرتا ہے، اور ان کی صلاحیتوں پر بھر پور اعتماد کرتا ہے کہ وہ مستقبل میں مزید کامیابیاں سمیٹ کر عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کرے گا ، جونو جوانوں میں ولولہ پیدا کرنے کا باعث بنے گا۔اللہ کرے کہ ارشد ندیم کی کامیابی قوم کے لئے بیداری کا باعث بنے اور ہم میں یہ احساس پیدا کرےکہ ہم کھیلوں کے فروغ کو اپنی ترجیح بنائیں اور نو جوان نسل کو عظیم کامیابیاں حاصل کرنے کے مواقع فراہم کریں ۔ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
ایک نمبر کا بدمعاش اور تلنگا ڈاکٹر ریاض،دہشتگردوں سے تعلق،ایجنسیوں پر الزام
پی آئی اے کا جنازہ ہے،ذرا دھوم سے نکلے،مرحوم کیلیے بہت دعائیں
ثابت ہو گیا حسنہ واجد بھارت کی "کٹھ پتلی” تھی.مبشر لقمان
190 ملین پاؤنڈ کیس،عمران کے گلے کا پھندہ،واضح ثبوت،بچنا ناممکن
فیض حمید جیو نیوز کو بند کرنا چاہتے تھے،پی ٹی آئی ٹوٹ پھوٹ کا شکار،اگلا چیئرمین کون
ماہ رنگ بلوچ کون،دو نمبر انقلاب اور بھیانک چہرہ
پاکستان کی بدترین شکست،ڈریسنگ روم میں لڑائی،محسن نقوی ناکام ترین چیئرمین
جنرل عاصم منیرنے ڈنڈا اٹھا لیا، فیض حمید گواہ،اب باری خان کی