اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن کا 28 ستمبر کو منعقد ہونے والا اجلاس موخر کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس اجلاس کے لیے مدعو کیے گئے وزرائے قانون اور بار نمائندگان کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ اجلاس اب نہیں ہوگا۔ اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کے رولز کے مسودے کی منظوری دی جانے والی تھی، جس کا انتظار کئی ہفتوں سے کیا جا رہا تھا۔ قبل ازیں، ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں رولز کے ابتدائی ڈرافٹ کو حتمی شکل دے دی گئی تھی، اور 28 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں ڈرافٹ رولز کی منظوری کی توقع تھی۔نئے ڈرافٹ کے تحت، سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی کے لیے تین ناموں پر غور کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، ہائی کورٹس میں جج کی تعیناتی کی نامزدگی بھی متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، سینئر جج، اور صوبائی بار کونسل کے رکن پر مشتمل کمیٹی کے ذریعے کی جائے گی۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے بھی تین سینئر ججوں کے ناموں پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے دوران، جسٹس منیب اختر اور اٹارنی جنرل کے درمیان ایک اہم مکالمہ ہوا۔ اس دوران، جسٹس منیب اختر نے اجلاس کا بائیکاٹ بھی کیا، جس سے اجلاس کی اہمیت اور اندرونی معاملات کی پیچیدگیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔اجلاس کی منسوخی اور اہم معاملات کی غیر حاضری نے قانون سازی کے عمل میں مزید تاخیر کا اندیشہ پیدا کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں قانونی ماہرین اور وکلاء برادری میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ جلد از جلد نئے تاریخ کا اعلان کیا جائے گا تاکہ جوڈیشل کمیشن کے قواعد کو حتمی شکل دی جا سکے اور عدلیہ میں بہتری کے اقدامات کی راہ ہموار کی جا سکے۔

جوڈیشل کمیشن کا 28 ستمبر کا اجلاس موخر
Shares: