جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر مبینہ حملے کا مقدمہ درج

0
53

جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر مبینہ حملے کا معاملہ،پولیس نے مقدمہ درج کر لیا-

باغی ٹی وی: انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پولیس کی مدعیت میں تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کرلیا گیا،مقدمہ میں عمران خان، مراد سعید، علی نواز اعوان، فرخ حبیب، شبلی فراز کو نامزد کیا گیا-

ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ میں حسان نیازی، عامر کیانی، شہزاد وسیم، راجہ بشارت، واثق قیوم، میاں اسلم اقبال، غلام سرور خان، حماد اظہر و دیگر قائدین کو بھی نامزد کیا گیا ہجوم میں سے کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ سمیت ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔


پولیس کا کہنا ہے کہ منصوبے کے تحت جوڈیشل کمپلیکس اور ہائی کورٹ پر حملے کی کوشش کی گئی۔ 25 افراد گرفتار کرلیے ہیں جبکہ دیگر کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔


پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتاریوں کے لئے مختلف صوبوں میں پولیس ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔ سیاسی جماعت کے رہنماء ہجوم کی قیادت کررہے تھے جنہوں نے عوام کو اکسایا اور توڑ پھوڑ کے لئے آمادہ کیا۔ جوڈیشل کمپلیکس میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ پولیس نے حکمت عملی سے ہائی کورٹ میں ایسے کسی ممکنہ اقدام کو روکا۔

قبل ازیں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر شدید بدنظمی دیکھی گئی، پی ٹی آئی کارکنان نے عمارت کا دروازہ توڑ دیا۔ سی سی ٹی وی کیمرے توڑ دیئےکھل کر حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی۔ بھاری نفری کے باوجود جوڈیشل کمپلیکس پر سیکیورٹی کے انتظامات درہم برہم ہوگئے۔

سابق وزیراعظم عمران خان پیشی کیلئے ریلی کی صورت میں زمان پاک لاہور سے بذریعہ موٹروے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پہنچے موٹروے پر جگہ جگہ چیئرمین تحریک انصاف کا استقبال کیا گیا۔ زیروپوائنٹ سے کارکنوں کی ایک بڑی ریلی ٹول پلازہ اسلام آباد پہنچی جہاں سابق ارکان اسمبلی اور کارکنوں نے اپنے لیڈر کو خوش آمدید کہا ریلی میں شامل گاڑیوں پر گل پاشی بھی کی۔

عمران خان کی انسداد دہشتگردی عدالت اور بینکنگ کورٹ میں پیشی کے موقع پر وکلاء کی بڑی تعداد بھی موجود رہی۔ پارٹی رہنما بھی استقبال کیلئے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے۔ پی ٹی آئی رہنما مراد سعید عمران خان کی گاڑی کی چھت پر سوار رہے۔ پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد حفاظتی حصار توڑ کر عدالتی احاطے میں داخل ہوگئی، پارٹی کارکنوں کی جانب سے کمپلیکس کے اندرونی حصے میں ہنگامہ آرائی بھی کی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی بدترین بدنظمی ہوئی جہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات اور علاقہ سیل کرنے کے باوجود وکلاء ہائی کورٹ کا دروازہ زبردستی کھول کر اندر داخل ہوئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پولیس نے میڈیا کو داخلے سے روک دیا-

قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمرانی ٹولے نے آج جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا، عدلیہ کی توہین کی، توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کی جس پر مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے گا، توشہ خانہ کیس میں بھی عدالت نے بار بار طلبی کے باوجود عدم پیشی پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پوری قوم کو اس سارے معاملے پر تشویش ہے کہ اس فتنے کو کس طرح سے اسپیشل ٹریٹمنٹ دیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بدبخت عمرانی ٹولے نے آج جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر حملہ کیا، گیٹ توڑ کر داخل ہوئے، سی سی ٹی وی کیمرے توڑے گئے، جوڈیشل کمپلیکس میں غنڈہ گردی کی گئی ہے اور جوڈیشل کمپلیکس کی بطور ادارے کی توہین کی گئی ہے لہٰذا توڑ پھوڑ کرنے، عدلیہ کی عزت و تکریم کو سبوتاژ کرنے پر مقدمہ درج کیا جا رہا ہے جو بھی اس میں ملوث ہے اس کو گرفتار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو اس سارے معاملے پر تشویش ہے کہ اس فتنے کو کس طرح سے اسپیشل ٹریٹمنٹ دیا جا رہا ہے، پہلی دفعہ ایسا ہو رہا ہے کہ عدالتوں میں پیشیوں کا وقت ملزم خود مقرر کر رہا ہے، دوسری طرف ایک عام آدمی چند منٹ تاخیر پر پہنچے تو اسے سزا دی جاتی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ آج توشہ خانہ کیس میں پہلے 9 بجے، پھر 11 بجے اور پھر عمران خان پیش ہی نہیں ہوئے جس پر عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔قانون کا احترام نہ کرنے، غنڈہ گردی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے جا رہے ہیں، اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہم نے ساڑھے تین بجے تک عمران خان کا انتظار کیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے اس لیے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

Leave a reply